
ملک میں حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے، جس کے بعد سالانہ بنیادوں پر مجموعی شرح 5.03 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے مسلسل اضافے کے بعد یہ کمی عوام کے لیے عارضی ریلیف تصور کی جا رہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، چار اشیائے ضروریہ سستی ہوئیں جبکہ 25 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ جن اشیاء کی قیمتیں بڑھیں ان میں پیاز، ٹماٹر، آلو، چاول، انڈے اور چینی شامل ہیں۔ پیاز 12.17 فیصد، ٹماٹر 10.47 فیصد، آلو 3.57 فیصد، چاول 1.63 فیصد اور انڈے 1.52 فیصد مہنگے ہوئے۔ سالانہ بنیادوں پر ٹماٹر کی قیمتوں میں 90 فیصد، چینی میں 29 فیصد اور آٹے میں 18.65 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دال مونگ، ماش، ایل پی جی، لکڑی اور کپڑے بھی مہنگائی کی فہرست میں شامل رہے۔ اس کے برعکس گزشتہ ہفتے آٹے کی قیمت میں 9.80 فیصد اور مرغی میں 3.20 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، جو اشیائے ضروریہ کی فہرست میں نمایاں ریلیف ثابت ہوئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حساس قیمتوں کے اعشاریہ (SPI) کے لحاظ سے مختلف آمدنی والے طبقوں پر مہنگائی کے اثرات بھی مختلف رہے۔ 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی رفتار میں 0.10 فیصد کمی کے ساتھ 4.89 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے یہ شرح 0.13 فیصد کمی کے بعد 5.23 فیصد رہی۔
اسی طرح 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافہ 0.11 فیصد کمی کے بعد 5.85 فیصد، جبکہ 29 ہزار 518 روپے سے 44 ہزار 175 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی رفتار 0.09 فیصد کمی کے ساتھ 5.85 فیصد رہی۔ 44 ہزار 176 روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں 0.06 فیصد کمی ہوئی اور یہ 5.15 فیصد پر آگئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ کمی وقتی ہے، تاہم اشیائے خوردونوش کی بلند قیمتیں بدستور عوام پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔ خاص طور پر ٹماٹر، چینی اور آٹے کی سالانہ قیمتوں میں نمایاں اضافے نے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق عالمی منڈیوں میں اجناس کی قیمتوں، درآمدی اخراجات اور حکومتی مالیاتی پالیسیوں کا براہ راست اثر مقامی مہنگائی پر پڑتا ہے۔ حالیہ ہفتے کی کمی اگرچہ مثبت اشارہ ہے لیکن اس کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے حکومتی سطح پر پالیسی اقدامات ناگزیر ہیں۔
اختتامی طور پر، حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.2 فیصد کمی عوام کے لیے وقتی سہولت ہے، تاہم اشیائے ضروریہ کی مسلسل بڑھتی قیمتیں ظاہر کرتی ہیں کہ مہنگائی کے دباؤ سے نجات کے لیے مؤثر اور دیرپا حکمت عملی کی ضرورت باقی ہے۔