پیر , اکتوبر 13 2025

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 1,500 پوائنٹس کی مندی

روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 0.06 فیصد مزید مستحکم

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعہ کے روز کاروبار کے دوران شدید مندی ریکارڈ کی گئی، جب فروخت کے دباؤ کے باعث بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1,500 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ دوپہر 3 بجکر 20 منٹ تک انڈیکس 1,556.96 پوائنٹس یا 1 فیصد کمی کے بعد 154,584.28 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا۔

مارکیٹ میں مندی کا اثر خاص طور پر بینکنگ، کھاد، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، ریفائنری اور پاور جنریشن جیسے بڑے شعبوں پر نمایاں رہا۔ اہم اسٹاکس، بشمول نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل)، حب پاور کمپنی (حبکو)، ماری پیٹرولیم، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل)، پاکستان آئل فیلڈز (پی او ایل)، مسلم کمرشل بینک (ایم سی بی)، میزان بینک، نیشنل بینک اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) سب منفی زون میں ٹریڈ ہوئے۔

یہ مندی جمعرات کے روز کے رجحان کا تسلسل تھی، جب سرمایہ کاروں نے منافع کے حصول کو ترجیح دی اور مارکیٹ دباؤ کا شکار ہو گئی تھی۔ اس وقت کے ایس ای 100 انڈیکس 879.55 پوائنٹس یا 0.56 فیصد کمی کے بعد 156,141.25 پوائنٹس پر بند ہوا تھا، جس سے ظاہر ہوا کہ گزشتہ سیشنز کی تیزی کا سلسلہ ٹوٹ گیا ہے

مارکیٹ ماہرین کے مطابق سرمایہ کاروں میں غیر یقینی صورتحال بڑھنے کی ایک بڑی وجہ عالمی مارکیٹوں میں خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور مقامی سطح پر معاشی پالیسیوں سے متعلق خدشات ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ممکنہ انخلا اور مقامی اداروں کی محتاط ٹریڈنگ بھی انڈیکس پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

پی ایس ایکس میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ریکارڈ سطح پر تیزی دیکھی گئی تھی جس کے بعد ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ منافع کے حصول کے باعث قلیل مدتی فروخت کا رجحان سامنے آئے گا۔ یہی رجحان اب عملی طور پر مارکیٹ میں نظر آ رہا ہے جس نے بینچ مارک انڈیکس کو مسلسل دو سیشنز میں نیچے دھکیل دیا ہے۔

بینکاری ماہرین کا خیال ہے کہ اگر معاشی اشاریوں میں بہتری اور پالیسی سطح پر وضاحت سامنے نہ آئی تو اسٹاک مارکیٹ مزید اتار چڑھاؤ کا شکار ہو سکتی ہے۔ تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قلیل مدتی مندی کے بعد مارکیٹ دوبارہ توازن حاصل کر لے گی کیونکہ سرمایہ کار طویل مدتی امکانات کو اب بھی مثبت دیکھ رہے ہیں۔

اختتام پر، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 1,100 پوائنٹس کی کمی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے خدشات اور منافع کے حصول کی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔ آنے والے دنوں میں انڈیکس کا رجحان بڑی حد تک عالمی معاشی صورتحال اور مقامی مالیاتی پالیسیوں پر منحصر ہوگا۔

انٹربینک مارکیٹ

پاکستانی روپیہ نے جمعہ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی مثبت رفتار جاری رکھتے ہوئے معمولی بہتری ریکارڈ کی۔ کاروبار کے آغاز پر صبح 10 بجے کے دوران روپیہ 281.40 پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 0.16 روپے کی بہتری ہے۔ جمعرات کو کرنسی 281.56 پر بند ہوئی تھی۔

مالیاتی ماہرین کے مطابق حالیہ استحکام اس بات کی علامت ہے کہ کرنسی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بہتری کی ایک بڑی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے اقدامات اور ترسیلات زر کے مسلسل اضافے ہیں۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران روپے نے ڈالر کے مقابلے میں اتار چڑھاؤ ضرور دیکھا لیکن عمومی رجحان استحکام کی جانب رہا ہے۔ مالی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر درآمدی دباؤ کم رہا اور بیرونی ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوا تو آنے والے دنوں میں روپیہ مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔

پاکستان کی معیشت گزشتہ برسوں میں بار بار کرنسی دباؤ کا سامنا کرتی رہی ہے۔ 2022 اور 2023 میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی، جس کے نتیجے میں درآمدی لاگت اور مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ تاہم حالیہ اقدامات، جیسے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات اور کرنسی مارکیٹ میں سخت نگرانی، نے روپیہ کو کسی حد تک سہارا دیا ہے۔

کاروباری برادری کا خیال ہے کہ روپے کے استحکام سے نہ صرف درآمدی اخراجات پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔ خاص طور پر توانائی کے شعبے اور صنعت کار توقع رکھتے ہیں کہ کرنسی کی قدر برقرار رہنے سے پیداواری لاگت پر دباؤ کم ہوگا۔

بینکاری ماہرین کا کہنا ہے کہ مختصر مدت میں روپیہ کی قدر میں بڑی تبدیلی کے امکانات کم ہیں، لیکن بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں کا رجحان مستقبل میں کرنسی کی سمت متعین کرے گا۔ فی الحال 281 کے قریب ٹریڈنگ ایک “میکانیکی استحکام” کی نشاندہی کرتی ہے، جو مالیاتی نظم و ضبط کے تسلسل پر منحصر ہے۔

اختتامی تجزیے کے مطابق پاکستانی روپیہ کا امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.06 فیصد اضافہ نہ صرف فوری اعتماد بحال کرنے کا اشارہ ہے بلکہ یہ حکومت کے لیے موقع بھی فراہم کرتا ہے کہ وہ معیشت میں مزید اصلاحات اور برآمدات کے فروغ کے ذریعے اس استحکام کو دیرپا بنا سکے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھی …