23 اشیائے ضروریہ مہنگی، 4 سستی اور 24 کی قیمتوں میں استحکام ریکارڈ کیا گیا

پاکستان میں مہنگائی کی رفتار نے حالیہ ہفتے کے دوران مزید تیزی پکڑ لی اور 23 بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 1.29 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلے ہفتے کی 0.62 فیصد شرح کے مقابلے میں تقریباً دگنا ہے۔ سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح 3.57 فیصد سے بڑھ کر 5.07 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ٹماٹر، پیاز، دال مونگ، آلو، گندم کا آٹا، لہسن، چاول اور ایل پی جی سمیت کئی اشیائے خورونوش مہنگی ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹماٹر کی قیمت میں سب سے زیادہ 46.03 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گندم کے آٹے کی قیمت 25.41 فیصد، پیاز 8.57 فیصد، لہسن 2.04 فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول 2.62 فیصد اور آلو 1.38 فیصد مہنگے ہوئے۔ اس کے علاوہ بریڈ میں 1.19 فیصد اور لانگ کلاتھ میں 0.17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس کے برعکس چند اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی۔ کیلے 3.86 فیصد، ڈیزل 0.91 فیصد، چینی 0.13 فیصد اور سرسوں کے تیل کی قیمت 0.10 فیصد کم ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باقی 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے حساس قیمتوں کے اشارے کے مطابق کم آمدنی والے طبقے پر مہنگائی کا دباؤ زیادہ رہا۔ 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی رفتار 2.01 فیصد اضافے کے ساتھ 5.60 فیصد رہی۔ اسی طرح 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے یہ شرح 1.90 فیصد اضافے کے ساتھ 6.09 فیصد ریکارڈ ہوئی۔

مزید برآں 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی رفتار 1.60 فیصد اضافے کے ساتھ 6.03 فیصد رہی۔ 29 ہزار 518 روپے سے 44 ہزار 175 روپے آمدنی والے طبقے کو 1.48 فیصد اضافے کے ساتھ 5.82 فیصد مہنگائی کا سامنا رہا۔ جبکہ 44 ہزار 176 روپے سے زائد ماہانہ آمدنی رکھنے والے طبقے پر مہنگائی کی رفتار نسبتاً کم یعنی 0.99 فیصد اضافے کے بعد 3.78 فیصد رہی۔
ماہرین کے مطابق اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اچانک اضافہ طلب و رسد کے عدم توازن اور موسمی اثرات کا نتیجہ ہے۔ بارشوں اور ترسیل میں مشکلات نے سبزیوں کی قیمتوں میں تیزی پیدا کی ہے، جبکہ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال نے بھی مقامی منڈی پر اثر ڈالا ہے۔
مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح نے عام صارفین کے لیے گھریلو بجٹ کو مزید مشکل بنا دیا ہے، خاص طور پر وہ گھرانے جو کم یا درمیانی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اجناس کی ترسیل بہتر بنانے، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات نہ کیے تو آئندہ ہفتوں میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھ سکتی ہے۔
ملک میں بڑھتی مہنگائی کا براہ راست اثر عوام کی قوتِ خرید اور معیارِ زندگی پر پڑ رہا ہے، جبکہ پالیسی ساز اداروں کے لیے یہ صورتحال ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ اگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر قابو نہ پایا گیا تو آنے والے مہینوں میں عام شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔