پیر , اکتوبر 13 2025

حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان نے آئی سی سی میں بھارتی الزامات مسترد کر دیے

پاکستانی کھلاڑیوں کا سیاسی یا اشتعال انگیز اشارے سے انکار، میچ ریفری کے سامنے تحریری وضاحت

آئی سی سی ضابطہ اخلاق کے تحت بھارتی کرکٹ بورڈ کی شکایت پر پاکستانی کرکٹرز حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان نے میچ ریفری رچی رچرڈسن کے روبرو اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ کھلاڑیوں نے تحریری وضاحت جمع کرائی اور دعویٰ کیا کہ ان کی حرکات کو سیاسی یا اشتعال انگیز سیاق میں لینا سراسر غلط فہمی ہے۔

ذرائع کے مطابق، بھارت کی جانب سے شکایت آئی سی سی کو باقاعدہ ای میل کے ذریعے کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ میچ کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے مبینہ طور پر “اشتعال انگیز اشارے” کیے گئے جن پر سخت ایکشن لیا جائے۔ بھارتی بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ حارث رؤف نے شائقین کے “کوہلی، کوہلی” کے نعرے سن کر مبینہ طور پر “جیٹ کریش” کے اشارے کیے اور اسکور بورڈ کی جانب چھ صفر کا اشارہ بھی کیا۔ اسی طرح، صاحبزادہ فرحان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نصف سنچری مکمل ہونے کے بعد “گن فائر” سیلیبریشن کی، جو بھارتی بورڈ کے بقول سیاسی نوعیت رکھتی ہے۔

ان الزامات کے جواب میں میچ ریفری رچی رچرڈسن نے دونوں کھلاڑیوں سے علیحدہ علیحدہ سوالات کیے۔ صاحبزادہ فرحان نے صاف الفاظ میں کہا کہ ان کی سیلیبریشن کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ ان کی پختون ثقافت کا حصہ ہے اور ذاتی خوشی کا اظہار تھا۔ انہوں نے کسی سیاسی یا اشتعال انگیز مقصد کو مکمل طور پر رد کر دیا۔

ادھر، حارث رؤف نے بھی ریفری کے سوالات کے جوابات تحریری طور پر جمع کروائے اور اپنے اشارے کے حوالے سے موقف اختیار کیا کہ یہ صرف تماشائیوں کے جوش کو سراہنے کے لیے تھا۔ جب میچ ریفری نے چھ صفر کے اشارے کے بارے میں پوچھا تو حارث نے خود سوال کیا کہ “آپ بتائیں کہ اس کا مطلب کیا بنتا ہے؟” اس پر ریفری رچی رچرڈسن خاموش ہو گئے۔ حارث نے موقف اپنایا کہ ان کے اشارے کو سیاسی رنگ دینا غلط ہے اور کسی قسم کا ثبوت بھی موجود نہیں کہ ان کا مقصد بھارت کو ٹارگٹ کرنا تھا۔

میچ ریفری نے حارث سے دریافت کیا کہ انہوں نے اشارہ بار بار کیوں کیا؟ اس پر حارث نے واضح کیا کہ یہ اشارے صرف شائقین کے ردعمل کا جواب تھے اور کسی ٹیم یا کھلاڑی کے خلاف نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو غلط فہمی ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ نیت بھی غلط تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچز نہ صرف گراونڈ میں بلکہ میدان سے باہر بھی حساس نوعیت اختیار کر لیتے ہیں، جہاں جذبات، سیاست اور کرکٹ آپس میں گتھم گتھا ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں کسی کھلاڑی کے ردعمل کو سیاسی عینک سے دیکھنا معمول بنتا جا رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو میدان میں کسی حرکت پر نشانہ بنایا گیا ہو۔ ماضی میں بھی مختلف مواقع پر پاکستانی ٹیم کے سیلیبریشن اسٹائل یا جذباتی ردعمل پر بھارت یا دیگر ٹیموں کی جانب سے اعتراضات سامنے آتے رہے ہیں، تاہم آئی سی سی اکثر ان معاملات کو کھلاڑیوں کے بیانات اور شواہد کی روشنی میں ہی نمٹاتی ہے۔

اس کیس میں بھی بھارتی بورڈ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے خلاف کوئی ٹھوس ویڈیو یا ثبوت اب تک منظرِ عام پر نہیں آیا، اور حارث و فرحان کا مضبوط اور تحریری دفاع اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ وہ کسی بھی یکطرفہ فیصلے کے خلاف بھرپور قانونی و اخلاقی دفاع کی تیاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ آئی سی سی اس معاملے میں کیا حتمی فیصلہ دیتی ہے، لیکن فی الوقت پاکستان کے دونوں کھلاڑیوں کا رویہ واضح، پراعتماد اور غیر سیاسی نظر آیا ہے۔ یہ مؤقف نہ صرف ان کی پیشہ ورانہ سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ کھیل کو کھیل ہی رہنے دینے کے اصول کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے