اتوار , اکتوبر 12 2025

شہباز شریف اور عاصم منیر کی ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں پہلی باضابطہ ملاقات

وزیراعظم اور آرمی چیف نے امریکی صدر سے اہم علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا، پاک-امریکا تعلقات میں گرمجوشی کی نئی لہر

وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں پہلی باضابطہ دو طرفہ ملاقات کی، جو تقریباً ایک گھنٹہ اور 20 منٹ جاری رہی۔ اس اہم ملاقات نے نہ صرف واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان روابط کو ایک نئی سمت دی بلکہ جنوبی ایشیا میں بدلتے ہوئے سفارتی رجحانات کی نشاندہی بھی کی۔

ملاقات وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں مقامی وقت کے مطابق شام 4:30 بجے شیڈول تھی، مگر اس میں 30 منٹ کی تاخیر ہوئی کیونکہ صدر ٹرمپ ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو میں مصروف تھے۔ ملاقات کے دوران امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو بھی موجود تھے، جس سے ملاقات کی سفارتی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔

سرکاری طور پر جاری تصاویر میں وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو امریکی صدر کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے اور ایک گروپ فوٹو میں ٹرمپ کو اپنے مخصوص انداز میں انگوٹھا بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ملاقات میں صحافیوں کو مدعو نہیں کیا گیا، جو ٹرمپ کی عمومی روایت سے مختلف تھا، کیونکہ وہ عموماً اوول آفس کی نشستوں میں مخصوص صحافیوں کو شامل کرتے ہیں۔

یہ ملاقات سابق وزیراعظم عمران خان کی 2019 میں ٹرمپ سے پہلی ملاقات کے چھ سال بعد ہوئی، جسے تجزیہ کار پاک-امریکا تعلقات کی ایک نئی جہت قرار دے رہے ہیں۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کے حالیہ امریکہ کے دورے کو کئی حوالوں سے سفارتی طور پر اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دورے کے دوران وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، مسلم ممالک کے کثیرالجہتی اجلاس، اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سربراہان سے علیحدہ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

ایئر بیس پر شہباز شریف کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا گیا، جہاں امریکی ایئر فورس کے اعلیٰ حکام نے ان کا خیرمقدم کیا۔ ان کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ ملاقات سے قبل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے پاکستانی قیادت کو “عظیم رہنما” قرار دیا اور کہا کہ وہ فیلڈ مارشل کو “بہترین شخصیت” سمجھتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی اس ملاقات میں خطے کے حساس امور خصوصاً ایران-اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف اور امریکی صدر نے اس تنازع کے پرامن حل پر زور دیا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، اور عالمی قوتیں ایک پائیدار حل کی تلاش میں ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور میں پاکستان کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات میں تدریجی گرمجوشی آئی ہے۔ اگرچہ ماضی میں امریکہ نے بھارت کو چین کے اثر و رسوخ کے توازن کے طور پر ترجیح دی، مگر حالیہ عرصے میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں تناؤ آیا ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں بھارتی مصنوعات پر امریکی ٹیرف، ویزا پالیسی کی سختی، اور صدر ٹرمپ کا وہ دعویٰ شامل ہے کہ انہوں نے سرحدی جھڑپ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی تھی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ کی پاکستان میں معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری، اور دونوں ممالک کے درمیان 31 جولائی کو طے پانے والے تجارتی معاہدے، جہاں امریکہ نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیکس عائد کیا، دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ ایسی کسی ڈیل کو اب تک حتمی شکل نہیں دی۔

عہدیدار نے مزید واضح کیا کہ امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بھارت کے ساتھ اس کی شراکت داری سے مشروط نہیں ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے پر بھی واشنگٹن گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

ملاقات کے بعد جاری بیانات اور تصاویر سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ پاکستان کو محض جنوبی ایشیا کے تناظر میں نہیں بلکہ ایک اہم خطے کے اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر دیکھنے لگا ہے۔ اس پیش رفت کا اثر نہ صرف دوطرفہ معاشی و دفاعی تعاون پر پڑے گا بلکہ یہ عالمی سفارت کاری کے توازن میں بھی تبدیلی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے یہ ملاقات پاک-امریکا تعلقات میں ایک نئے باب کی شروعات قرار دی جا رہی ہے، جو مستقبل میں دونوں ملکوں کے لیے کئی مشترکہ مواقع کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے