اتوار , اکتوبر 12 2025

ٹرمپ اور شہباز شریف کی عرب اسلامی اجلاس میں غیر رسمی ملاقات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر وزیرِاعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار سے غیر رسمی ملاقات کی

عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتامی سیشن کے بعد یہ مختصر لیکن اہم ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان مختصر گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف کے ساتھ معاونِ اول اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ ملاقات کو سفارتی حلقوں میں دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

یہ ملاقات اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران ہوئی، جس میں امریکی صدر سمیت دنیا بھر کے کئی اہم مسلم رہنما شریک تھے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز پر اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس اجلاس میں موجودگی اور مسلم ممالک کے رہنماؤں سے براہ راست ملاقات عالمی سفارت کاری کے تناظر میں اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ بالخصوص ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی، غزہ کی صورتحال اور فلسطین کے مسئلے پر بین الاقوامی اتفاق رائے کی ضرورت شدت اختیار کر چکی ہے، یہ ملاقات باہمی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے ایک موقع کے طور پر سامنے آئی ہے۔

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس اجلاس کو نہایت مفید اور تعمیری قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق امریکی صدر اور مسلم ممالک کے قائدین کے درمیان ہونے والی مشاورت نے کئی پیچیدہ معاملات پر وضاحت فراہم کی اور متفقہ حل کی جانب ابتدائی پیش رفت کی بنیاد رکھی ہے۔ اردوان کی رائے کو مسلم دنیا میں خاص اہمیت حاصل ہے، اور ان کے تبصرے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اجلاس کا مجموعی تاثر مثبت رہا۔

پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے امریکی صدر کے ساتھ مختصر گفتگو میں دو طرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور عالمی سطح پر درپیش چیلنجز پر خیالات کا تبادلہ کیا۔ اگرچہ یہ باقاعدہ ملاقات نہیں تھی، تاہم دونوں رہنماؤں کے درمیان براہ راست رابطے کو مستقبل کے باضابطہ سفارتی مذاکرات کے لیے سازگار ماحول کا اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔

یہ ملاقات اس وقت بھی اہمیت اختیار کر گئی ہے جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی تعاون، سیکیورٹی چیلنجز اور اقتصادی ترقی کے مختلف پہلوؤں پر مکالمہ جاری ہے۔ پاکستان کے لیے یہ موقع نہ صرف اپنے مؤقف کو براہ راست اجاگر کرنے کا تھا بلکہ عالمی سطح پر اپنی فعال سفارتی موجودگی کو مستحکم بنانے کا بھی ذریعہ ثابت ہوا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ گفتگو غیر رسمی نوعیت کی تھی، تاہم ایسے اشارے دونوں ممالک کے درمیان پالیسی تعاون اور دوطرفہ تعلقات کی بہتری کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس وقت عالمی منظرنامے پر مسلم دنیا کے کردار، امن عمل میں شمولیت، اور ترقیاتی تعاون جیسے موضوعات پر امریکی رویے کو قریب سے دیکھا جا رہا ہے، اور ایسے مواقع مستقبل کی پالیسیوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

ملاقات کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے کوئی سرکاری اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا، تاہم یہ واضح ہے کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں پاکستان کی شرکت اور امریکی صدر سے براہ راست گفتگو نے عالمی سفارتکاری میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ یہ پیش رفت آنے والے دنوں میں عالمی اور علاقائی پالیسی سازی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے