
آج اسلام آباد میں ایک اہم تقریب منعقد ہوگی جس میں حکومت اور 18 بینکوں کے مابین گردشی قرضوں کو کم کرنے کے لیے قرض معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے، اور وزیراعظم محمد شہباز شریف ورچوئل طور پر شرکت کریں گے۔
تقریب وزیراعظم آفس میں ہوگی، جہاں بینکوں اور ڈسکوز سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے تحت بینکوں سے 1275 ارب روپے قرضہ لیا جائے گا تاکہ پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔ اس مقصد کے لیے قرض کی واپسی 24 سہ ماہی اقساط میں کی جائے گی، اور اس کی ادائیگی بجلی صارفین سے عائد کیے گئے سرچارجز کے ذریعے کی جائے گی۔ اس وقت صارفین ہر یونٹ پر 3 روپے 23 پیسے کے سرچارج ادا کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیرِ پاور اویس لغاری اور متعدد وفاقی وزراء اس تقریب میں شرکت کریں گے۔ آئی ایم ایف مشن ہیڈ، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرز سمیت چیئرمین نیپرا، گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر اعلیٰ حکام کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ جاری اعداد و شمار کے مطابق، جولائی 2025 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرض تقریباً 1661 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رقم میں سے تقریباً 683 ارب روپے کی فنانسنگ سے پاور ہولڈنگ کمپنی کے بقایا جات ادا کیے جائیں گے۔ اس معاہدے سے حکومت کا ہدف ہے کہ قرض کی بوجھ کو مستحکم بنیادوں پر ختم کیا جائے اور بجلی کی صنعت کو مالی استحکام کی راہ پر گامزن کیا جائے۔
اس اقدام کو معاشی استحکام کی جانب ایک اہم سنگ میل سمجھا جارہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب توانائی کے شعبے کا مالی دباؤ پورے بجٹ پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ صارفین اور صنعت دونوں کی نگاہیں اس معاہدے کے نتائج پر مرکوز ہیں کہ یہ قرض دورانیہ اور ادائیگی کا بوجھ کس حد تک مؤثر انداز سے سنبھالا جائے گا۔