اتوار , اکتوبر 12 2025

ڈیزل کی قیمت میں 2.78 روپے اضافہ، پٹرول کی قیمت برقرار

16 سے 30 ستمبر کے لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل 272.77 روپے فی لیٹر، پٹرول 264.61 روپے پر مستحکم

حکومتِ پاکستان نے 15 ستمبر 2025 کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں 2.78 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے جبکہ پٹرول کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھی گئی ہے۔ نئی قیمتیں 16 ستمبر سے نافذ العمل ہوں گی اور یہ اعلان وزارتِ خزانہ نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سفارشات کی بنیاد پر کیا۔

جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 269.99 روپے سے بڑھا کر 272.77 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے، جبکہ موٹر اسپیرٹ (پٹرول) کی قیمت 264.61 روپے فی لیٹر پر برقرار رہے گی۔

یہ قیمتیں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں، درآمدی اخراجات، اور کرنسی کے تبادلے کی شرح میں اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر کی جاتی ہیں۔ حکومت ہر پندرہ روز بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کرتی ہے جس میں اوگرا کی تکنیکی سفارشات شامل ہوتی ہیں۔

ڈیزل کی قیمت میں یہ حالیہ اضافہ ٹرانسپورٹ، زراعت، اور تجارتی نقل و حمل کے شعبوں پر مہنگائی کا مزید دباؤ ڈال سکتا ہے کیونکہ ان شعبوں میں ڈیزل کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا عمومی اثر مہنگائی کی شرح پر بھی مرتب ہوتا ہے جو پہلے ہی 20 فیصد سے زائد سالانہ کی سطح پر برقرار ہے۔

پٹرول کی قیمت میں استحکام شہری صارفین کے لیے عارضی ریلیف سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو نجی گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ تاہم، رواں سال جولائی میں پٹرول کی قیمت 270 روپے سے بھی تجاوز کر چکی تھی، جس سے صارفین پر اضافی بوجھ پڑا۔

پاکستان کا تیل درآمدی ملک ہونے کے ناطے، اس کی معیشت عالمی منڈی میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے براہ راست متاثر ہوتی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر، بین الاقوامی درآمدی لاگت، اور پریمیم چارجز قیمتوں کے تعین میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ماضی میں، اگست 2023 میں بھی اسی نوعیت کا اضافہ ہوا تھا جب ڈیزل کی قیمت میں 7.50 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا۔

عوامی سطح پر اس فیصلے پر مخلوط ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ افراد نے روزمرہ اخراجات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا، جبکہ ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں ممکنہ اضافے کا عندیہ دیا ہے اگر قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری رہا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ سبسڈی کو محدود کرے اور مارکیٹ سے ہم آہنگ قیمتوں کا تعین جاری رکھے تاکہ مالیاتی اصلاحات کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ پیٹرولیم لیوی اور دیگر ٹیکس حکومت کے لیے آمدن کا ایک اہم ذریعہ ہیں اور قیمتوں میں ردوبدل مالی توازن قائم رکھنے کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔

اوگرا نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ قیمتوں کی سفارش بین الاقوامی مارکیٹ، درآمدی لاگت، ریفائنری مارجن اور ٹیکس کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے، جبکہ حتمی فیصلہ وزارتِ خزانہ کی صوابدید پر ہوتا ہے۔

آئندہ پیٹرولیم قیمتوں پر نظرثانی 30 ستمبر کو متوقع ہے اور نئی قیمتیں یکم اکتوبر سے نافذ ہوں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی خام تیل کی قیمت، زرمبادلہ کے ذخائر اور مالیاتی پالیسی آئندہ قیمتوں کے رجحان کو متاثر کریں گے۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پٹرول پاکستان کی توانائی معیشت کی بنیاد ہیں، اور ان کی قیمتوں میں معمولی تبدیلی بھی عوام، کاروبار اور مہنگائی کے رجحان پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

#PetrolPricePakistan #DieselPrice #FuelPrice #Inflation #PakistanEconomy

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے