پیر , اکتوبر 13 2025

پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد جمع

اپوزیشن رکن فرخ جاوید مون نے ٹک ٹاک پر فحش مواد، نابالغوں کے لیے خطرناک مواد اور معاشرتی بگاڑ کے خدشات کی بنیاد پر وفاقی حکومت سے فوری پابندی کا مطالبہ کیا ہے

پنجاب اسمبلی میں شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر مکمل پابندی کے لیے اپوزیشن کے رکن اسمبلی فرخ جاوید مون نے قرارداد جمع کرادی ہے، جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ معاشرتی اقدار، اسلامی روایات اور نوجوانوں کی ذہنی تربیت کو محفوظ بنانے کے لیے ملک بھر میں ٹک ٹاک کو فوری بند کیا جائے۔

قرارداد کے متن کے مطابق ٹک ٹاک کے ’لائیو چیٹ‘ فیچر کے ذریعے کم عمر لڑکے اور لڑکیاں غیر اخلاقی گفتگو میں ملوث پائے جاتے ہیں، جس سے نہ صرف معاشرتی بگاڑ پیدا ہو رہا ہے بلکہ اخلاقی زوال کو فروغ مل رہا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس پلیٹ فارم پر فحش، عریاں اور غیر مہذب مواد کی موجودگی خاص طور پر نابالغوں کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ کم عمر بچے اور بچیاں سوشل میڈیا شہرت یا مالی فائدے کے حصول کے لیے ٹک ٹاک پر فحش مواد بنانے اور پھیلانے میں ملوث ہیں، جو اسلامی اقدار اور خاندانی نظام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ یہ طرزِ عمل معاشرے کو بے راہ روی کی طرف لے جا رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی کی بات کی گئی ہو۔ ماضی میں بھی مختلف عدالتوں نے وقتی بنیادوں پر ایپ پر پابندی عائد کی تھی، جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھی پلیٹ فارم کو بارہا متنبہ کیا کہ وہ نامناسب مواد کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔

حکومت اور عدالتوں کی ہدایات کے بعد اگرچہ ٹک ٹاک نے اپنی پالیسیوں میں سختی لاتے ہوئے ہزاروں نامناسب ویڈیوز حذف کرنے کا عمل شروع کیا، مگر اس کے باوجود فحش اور غیر اخلاقی مواد کی بڑی تعداد بدستور موجود ہے، جس نے پلیٹ فارم کی ساکھ پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

قرارداد میں ایوان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو باضابطہ طور پر سفارش کرے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ نوجوان نسل کو بے راہ روی، نفسیاتی دباؤ، اور معاشرتی انحطاط سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑھتی ہوئی بے ضابطگیاں اور غیر اخلاقی رجحانات ریاستی مداخلت کو ناگزیر بنا رہے ہیں۔ کچھ حلقے البتہ مکمل پابندی کے بجائے مؤثر ریگولیشن کی حمایت کرتے ہیں تاکہ اظہار رائے کی آزادی متاثر نہ ہو اور صارفین کی حفاظت بھی ممکن بنائی جا سکے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی میں اس قرارداد پر کس نوعیت کی بحث ہوتی ہے اور آیا وفاقی حکومت اور متعلقہ ادارے اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔ تاہم، یہ قرارداد واضح طور پر معاشرتی اقدار، نابالغوں کے تحفظ، اور ڈیجیٹل اخلاقیات کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتی ہے۔

 #TikTokBan #PunjabAssembly #Pakistan #TikTokBan #Pakistan #PunjabAssembly #SocialMedia #DigitalPakistan #TikTok

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے