پیر , دسمبر 1 2025

استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی منظوری، مقامی آٹو انڈسٹری کا شدید ردعمل

ٹیرِف پالیسی بورڈ نے فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوا دیا، مقامی صنعت نے روزگار اور سرمایہ کاری کے نقصانات سے خبردار کیا

وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان کی سربراہی میں ٹیرِف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) نے پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی مقامی آٹو انڈسٹری کی بھرپور مخالفت کے باوجود کیا گیا، جس نے اس پالیسی کو نہ صرف صنعتی بنیاد پر خطرناک قرار دیا ہے بلکہ اسے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت جیسے سنگین خطرات سے بھی جوڑ دیا ہے۔

وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق ٹی پی بی نے یہ فیصلہ دو مسلسل اجلاسوں میں تفصیلی غور و خوض کے بعد کیا اور اب اسے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی ان اقدامات کا حصہ ہے جن کا مقصد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے طے شدہ معاہدے کے تحت تجارتی ٹیرف میں بتدریج کمی کو یقینی بنانا ہے۔ پالیسی کے تحت استعمال شدہ گاڑیوں پر اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی (اے ڈی آر) ہر سال 10 فیصد کم کی جائے گی۔

ابتدائی مرحلے میں یہ درآمدات صرف جون 2026 تک پانچ سال پرانی گاڑیوں تک محدود رہیں گی، جس کے بعد عمر کی حد کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ تاہم، درآمد شدہ گاڑیاں ماحولیاتی اور حفاظتی معیارات پر پورا اترنا لازمی ہوگا، جن کی وضاحت وزارت صنعت و پیداوار اور دیگر متعلقہ ادارے کریں گے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں آٹو انڈسٹری پہلے ہی معاشی چیلنجز اور صارفین کی کم ہوتی قوت خرید کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔ انڈسٹری کے مطابق پاکستان میں اس وقت ٹویوٹا، ہنڈا، سوزوکی، ہنڈائی سمیت 13 بین الاقوامی برانڈز فعال ہیں، جن سے منسلک 1200 سے زائد آٹو پارٹس ساز ادارے اور 15 لاکھ سے زائد افراد روزگار حاصل کرتے ہیں۔ تقریباً 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پیداواری صلاحیت، ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے میں کی جا چکی ہے۔

انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد مقامی پیداوار کے لیے مہلک ثابت ہوگی، کیونکہ مقامی مینوفیکچررز CKD (Complete Knock Down) کٹس کی بنیاد پر گاڑیاں تیار کرتے ہیں، جس سے نہ صرف مقامی روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا عمل بھی ممکن ہوتا ہے۔ ان کے مطابق، حکومت عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے دباؤ میں تجارتی لبرلائزیشن کی پالیسی اپنا رہی ہے جس سے مقامی صنعت غیر محفوظ ہو جائے گی۔

فی الحال استعمال شدہ گاڑیاں صرف اوورسیز پاکستانی ذاتی استعمال کے لیے لا سکتے ہیں، لیکن اس سہولت کا استعمال بڑے پیمانے پر ہنڈی اور حوالہ جیسے غیر رسمی مالی ذرائع کے ذریعے منی لانڈرنگ کے لیے بھی کیا جا رہا ہے، جس پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی سخت نظر ہے۔

ٹویوٹا انڈس موٹرز کے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے وزارت تجارت کو اپنے ایک خط میں متنبہ کیا کہ یہ پالیسی مقامی آٹو انڈسٹری کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے میک ان پاکستان پروگرام کو شدید دھچکا لگے گا اور پاکستان اپنی صنعتی خودمختاری کھو دے گا۔

انڈسٹری نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اگر کمرشل درآمد کی اجازت دینی ہی ہے تو عالمی معیارات کے مطابق سخت شرائط عائد کی جائیں۔ اس میں پری شپمنٹ اور پوسٹ شپمنٹ معائنہ، ماحولیاتی اور سیفٹی اسٹینڈرڈز کی پاسداری، اور درآمد کنندگان پر یہ شرط شامل ہو کہ وہ گاڑیوں کے لیے دس سال تک اسپیئر پارٹس اور سروس فراہم کریں۔

واضح رہے کہ جاپان، دبئی، برطانیہ اور دیگر مارکیٹوں سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پاکستان میں پہلے بھی کی جاتی رہی ہے، تاہم ماضی میں اس پر متعدد پابندیاں عائد کی گئیں تاکہ مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اب یہ پالیسی فیصلہ ایک بار پھر اس توازن کو چیلنج کرتا ہے جو مقامی مینوفیکچرنگ اور درآمدی مفادات کے درمیان قائم رکھا گیا تھا۔

ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ اگر یہ فیصلہ بغیر حفاظتی اقدامات کے لاگو کر دیا گیا تو پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو زوال کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے اثرات معیشت، روزگار اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر منفی انداز میں مرتب ہوں گے۔ دوسری جانب، حکومت کے لیے یہ پالیسی درآمدی محصولات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ کم کرنے کا ایک فوری حل نظر آ رہا ہے، لیکن اس کی طویل المدتی قیمت ملکی صنعتی ڈھانچے کی کمزوری کی صورت میں ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

اب نگاہیں ای سی سی کے فیصلے پر مرکوز ہیں، جہاں اس تجویز کی حتمی منظوری یا مسترد ہونے کا امکان ہے۔ صنعت کاروں اور صارفین دونوں کی نظریں اس فیصلہ ساز فورم پر جمی ہوئی ہیں جو پاکستان کی آٹو مارکیٹ کا مستقبل طے کرے گا۔

#UsedCars #AutoIndustry #CarImport #PakistanEconomy #AutomotivePolicy

About Aftab Ahmed

Check Also

فیڈرل بورڈ نے SSC Part-I اور Part-II 2025 کے نتائج کا اعلان کیا

وفاقی بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ایف بی آئی ایس ای) نے 28 نومبر …