بدھ , اکتوبر 15 2025

وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر ختم

ڈیڑھ سال بعد بلایا گیا وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینیٹ اجلاس صرف پانچ اراکین کی موجودگی کے باعث کورم پورا نہ ہونے پر بغیر کسی کارروائی کے ختم ہوگیا۔

وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس، جو ڈیڑھ سال کے طویل وقفے کے بعد طلب کیا گیا تھا، کورم پورا نہ ہونے کے باعث غیر نتیجہ خیز رہا۔ اجلاس میں سینیٹ کے 14 فعال اراکین میں سے صرف پانچ شریک ہوئے جن میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ڈاکٹر جمیل احمد، وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری، ڈاکٹر سروش لودھی، ڈاکٹر تنویر خالد اور ڈاکٹر کمال حیدر شامل تھے۔ شریک اراکین کورم مکمل نہ ہونے کے سبب اجلاس ختم کرکے واپس چلے گئے۔

سینیٹ کے مجموعی اراکین کی تعداد 17 ہے، تاہم اجلاس میں وزارت تعلیم، وفاقی سیکریٹری تعلیم اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) کا کوئی نمائندہ شریک نہ ہوا جبکہ دیگر اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ ذرائع کے مطابق بیشتر اراکین کا مؤقف تھا کہ وائس چانسلر کی تنخواہ سے متعلق پائے جانے والے ابہام کو دور کرنا اور تحقیقات مکمل کرنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی اجلاس طلب کیا جانا چاہیے۔

اس حوالے سے انجمن ترقی اردو کے صدر واجد جواد نے بھی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں یونیورسٹی کے معاملات پر ایچ ای سی کی جاری انکوائری کا حوالہ دیتے ہوئے اجلاس ملتوی کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

وفاقی اردو یونیورسٹی کے معاملات گزشتہ کئی برسوں سے انتظامی مسائل اور تنازعات کی وجہ سے الجھے ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی کی پالیسی سازی، بجٹ کے استعمال اور تعلیمی معیار پر سوالات اٹھتے رہے ہیں اور ایچ ای سی متعدد بار انتظامیہ کو اصلاحات پر زور دے چکا ہے، مگر عملی اقدامات کی کمی کی وجہ سے صورتحال جوں کی توں ہے۔

تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی یونیورسٹی میں سینیٹ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ یہ ادارے کی سمت کا تعین کرتا ہے، بجٹ کی منظوری اور پالیسی فیصلے اسی فورم پر کیے جاتے ہیں۔ اجلاس کے مسلسل ملتوی یا غیر مؤثر ہونے سے ادارے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے جس کے اثرات براہ راست طلبہ اور اساتذہ پر پڑتے ہیں۔

مبصرین کے مطابق اگر وفاقی اردو یونیورسٹی میں انتظامی تنازعات اور مالی ابہام کو فوری طور پر دور نہ کیا گیا تو یہ بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔ طلبہ اور اساتذہ کی جانب سے بھی بارہا شفافیت، بروقت فیصلوں اور مؤثر نظامِ انتظامیہ کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔

وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر ختم ہونا ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ترقی اور ساکھ کے لیے شفاف انتظامی ڈھانچہ اور وقت پر فیصلے ناگزیر ہیں۔ یہ صورتحال ایچ ای سی کی جاری تحقیقات کی روشنی میں اصلاحی اقدامات کی اہمیت کو مزید واضح کرتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …