منگل , اکتوبر 14 2025

دریائے چناب اور راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، درجنوں دیہات زیر آب

پنجاب میں دریائے چناب اور دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب نے متعدد اضلاع کو متاثر کیا، ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں بند توڑ دیا گیا جبکہ ہزاروں ایکڑ فصلیں دریا بُرد ہوگئیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقام پر شدید سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ آئندہ 48 گھنٹوں میں دریائے راوی اور چناب سے ملحقہ ندی نالوں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے۔ اس حوالے سے پنجاب کے 18 سے زائد اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے، جن میں گجرات، سیالکوٹ، وزیرآباد، گجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد، سرگودھا، جھنگ، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ شامل ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ موسلادھار بارشوں کی صورت میں مساجد میں اعلانات اور مقامی سطح پر لوگوں کو پیشگی آگاہ کیا جائے اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ محکمہ بلدیات، زراعت، آبپاشی، صحت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور ٹرانسپورٹ کو بھی ہنگامی صورتحال کے لیے الرٹ کردیا گیا ہے۔

کمالیہ میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے دریائے راوی پر مائی صفوراں بند کو بارودی مواد سے توڑ دیا گیا جس کے بعد تحصیل پیر محل کے 12 دیہات زیر آب آگئے۔ انتظامیہ کے مطابق بند توڑنے سے پہلے مکینوں کو اپنے مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ تاہم ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 85 ہزار 563 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جس سے خانیوال کے 136 مواضع متاثر ہوئے ہیں۔

تحصیل کبیروالا میں صورت حال مزید سنگین ہوچکی ہے۔ نیو ہیڈ سدھنائی پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 93 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور شہادت کندلہ کے مقام پر بند میں شگاف پڑ گیا ہے۔ کئی گاؤں، جن میں باٹیاں والا، سیال فقیر، گوپال پور اور محمود کوٹ شامل ہیں، مکمل طور پر پانی میں ڈوب چکے ہیں جبکہ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

دریائے چناب کا سیلابی ریلا ملتان ڈویژن کی حدود میں داخل ہوگیا ہے، جہاں درجنوں بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق گاموں والی پل، شاہد آباد اور دیگر علاقے بھی ڈوب گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ملک کے بڑے آبی ذخائر بھی تیزی سے بھر رہے ہیں۔ تربیلا ڈیم 100 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 85 فیصد بھر چکا ہے۔ تربیلا کا پانی لیول 1549.85 فٹ اور منگلا کا 1227.55 فٹ تک پہنچ گیا ہے۔ راول، خانپور اور سملی ڈیم بھی پانی سے لبریز ہیں۔

اس وقت گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ مرالہ، خانکی، تریموں، بلوکی اور سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گڈو، قادرآباد، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا، جبکہ سکھر، کوٹری، پنجند اور شاہدرہ پر نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔

سیلاب کے باعث پنجاب کے متعدد اضلاع میں دیہی آبادیاں متاثر ہوئی ہیں، کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو دریائے چناب اور راوی کے اطراف میں مزید علاقے متاثر ہوسکتے ہیں، جس سے زرعی اور معاشی نقصانات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

انتظامیہ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ الرٹ رہیں، دریاؤں کے قریب نہ جائیں اور کسی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر مقامی حکام کو اطلاع دیں تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …