محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے نے یکم تا 5 ستمبر کے دوران شدید بارشوں اور اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ دی ہے

ملک بھر میں جاری شدید بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بڑھ گیا ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے یکم ستمبر سے 3 ستمبر تک نئے سیلابی خطرات کی پیشگوئی کر دی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق دریائے ستلج، بیاس، راوی اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ اسی دوران لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں شہری سیلاب (اربن فلڈنگ) کے خطرات بڑھ گئے ہیں جبکہ وسطی اور شمالی پنجاب میں مزید موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ دریائے ستلج اور بیاس کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں سے پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو سکتی ہے۔ اسی طرح راوی اور چناب سے منسلک ندی نالوں میں غیر معمولی پانی کے بہاؤ کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے جو نشیبی علاقوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
پروویشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے بھی یکم سے 5 ستمبر کے دوران دریائے ستلج، راوی اور چناب کے ساتھ ساتھ ملحقہ ندی نالوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آنے کا امکان ہے جبکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی بلند سطح برقرار رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
اتھارٹی کے مطابق بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کا بھی خدشہ ہے، جو پہلے سے جاری بارشوں کے اثرات کو مزید سنگین بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ 3 ستمبر تک دریاؤں کے بالائی حصوں میں غیر معمولی بارشوں کا امکان ہے جس سے پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے صوبے کے کمشنرز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں تمام محکموں کو الرٹ رکھیں اور ضروری حفاظتی اقدامات فوری طور پر یقینی بنائیں۔ متاثرہ یا ممکنہ متاثرہ علاقوں میں مقامی انتظامیہ کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ کسی بھی جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
پاکستان میں ماضی میں 2010 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی، جس کے باعث لاکھوں افراد بے گھر اور کھڑی فصلیں برباد ہوئیں۔ حالیہ انتباہات اسی تناظر میں انتہائی اہم سمجھے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے اور انفراسٹرکچر کو نقصان سے بچانے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پیشگی تیاری نہ کی گئی تو اس بار بھی بڑے پیمانے پر نقصانات کا خدشہ ہے۔ لہٰذا مقامی حکومتوں اور ریسکیو اداروں کے لیے یہ وارننگ ایک بڑے امتحان کی حیثیت رکھتی ہے۔
اختتامی طور پر محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، دریاؤں اور نالوں کے قریب جانے سے پرہیز کریں اور کسی بھی ہنگامی اطلاع کے لیے فوری طور پر متعلقہ حکام سے رابطہ کریں۔