وزیراعلیٰ سندھ نے گڈو بیراج کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا آیا تو پورا کچہ ڈوب جائے گا

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ آبپاشی کو ممکنہ سپر فلڈ کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر 9 لاکھ کیوسک کا ریلا بھی آیا تو پورا کچہ ڈوبنے کا خدشہ ہے، تاہم حکومت کی اولین ترجیح عوام کے جان و مال کا تحفظ ہے اور ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ بند نہ ٹوٹیں۔
وزیراعلیٰ سندھ اتوار کو گڈو بیراج پہنچے جہاں انہوں نے پانی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر صوبائی وزرا شرجیل میمن، جام خان شورو اور سید ناصر حسین شاہ بھی ان کے ہمراہ تھے، جب کہ کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل نے بھی دورے میں شرکت کی۔ حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو پانی کے بہاؤ اور پشتوں کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ پنجاب سے ایک بڑا سیلابی ریلہ سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر اس وقت اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے اور آنے والے دنوں میں اس کا اثر سندھ کے دریاؤں اور کچے کے علاقوں پر پڑ سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت نے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھرپور تیاری کر لی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ اگر کچے کے علاقے ڈوبتے ہیں تو وہاں سے لوگوں کا بروقت انخلا کیا جائے گا تاکہ انسانی جانوں اور مویشیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ کچے کے رہائشیوں کو بروقت آگاہ کریں اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔
پاکستان میں کچے کے علاقے ہمیشہ سے دریاؤں کے سیلابی ریلوں کی زد میں آتے رہے ہیں۔ ماضی میں 2010 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا تھا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ اس پس منظر میں سندھ حکومت کی جانب سے قبل از وقت تیاریوں پر زور دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صوبائی انتظامیہ کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے محتاط حکمت عملی اپنانا چاہتی ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ بڑے ڈیمز اور بیراجز پر پانی کے بہاؤ کو کنٹرول میں رکھا جائے تاکہ کسی جگہ بند نہ ٹوٹے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے مکمل بچاؤ ممکن نہیں لیکن بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے نقصان کو کم سے کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دریائی سیلاب کے خطرات میں کمی کے لیے پشتوں کو مضبوط بنانا، بروقت انخلا اور ریلیف کیمپوں کی تیاری ناگزیر ہے۔ سندھ حکومت کی موجودہ تیاریوں کو اسی تسلسل میں دیکھا جا رہا ہے تاکہ کچے کے لاکھوں افراد اور ان کے مویشی کسی بڑے نقصان سے محفوظ رہ سکیں۔
اختتامی طور پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، حکومت تمام اداروں کے ساتھ مل کر صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی ہنگامی حالت میں فوری اقدامات کیے جائیں گے۔