اتوار , اکتوبر 12 2025

سوئی کمپنیوں میں گیس نقصانات پر قابو پانے کے لیے کنسلٹنٹس ہائر کرنے کا فیصلہ

اظہارِ دلچسپی جمع کرانے کی آخری تاریخ 6 اکتوبر 2025 مقرر، منصوبے کا مقصد UFG نقصانات کی وجوہات جانچنا اور عملی حل تجویز کرنا ہے

حکومت پاکستان نے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGC) کو درپیش غیر حساب شدہ گیس (UFG) کے نقصانات کم کرنے کے لیے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کے مطابق اس اقدام کا مقصد ان نقصانات کی درست پیمائش اور وجوہات کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا حل تجویز کرنا ہے تاکہ دونوں کمپنیوں کی مالی اور آپریشنل کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔

پاکستان میں گیس کے نقصانات ایک پرانا مسئلہ ہیں، جو بوسیدہ انفراسٹرکچر، گیس چوری، پیمائش میں غلطیوں اور نظامی کمزوریوں کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ یہ نقصانات مسلسل اوگرا (OGRA) کے مقررہ معیار سے زیادہ رہے ہیں اور کمپنیوں کے بیلنس شیٹ پر UFG کے طور پر ظاہر ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے اوگرا اور سوئی کمپنیوں کے درمیان اکثر تنازعات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

کنسلٹنسی خدمات کے دائرہ کار میں نقصانات کا تخمینہ لگانا، وجوہات کا تجزیہ کرنا، عالمی معیار سے موازنہ کرنا، پاکستان کے حالات کے مطابق قابلِ عمل حل تجویز کرنا اور ایک واضح روڈ میپ دینا شامل ہوگا جس میں عملی اور ناپے جانے والے نتائج شامل ہوں۔

حکومت نے لازمی قرار دیا ہے کہ یہ منصوبہ ایک پاکستانی کنسلٹنٹ فرم کی سربراہی میں انجام دیا جائے گا، جو وزارت اور سوئی کمپنیوں سے رابطے کی ذمہ دار ہوگی۔ اس مقامی فرم کو بین الاقوامی شہرت یافتہ کنسلٹنسی کمپنی کے ساتھ شراکت داری کی اجازت ہوگی، جبکہ شارٹ لسٹنگ کے دوران دونوں کی مشترکہ صلاحیتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

اہلیت کے لیے مقامی فرم کے پاس کم از کم ایک ایسا منصوبہ مکمل کرنے کا تجربہ ہونا چاہیے جو UFG یا گیس نقصانات کے مطالعے سے متعلق ہو، جبکہ کم از کم ایک اور منصوبہ قدرتی گیس پیمائش، کرپشن مینجمنٹ، انٹیگریٹی سروے یا ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک آپریشنز سے متعلق ہونا لازمی ہے۔ پاکستانی فرم کا پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) اور ٹیکس حکام کے ساتھ اندراج ضروری ہے، جبکہ بین الاقوامی فرم کو اپنے ملک میں متعلقہ ریگولیٹری اداروں کے ساتھ رجسٹریشن دکھانی ہوگی۔ بولی دہندگان کو جاری مقدمات یا ثالثی میں عدم مداخلت کا حلف نامہ بھی جمع کرانا ہوگا۔

ماہرین کے مطابق اگر UFG میں کمی لائی جائے تو توانائی کے شعبے کو سالانہ اربوں روپے کی بچت ہوسکتی ہے، جس کا براہِ راست فائدہ صارفین کو کم قیمت اور بہتر توانائی کی فراہمی کی صورت میں ملے گا۔ دنیا کے کئی ممالک اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے جدید میژرمنٹ سسٹمز، ریئل ٹائم مانیٹرنگ اور چوری کے خلاف سخت اقدامات اپنا چکے ہیں، اور پاکستان بھی اب انہی اصولوں کو اپنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اظہارِ دلچسپی جمع کرانے کی آخری تاریخ 6 اکتوبر 2025 مقرر کی گئی ہے۔ شارٹ لسٹنگ کے بعد اہل کمپنیوں کو باضابطہ ٹینڈرنگ کے لیے مدعو کیا جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی اور بین الاقوامی کنسلٹنٹس کی شراکت اس منصوبے کے نتائج کو نہ صرف تکنیکی طور پر مؤثر بنائے گی بلکہ پاکستانی حالات میں عملی طور پر قابلِ نفاذ بھی۔

یہ قدم ایسے وقت پر اٹھایا گیا ہے جب پاکستان کا توانائی کا شعبہ گردشی قرضے، بڑھتی طلب اور بوسیدہ انفراسٹرکچر جیسے بڑے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ حکومت کا مقصد UFG میں کمی کے ذریعے کارکردگی اور گورننس کو بہتر بنانا اور صارفین کو زیادہ قابلِ بھروسہ اور کم لاگت پر گیس فراہم کرنا ہے۔ ماہرین کے مطابق UFG میں کمی توانائی کے شعبے کی اصلاحات کا مرکزی نکتہ ہے اور یہ منصوبہ مستقبل میں پاکستان کے گیس ڈسٹری بیوشن نظام کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …