پیر , اکتوبر 13 2025

حکومت کو سینیٹ کمیٹی کے غیض و غضب کا سامنا: 5G نیلامی میں تاخیر، پی ٹی سی ایل آڈٹ، ٹیلی نار کا انخلا اور جاز اوورچارجنگ کے ریکارڈ کی گمشدگی پر سوالات

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ خان کی صدارت میں ہوا جس میں 5جی اسپیکٹرم کی نیلامی، پی ٹی سی ایل کے آڈٹ، ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام اور بڑھتے ہوئے سائبر و مالیاتی فراڈ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 600 میگا ہرٹز بینڈ وڈتھ 5جی نیلامی کے لیے مختص کیا گیا ہے اور اس حوالے سے مارکیٹ تجزیہ کے بعد سفارشات آکشن ایڈوائزری کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہیں۔ تاہم پی ٹی اے حکام نے کہا کہ نیلامی سے قبل عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات، بالخصوص سن ٹی وی اسپیکٹرم کیس کا فیصلہ ضروری ہے۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے وزارت آئی ٹی پر زور دیا کہ وہ زیر التوا کیسز کو جلد نمٹائیں تاکہ نیلامی میں تاخیر نہ ہو۔ سابق وزیر آئی ٹی سینیٹر انوشہ رحمان نے شفافیت یقینی بنانے کے لیے اسپیکٹرم نیلامی کمیٹی میں نیب اور آڈیٹر جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کے نمائندے شامل کرنے کی تجویز دی۔

اجلاس میں پی ٹی سی ایل کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ اراکین نے کمپنی کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود آڈٹ نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل نے آڈٹ سے انکار کر دیا ہے کیونکہ اس کا بڑا شیئر ہولڈر اتصالات پبلک باڈی نہیں ہے۔ سینیٹر ندیم بھٹو نے کہا کہ “سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ پی ٹی سی ایل کا آڈٹ کرایا جائے۔” سینیٹر افنان اللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی سی ایل حکومت پاکستان کو 800 ملین ڈالر کا مقروض ہے اور موجودہ انتظامیہ جان بوجھ کر تنازع حل نہیں کرنا چاہتی۔

کمیٹی نے یو فون اور ٹیلی نار کے انضمام میں تاخیر پر بھی سوالات اٹھائے۔ پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ٹیلی نار کے انخلا سے سروس کوالٹی بری طرح متاثر ہوگی، اس لیے اسے 5جی پیکج پر اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔

قائمہ کمیٹی نے وزارت آئی ٹی سے پی ٹی سی ایل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام، عہدوں اور مراعات کی تفصیلات طلب کیں۔ چیئرپرسن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “وزارت آئی ٹی بورڈ کے نام کیوں چھپا رہی ہے؟ یہ کتنی مراعات لیتے ہیں؟ انہیں روپے میں ادائیگی کی جاتی ہے یا ڈالر میں؟ پی ٹی سی ایل بورڈ ایک سفید ہاتھی بن چکا ہے۔”

اجلاس میں دیگر اہم معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔ فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ نے بتایا کہ اسپیکٹرم سے متعلق مقدمات کے لیے اٹارنی جنرل کے دفتر کو ہدایات دی گئی ہیں جبکہ ٹیلی کام ٹربیونل قائم ہونے کے باوجود وزارت قانون نے ابھی تک افسران تعینات نہیں کیے۔

اسی دوران سینیٹر افنان اللہ نے ایلون مسک پر پاکستانیوں کے خلاف امتیازی مہم چلانے کا الزام لگاتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا ان کی کمپنی اسٹار لنک کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے؟ پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ اسٹار لنک نے ایل ڈی آئی لائسنس کے لیے درخواست دی ہے لیکن اسپیس ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری باقی ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ جعلی کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز کے ذریعے شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ واٹس ایپ ہیکنگ اور فراڈ کے کیسز بڑھ رہے ہیں، جس سے اب تک 720 ملین روپے کا نقصان رپورٹ ہوا ہے۔

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے بھی انکشاف کیا کہ آن لائن قرض دینے والی ایپس 1800 فیصد تک سود وصول کر رہی تھیں اور صارفین کے موبائل ڈیٹا تک رسائی حاصل کر کے انہیں قرض کے جال میں پھنساتی تھیں۔ حکام نے بتایا کہ اب نئی ریگولیشنز کے تحت سود کی حد 100 فیصد مقرر کر دی گئی ہے، تین ضامن لازمی ہوں گے اور ایپس کو ذاتی ڈیٹا تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

اجلاس میں جاز کی جانب سے 6 ارب روپے کے ٹیرف کی ریکوری کا معاملہ بھی اٹھا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی ٹی اے نے اس حوالے سے کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔ انوشہ رحمان نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے کی غفلت نجی شعبے کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

سینیٹرز نے کہا کہ پاکستان کے 5جی لانچ کے موقع پر شفافیت، قانون کی پاسداری اور سرمایہ کاروں کا اعتماد قائم رکھنے کے لیے نجی و سرکاری ٹیلی کام سیکٹر پر سخت نگرانی ناگزیر ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھی …