’اینا نوں رہنا سہنا نئیں آندا‘ نے ریلیز کے پہلے ہفتے ہی نیا ریکارڈ قائم کیا

پاکستانی اداکار عمران اشرف کی کینیڈین بھارتی پنجابی فلم ’اینا نوں رہنا سہنا نئیں آندا‘ نے ریلیز کے پہلے ہی ہفتے پاکستان سے تین کروڑ 17 لاکھ روپے کما کر نیا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ یہ فلم 22 اگست کو پاکستان سمیت کئی ممالک میں ریلیز کی گئی تھی تاہم اسے بھارت میں نمائش کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔
فلم نے اپنی ریلیز کے ابتدائی دنوں میں ہی توقعات سے زیادہ کاروبار کیا۔ عمران اشرف نے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا کہ فلم نے 25 اگست تک پاکستان بھر میں تین کروڑ 17 لاکھ روپے کا بزنس کیا۔ اس فلم نے ریلیز کے پہلے ہی دن ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کما کر شاندار آغاز کیا تھا، جو حالیہ برسوں میں کسی پنجابی فلم کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے۔
’اینا نوں رہنا سہنا نئیں آندا‘ پاکستان بھر کے تقریباً 47 سینما اسکرینز پر نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ فلم کی کامیابی سے یہ واضح ہوا ہے کہ ملک میں پنجابی فلموں کے لیے ایک مضبوط ناظرین موجود ہیں جو معیاری پروڈکشن اور اچھی کہانی کو دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ فلم میں عمران اشرف اور ناصر چنیوٹی کے ساتھ بھارتی کاسٹ بھی شامل ہے جس میں رنجیت باوا، مینڈے ٹکھڑ، سپنا پبی، نمال رشی اور نوپریت بانگا شامل ہیں۔
فلم کی زیادہ تر ٹیم کینیڈین نژاد بھارتیوں پر مشتمل ہے۔ اسی وجہ سے بھارتی ہندو طبقے نے اس میں پاکستانی اداکار عمران اشرف اور ناصر چنیوٹی کی شمولیت پر اعتراض نہیں کیا، لیکن اس کے باوجود فلم کو بھارت میں ریلیز کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان فلمی تعاون میں کمی آئی ہے اور کئی منصوبے سیاسی تنازعات کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
عمران اشرف کی یہ پہلی غیر ملکی اور بھارتی پنجابی فلم ہے۔ اس سے قبل وہ چند پاکستانی فلموں میں جلوہ گر ہو چکے ہیں، تاہم ان کی اصل پہچان ٹی وی ڈراموں سے جڑی ہے جہاں انہوں نے مختلف کرداروں میں اپنی منفرد اداکاری کے باعث بڑی شہرت حاصل کی۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ’رانجھا رانجھا کردی‘ شامل ہے جس نے انہیں پاکستانی شوبز انڈسٹری میں ایک نمایاں مقام دلایا۔
پاکستان میں غیر ملکی فلموں کی ریلیز ہمیشہ سے ایک حساس معاملہ رہا ہے۔ بالی وڈ فلموں پر پابندی اور محدود نمائش کے باوجود پاکستانی ناظرین بھارتی فلمی اسٹائل اور پنجابی سینما کو پسند کرتے ہیں۔ ایسے میں عمران اشرف کی اس فلم کی کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ باہمی فلمی تعاون مستقبل میں دوبارہ فروغ پا سکتا ہے اگر دونوں ممالک میں اس حوالے سے مثبت رویہ اپنایا جائے۔
پاکستانی فلمی انڈسٹری حالیہ برسوں میں متعدد چیلنجز سے گزر رہی ہے، جن میں سینما گھروں کی کمی، مواد کی یکسانیت اور سرمایہ کاری کا فقدان شامل ہیں۔ اس پس منظر میں کسی غیر ملکی پنجابی فلم کا پاکستان میں تین کروڑ روپے سے زیادہ کمانا نہ صرف ایک بڑی تجارتی کامیابی ہے بلکہ یہ سینما مالکان اور پروڈیوسرز کے لیے ایک حوصلہ افزا اشارہ بھی ہے۔
فلمی ناقدین کا ماننا ہے کہ اگر پاکستانی فلم ساز پنجابی زبان اور علاقائی ثقافت کو جدید انداز میں پیش کریں تو وہ نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی نمایاں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ عمران اشرف کی فلم ’اینا نوں رہنا سہنا نئیں آندا‘ کی شروعاتی کامیابی اسی رجحان کی ایک مثال ہے، جو آنے والے وقت میں پنجابی سینما کے لیے نئی راہیں کھول سکتی ہے۔
یہ فلم جہاں کینیڈا اور دیگر ممالک میں مثبت ردعمل حاصل کر رہی ہے، وہیں پاکستان میں اس کی کامیابی یہ ثابت کر رہی ہے کہ معیاری مواد کے ساتھ بنائی گئی فلمیں ناظرین کو اپنی طرف کھینچنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ عمران اشرف کے لیے یہ کامیابی نہ صرف ایک بڑا کیریئر سنگ میل ہے بلکہ پاکستانی فنکاروں کے لیے بھی عالمی فلمی صنعت میں نئی راہیں متعین کرسکتی ہے۔