پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا خدشہ

محکمہ موسمیات نے ایک بار پھر ملک بھر میں 29 اگست سے 2 ستمبر تک بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ جبکہ نشیبی مقامات پر سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ اس دوران کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے جو مقامی آبادی کے لیے مشکلات بڑھا سکتی ہے۔
اعلامیے کے مطابق چترال، دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ اور ایبٹ آباد سمیت نوشہرہ اور گردونواح کے علاقوں میں بارشوں کے امکانات ہیں۔ اسی طرح پشاور، کوہاٹ، مردان، صوابی، بنوں، لکی مروت، وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان بھی بارش سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ محکمے نے خبردار کیا ہے کہ ان علاقوں میں رہائشی اور تجارتی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ آمدورفت میں بھی رکاوٹیں آسکتی ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت مری اور گلیات میں بھی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ پنجاب میں گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، نارووال، خوشاب اور سرگودھا میں بارش متوقع ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ماضی میں ایسی بارشوں نے ان شہروں میں نکاسی آب کے نظام کو بری طرح متاثر کیا تھا اور شہریوں کو گھنٹوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ میں مٹھی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد اور دادو میں بارشیں متوقع ہیں جبکہ بلوچستان کے بارکھان، موسیٰ خیل، لورالائی، سبی، ژوب، قلات اور خضدار میں بھی بارش ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں پہلے ہی بارشوں کے باعث زمینیں نرم ہوچکی ہیں جس سے مزید بارشوں کے بعد چھوٹے ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں مون سون بارشوں نے غیر معمولی شدت اختیار کی ہے۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ریکارڈ بارشوں نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر نقصانات پہنچائے تھے، جس کے نتیجے میں تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ رواں سال بھی بارشوں کے باعث کئی شہروں میں بجلی کا نظام متاثر ہوا اور کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور پہاڑی و نشیبی علاقوں میں محتاط رہیں۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی کی جاسکے۔
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان میں بارشوں کے پیٹرن کو غیر متوقع بنا رہے ہیں۔ جہاں بعض علاقے خشک سالی کا شکار ہیں وہیں دیگر میں غیر معمولی بارشوں کے باعث سیلابی خطرات بڑھ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی خطرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کی تازہ پیش گوئی نے ایک بار پھر شہریوں کو محتاط رہنے کی یاددہانی کرائی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ بارشیں زراعت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں، لیکن بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو شہری زندگی اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ 29 اگست تا 2 ستمبر متوقع بارشیں اس وقت ایک اہم آزمائش ہوں گی جس میں انتظامی تیاری اور شہری تعاون دونوں کلیدی کردار ادا کریں گے۔