
چیئرمین پی سی بی نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی سلیکشن میں ان کا کوئی کردار نہیں اور فیصلے سلیکٹرز اور کمیٹی مشاورت سے کرتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں بورڈ کا مؤقف واضح ہے اور آئندہ بات چیت صرف برابری کی سطح پر ہوگی۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
قومی ٹیم کی سلیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے نقوی نے کہا کہ کھلاڑیوں کے انتخاب یا انہیں اسکواڈ سے باہر کرنے کے فیصلے مکمل طور پر سلیکٹرز اور ایڈوائزری کمیٹی کی صوابدید ہیں۔ “میرا ٹیم کی سلیکشن میں کوئی کردار نہیں، کمیٹی طویل مشاورت کے بعد فیصلے کرتی ہے اور مجھے ان پر اعتماد ہے،” انہوں نے کہا۔
ون ڈے ٹیم کے کپتان محمد رضوان کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر نقوی نے بتایا کہ ویسٹ انڈیز کے حالیہ دورے کی رپورٹ ہیڈ کوچ جمع کرا چکے ہیں اور کپتان کے مستقبل کا فیصلہ سلیکشن کمیٹی کرے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمیٹی کو انصاف پر مبنی فیصلے کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور وہ اس عمل کی مکمل حمایت کریں گے۔
نوجوان کھلاڑیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ نئی صلاحیتوں کو مواقع دینے سے ٹیم میں صحت مند مقابلے کی فضا قائم ہوگی اور یہی مستقبل کے لیے بہتر راستہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کی پرفارمنس ایسی نہیں تھی کہ اسے سینٹرل کنٹریکٹ میں ’اے کیٹیگری‘ دی جاتی، اس لیے اس مرتبہ کسی کرکٹر کو اس زمرے میں شامل نہیں کیا گیا۔
ایشیا کپ کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کی کہ قومی ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی اور شائقین کو مایوس نہیں کرے گی۔ ساتھ ہی میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے نقوی نے کہا کہ کھلاڑیوں پر بلا وجہ تنقید سے گریز کریں۔ “ایک میچ کے بعد کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے، اس سے ان کا حوصلہ ٹوٹتا ہے۔ جب تک ٹورنامنٹ مکمل نہ ہو، کھلاڑیوں کو سپورٹ کریں،” انہوں نے کہا۔
محسن نقوی نے خواتین کرکٹ پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ویمنز ٹیم میں بھی سیاسی مداخلت ختم کر دی گئی ہے اور امید ہے کہ اب ان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔
چیئرمین پی سی بی کے حالیہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستان کرکٹ نہ صرف کھلاڑیوں کی پرفارمنس بلکہ بورڈ کی اندرونی پالیسیوں پر بھی مسلسل دباؤ میں ہے۔ ان کا مؤقف کہ “بھارت سے بات صرف برابری کی بنیاد پر ہوگی” دو طرفہ کرکٹ تعلقات کے تناظر میں خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں کے روابط کئی سالوں سے سیاسی کشیدگی کا شکار ہیں۔