
جوڈیشل مجسٹریٹ نے یوٹیوبر سعدالرحمٰن المعروف ڈکی بھائی کو 28 اگست تک مزید ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کے حوالے کر دیا۔
سوشل میڈیا پر جوا کھیلنے والی ایپلیکیشنز کی تشہیر اور فحش مواد اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار یوٹیوبر سعدالرحمٰن المعروف ڈکی بھائی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید پانچ دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔
سماعت کے دوران این سی سی آئی اے نے عدالت سے 24 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے صرف پانچ دن کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو 28 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم سے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے مزید ریمانڈ درکار ہے۔
ڈکی بھائی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ پہلے ہی این سی سی آئی اے کے قبضے میں ہے اور فرانزک کے لیے بھجوایا جا چکا ہے، لہٰذا مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں بنتی۔ تاہم عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد تفتیشی ادارے کی جزوی درخواست منظور کی اور پانچ دن کی توسیع دے دی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 19 اگست کو بھی عدالت نے سعدالرحمٰن کے جسمانی ریمانڈ میں چار دن کی توسیع کی تھی۔ این سی سی آئی اے نے انہیں 17 اگست کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔ ادارے کے مطابق ملزم نے اپنے یوٹیوب چینل اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے غیر رجسٹرڈ جوا ایپلیکیشنز کی تشہیر کی، جس سے عوام کو مالی نقصانات برداشت کرنے پڑے۔
تحقیقات کے دوران این سی سی آئی اے نے دعویٰ کیا کہ ملزم کے موبائل فون سے واٹس ایپ چیٹس اور ادائیگیوں کے شواہد ملے ہیں جو ان کے جوا ایپلی کیشنز سے تعلقات ثابت کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ تفتیش کاروں کے مطابق سعدالرحمٰن اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اجازت کے بغیر ہی ایک جوا ایپلی کیشن کے لیے ’کنٹری مینیجر‘ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
ڈکی بھائی کے خلاف یہ مقدمہ نہ صرف سوشل میڈیا برادری بلکہ عام عوام کی توجہ کا بھی مرکز بن گیا ہے، جہاں کچھ لوگ ان کے خلاف کارروائی کو درست قرار دے رہے ہیں تو بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ حکام کو صرف چند نمایاں انفلوئنسرز کو نشانہ بنانے کے بجائے ان کمپنیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہیے جو اس طرح کی ایپلیکیشنز کو فروغ دیتی ہیں۔
یہ کیس پاکستان میں آن لائن جوئے اور غیر قانونی ڈیجیٹل سرگرمیوں پر بڑھتی ہوئی بحث کو مزید ہوا دے رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کا نتیجہ مستقبل میں ملک میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے ضابطہ جاتی فریم ورک پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
UrduLead UrduLead