بدھ , اکتوبر 15 2025

ایم کیو ایم کا رکن کبھی نہیں رہا، کارکنان نے یرغمال بنایا تھا: تابش ہاشمی

اسٹینڈ اپ کامیڈین اور ٹی وی میزبان نے انکشاف کیا کہ 2008 میں ایم کیو ایم کارکنان نے انہیں اور ان کے والد کو یرغمال بنا کر ڈرایا دھمکایا تھا۔

معروف کامیڈین اور ٹی وی شو ہنسنا منع ہے کے میزبان تابش ہاشمی نے وضاحت کی ہے کہ وہ کبھی بھی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن نہیں رہے، بلکہ ماضی میں وہ اس جماعت کے کارکنان کے نرغے میں آ چکے ہیں۔ ’جیو پوڈکاسٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تابش ہاشمی نے اپنی زندگی اور کیریئر کے مختلف پہلوؤں پر کھل کر بات کی، جن میں ان کا شوبز سفر، پروگرام کی تیاری اور ماضی کے چند تلخ تجربات شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پروگرام ہنسنا منع ہے کی تیاری کئی ہفتے قبل شروع کر دی جاتی ہے، اس کے لیے باقاعدہ اسکرپٹنگ ٹیم سوالات تیار کرتی ہے اور ہر مہمان کے حوالے سے ریسرچ کی جاتی ہے۔ ان کے مطابق ٹیم میں چار ارکان شامل ہیں اور ایک رکن خصوصی طور پر مہمان سے پہلے رابطہ کرکے ان کی زندگی کے بارے میں معلومات اکٹھی کرتا ہے تاکہ شو کے لیے سوالات مؤثر انداز میں ترتیب دیے جا سکیں۔

شو کے معاوضے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تابش ہاشمی نے کہا کہ یوٹیوب شو ٹو بی آنیسٹ کے ابتدائی دنوں میں انہیں محض 100 روپے معاوضہ ملتا تھا جبکہ اب وہ ٹی وی پر ایک پروگرام کے لیے ایک لاکھ روپے تک کما لیتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح طور پر موجودہ معاوضہ بتانے سے گریز کیا۔

ایم کیو ایم سے تعلقات پر سوال کے جواب میں تابش ہاشمی نے کہا کہ وہ کبھی بھی پارٹی کے رکن نہیں رہے لیکن 2008 میں ان پر ایک خوفناک واقعہ گزرا تھا۔ ان کے بقول اپریل 2008 میں ایم کیو ایم کارکنان نے انہیں ایک کار میں بٹھا کر کئی گھنٹے یرغمال بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ کارکنان نے پستول ان کے سر اور کمر پر رکھ کر دھمکایا، انہیں مار کر پھینکنے کی باتیں کیں اور تنگ جگہ میں بٹھا کر مسلسل خوفزدہ رکھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب اس وقت ہوا جب انہیں اپنی یونیورسٹی کے سالانہ فنکشن میں ایوارڈ ملنا تھا۔ پہلے انہیں تقریب میں آنے سے روکا گیا، بعدازاں آنے کی اجازت دی گئی لیکن اسٹیج پر نہ جانے کا کہا گیا۔ جب ان کا نام ایوارڈ کے لیے پکارا گیا اور وہ اسٹیج پر جانے لگے تو عین اسی وقت انہیں یونیورسٹی سے اٹھا لیا گیا اور کئی گھنٹے بعد چھوڑا گیا۔

تابش ہاشمی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہی کارکنان نے اس واقعے سے پہلے ان کے والد کو بھی اٹھایا تھا اور انہیں بھی اسی طرح ڈرایا دھمکایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انہیں شدید غصہ تھا اور سوچتے تھے کہ ہتھیار خرید کر ان لوگوں سے بدلہ لیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ انہوں نے معافی کو ترجیح دی۔ “آج اگر میں بدلہ لینے کی سوچوں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مجھے اپنی زندگی واپس ان کی نچلی سطح پر لے جانا پڑے گا، اس لیے میں نے انہیں معاف کر دیا ہے،” انہوں نے کہا۔

تابش ہاشمی نے یہ واقعہ پہلے بھی اپنے یوٹیوب شو ٹو بی آنیسٹ میں بیان کیا تھا۔ ان کے مطابق آج وہ ان دنوں سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور ماضی کے واقعات کو پیچھے چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔

یہ انکشاف پاکستانی شوبز کے اس کامیڈین کے ماضی کے ایک کم معلوم اور تلخ پہلو کو اجاگر کرتا ہے، جو آج اپنی کامیڈی اور ٹی وی میزبانی کے ذریعے لاکھوں ناظرین کو محظوظ کر رہے ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …