وزارت صحت نے خلیجی ملک سے واپس آنے والے ایک مریض میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق کی ہے جبکہ صحت کے صوبائی حکام نے رپورٹ کیا ہے کہ انہوں نے کم از کم تین کیسز کا پتہ لگایا ہے ۔
وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تصدیق شدہ کیس کی سیکوئنسنگ جاری ہے اور یہ عمل مکمل ہونے کے بعد واضح ہوگا کہ مریض میں ایم پاکس کی کون سی قسم موجود ہے ۔
وائرس کی اس نئی شکل نے عالمی تشویش کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ قریبی روابط کے ذریعے آسانی سے منتقل ہوسکتا ہے ۔
جمعرات کو سویڈن میں اس نئی قسم کے ایک کیس کی تصدیق ہوئی اور اس کا تعلق افریقہ میں بڑھتی ہوئی وبا سے ہے۔
تاہم عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سفری پابندیوں کی مخالفت کی ہے ۔
اس سے قبل جمعہ کو خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات سے آنے والے مریضوں میں وائرس کے 3 کیسز کا پتہ چلا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ وفاقی وزارت صحت کے ذریعے تصدیق شدہ مریض ان تینوں میں سے تھا یا نہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے ایک ہیلتھ افسر نے بتایا کہ حال ہی میں سعودی عرب سے واپس آنے والے ایک مریض کی لوکیشن معلوم نہیں ہے۔
ڈاکٹر جاوید اقبال نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے صوبائی دارالحکومت پشاور کے ایک اسپتال میں ٹیسٹ حاصل کیے ہیں، لیکن پھر وہ مریض مردان میں اپنے گھر واپس چلاگیا اور پھر دوسرے ضلع چلا گیا۔
ڈی ایچ او مردان کا کہنا تھا کہ ’جب ہم مردان میں ان کے گھر گئے تو وہ باہر سے بند تھا اور ان کے پڑوسیوں نے ہمیں بتایا کہ ان کا خاندان دیر کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔‘
’’ہم نے ضلع دیر میں محکمہ صحت کے اپنے ساتھیوں سے رابطہ کیا، لیکن وہ دیر میں بھی اس کا سراغ نہیں لگا سکے۔ وفاقی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وہ اس مریض کا سراغ لگا رہے ہیں جس کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ائرپورٹس پر اضافی طبی عملے کے ساتھ نگرانی کو بھی بڑھا رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے وائرس کی نئی قسم کی نشاندہی کے بعد اس بیماری کے حالیہ پھیلاؤ کو بین الاقوامی تشویش کی ہنگامی صورتحال قرار دیا۔
وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک نئی قسم کی تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم تصدیق شدہ مریض کے نمونے کی سیکوئنسنگ جاری ہے۔
ساجد شاہ نے کہا کہ ایک بار ایسا ہو جانے کے بعد ہم یہ بتا سکیں گے کہ یہ کس قسم کا وائرس ہے۔
خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز سلیم خان نے بتایا کہ تین مریض قرنطینہ میں ہیں۔ عالمی صحت حکام نے جمعرات کو سویڈن میں ایم پاکس وائرس کی ایک نئی قسم کی تصدیق کی ہے اور اسے افریقہ میں بڑھتی وبا سے جوڑا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمہوریہ کانگو میں کیسز کے قریبی ممالک میں پھیلنے کے بعد افریقہ میں اس وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے بدھ کو اپنی بلند ترین سطح کا الرٹ جاری کیا ہے۔
جنوری 2023 میں کانگو میں موجودہ وبا کے آغاز کے بعد سے اب تک 27 ہزار کیسز اور 1100 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔
یہ بیماری، جو منکی پاکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، فلو جیسی علامات اور پیپ سے بھرے زخم پیدا کرتی ہے۔ یہ جان لیوا بھی ہو سکتی ہے، خاص طور پر بچوں، حاملہ خواتین، اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد جیسے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
پنجاب حکومت نے الرٹ جاری کر دیا
ڈبلیو ایچ او کے ایم پاکس کے بڑھتے پھیلاؤ پر تشویش کے اظہار کے بعد محکمہ صحت پنجاب نے جمعرات کو صوبے بھر میں ایم پاکس کے بارے میں الرٹ جاری کیا ہے ۔
ائرپورٹس پر حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ مشتبہ افراد بالخصوص بیرون ملک سے آنے والے افراد پر کڑی نظر رکھیں۔
محکمہ صحت پنجاب کی ایڈوائزری میں مسافروں کی براہ راست نگرانی اور منکی پاکس کی علامات ظاہر کرنے والے کسی بھی شخص کو فوری طور پر قرنطینہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
گزشتہ برس پاکستان میں وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی جن کا تعلق بیرون ملک سے واپس آنے والے مسافروں سے تھا۔
ان میں سے ایک مریض جو ایچ آئی وی سے بھی متاثر تھا، بدقسمتی سے اسلام آباد میں انتقال کرگیا تھا۔