سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں واقع نجی شاپنگ مال سینٹورس مال کے مرکزی دفاتر اور اہم دستاویزات پر قبضہ کے الزام پر تنویر الیاس پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جب کہ اس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمارت سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ملکیت ہے۔
مقدمہ ڈپٹی سیکیورٹی انچارج سینٹورس مال کی جانب سے درج کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ تنویرالیاس 20 سے 25 افراد پر مشتمل مسلح جتھے کے ہمراہ سینٹورس مال کے دفتر میں تالا توڑ کر داخل ہوئے اور دفتر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی گارڈز نے ناکام بنادیا۔
اس میں کہا گیا کہ سردار تنویر الیاس نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دفتر کی سیکیورٹی پر معمور سیکیورٹی اہلکار پر تشدد کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ سردار تنویر الیاس نے ڈپٹی سکیورٹی انچارج سینٹورس مال کرنل ریٹائرڈ ٹیپوسلطان پر فائر بھی کیا جو خوش قسمتی سے مس ہوا۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2022 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع نجی شاپنگ مال سینٹورس میں آگ لگ گئی تھی، اس وقت کے وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے ترجمان نے کہا تھا کہ سینٹورس مال میں آگ لگی نہیں لگائی گئی ہے، پی ڈی ایم کی حکومت کو آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت برداشت نہیں ہو رہی ہے، انتظامیہ کے سینٹورس کے خلاف اقدامات کے حوالے سے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔
ترجمان نے مزید کہا تھا آئی جی، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد آگ لگانے میں براہ راست ملوث ہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے ان کو مکمل آشیرباد حاصل ہے، اسلام آباد کی انتظامیہ اس سارے معاملے کی ذمہ دار ہے، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ترجمان وزیر اعظم آزاد کشمیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں یہ انتقامی کارروائی ہے، وفاقی حکومت ماڈل ٹاؤن سے بڑا سانحہ بنانا چاہتی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور رانا ثنااللہ اس واقعے میں ملوث ہیں، یہاں پر بڑا واقعہ ہونے سے بچ گیا ہے، وفاقی حکومت انتقامی کارروائیاں نہ کرے۔
اسی دوران اس کے علاوہ اس وقت کے وزیر خزانہ آزاد کشمیر عبد الماجد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مال کو سیاست کا رنگ دیا جارہا ہے، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ آزاد کشمیر کے لوگ اسلام آباد میں کاروبار کریں، یہ مال وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی ملکیت ہے جس کی وجہ سے یہ کارروائی کی جارہی ہے۔
اس وقت کے وزیر خوراک آزاد کشمیر نے کہا تھا کہ اس مال میں لوگوں کے اربوں روپے لگے ہوئے ہیں، اگر انتظامیہ نے یہ مال نہ کھولا تو دھرنا بھی دیں گے اور احتجاج بھی کریں گے، مال کے مالک اور ان کے اہل خانہ پر ایف آئی آر درج کی جارہی ہے، سردار تنویر الیاس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں، وفاقی حکومت آگ کو لے کر انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔