
جیسے ہی پاکستان میں سردی کی لہر ڈیرے ڈالتی ہے، ملک بھر کے بازاروں اور فوڈ اسٹریٹس میں مچھلی کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ ہو جاتا ہے۔ چاہے وہ لاہور کی مشہور ‘بشیر دار الماہی’ ہو یا کراچی کے ساحلی علاقوں کے تازہ پکوان، مچھلی سردیوں کا سب سے مقبول انتخاب بن کر ابھرتی ہے۔
روایتی ذائقے اور مصالحہ جات
پاکستانی ثقافت میں مچھلی کو پکانے کے کئی انداز رائج ہیں۔ زیادہ تر لوگ ‘لاہوری فرائیڈ فش’ پسند کرتے ہیں، جس میں بیسن، اجوائن، کٹی ہوئی لال مرچ اور خاص گرم مصالحوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ‘پِلا مچھلی’ اور ‘رہو’ کو کوئلوں پر بھون کر (Grill) کھانا بھی بے حد مقبول ہے۔
ثقافتی اور سماجی پہلو
سردیوں کی شاموں میں دوستوں اور خاندان کے ساتھ مچھلی کے اسٹالز پر جا کر گرما گرم مچھلی کھانا ایک سماجی روایت بن چکا ہے۔
- گھروں کی رونق: اتوار کے روز مچھلی منڈیوں میں خریداروں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔
- سوغات: بہت سے علاقوں میں سردیوں کی دعوتوں کا خاص اہتمام مچھلی کے سالن یا فرائیڈ فش سے کیا جاتا ہے۔
صحت کے فوائد
طبی ماہرین کے مطابق مچھلی میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈز اور پروٹین نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ سردیوں میں ہونے والے جوڑوں کے درد اور نزلہ زکام کے خلاف مدافعت بھی پیدا کرتے ہیں۔
ایک مقامی شہری نے بتایا “پاکستان میں سردی کا مطلب ہی مچھلی اور مونگ پھلی ہے۔ یہ وہ ذائقے ہیں جو اس موسم کو یادگار بناتے ہیں۔”
UrduLead UrduLead