
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر 2030 تک کا قومی کنیکٹیویٹی پلان تیار کر لیا گیا ہے جسے آئندہ چند ہفتوں میں وزیراعظم خود لانچ کریں گے۔
وزیر نے کہا کہ فائیو جی کی لانچنگ سے قبل تمام ضروری تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں جبکہ دو بڑی ٹیلی کام کمپنیوں کا انضمام بھی ہو چکا ہے۔
سید امین الحق کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی نے “فحاشی اور بے حیائی کی روک تھام کا ڈیجیٹل میڈیا بل 2025” پیش کیا تاہم وزیر شزہ فاطمہ کے مشورے پر کہ موجودہ قوانین اور اتھارٹیز کو مزید مضبوط کر لیا جائے، بل کو واپس لے لیا گیا۔
وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوکل قوانین کے نفاذ کے لیے عالمی کمپنیوں کے وفود پاکستان آتے رہتے ہیں اور یہ تاثر غلط ہے کہ ان کے دفاتر نہ ہونے سے ریگولیشن ممکن نہیں۔کمیٹی اراکین نے پی ٹی اے کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
چیئرمین کمیٹی نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ قوانین پر درست عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ رکن علی قاسم گیلانی نے یوٹیوبر ڈکی بھائی کی این سی سی آئی اے کے خلاف ویڈیو کا حوالہ دیا۔
اراکین نے ملک بھر میں کمزور موبائل سگنلز اور سست انٹرنیٹ سپیڈ پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔ شرمیلا فاروقی نے پی ٹی اے کے کوالٹی آف سروس سروے کو تھرڈ پارٹی سے کرانے کا مطالبہ کیا اور 99 فیصد تسلی بخش رپورٹ کو سمجھ سے باہر قرار دیا۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ایک سال میں شکایات کے ازالے میں پی ٹی اے نمبر ون رہی ہے۔اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے سی ای او فیصل اقبال رتیال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سرکاری ملازمین کے محفوظ رابطوں کے لیے “بیپ” ایپلیکیشن تیار کر لی گئی ہے جسے تمام متعلقہ ایجنسیز اور نیشنل سرٹ نے سرٹیفائیڈ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایپلیکیشن واٹس ایپ سے بہتر ہے، ویڈیو کالز سمیت تمام فیچرز انکرپٹڈ ہیں جبکہ واٹس ایپ پر صرف میسجنگ انکرپٹڈ ہوتی ہے۔ بیپ ایپ کو پہلے مرحلے میں وزارتوں میں لانچ کیا جائے گا اور دو ماہ میں مکمل لانچ کر دیا جائے گا۔ ایپ کو خود کفیل بنانے کے لیے استعمال کی فیس رکھی جائے گی اور اسے ای آفس سوٹ کے ساتھ لنک کیا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے این آئی ٹی بی کی کارکردگی کی تعریف کی مگر پوچھا کہ وفاقی سطح پر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کیوں زیادہ نمایاں نظر آتا ہے۔
سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ ایک سال تک این آئی ٹی بی کے بند ہونے کی افواہوں سے کارکردگی متاثر ہوئی مگر اب ادارہ دوبارہ بھرپور رفتار سے کام کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت اپنے ذیلی اداروں کے فنڈز کے استعمال پر چیک اینڈ بیلنس قائم کر رہی ہے اور پانچ سالہ کنیکٹیویٹی پلان پر تیزی سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔
UrduLead UrduLead