
متحدہ عرب امارات نے اپنے رہائشی اور امیگریشن قوانین کو مزید سخت کرتے ہوئے غیر قانونی افراد کو پناہ دینے، نوکری دینے یا رہائش فراہم کرنے پر بھاری جرمانے اور قید کی سزا کا اعلان کر دیا ہے۔
اماراتی حکام کے مطابق اب غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو کسی بھی قسم کی سہولت فراہم کرنا قومی سلامتی کے خلاف جرم تصور کیا جائے گا۔
اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 50 لاکھ درہم (تقریباً 38 کروڑ پاکستانی روپے) تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، جبکہ سنگین صورتوں میں جیل کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
نئی پالیسی کے تحت ویزٹ ویزے پر کام کرنا بھی مکمل طور پر جرم قرار دے دیا گیا ہے، جس پر 10 ہزار درہم (تقریباً 7 لاکھ 60 ہزار پاکستانی روپے) سے زائد جرمانہ ہو گا۔ اس کے علاوہ جعلی رہائشی دستاویزات بنانے یا استعمال کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا بھی ممکن ہے۔
حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اب ویزہ کی تجدید ٹریفک جرمانوں کی ادائیگی سے مشروط کر دی گئی ہے۔ یعنی اگر کسی فرد کے خلاف ٹریفک جرمانے واجب الادا ہوں گے تو اس کا ویزہ تجدید نہیں ہو گا۔
اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ سخت اقدامات لیبر مارکیٹ کے تحفظ، قانونی طور پر مقیم افراد کے حقوق کی حفاظت اور غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کر دی گئی ہے، جس کے تحت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
یہ نئی پالیسی خاص طور پر وہاں رہنے والے پاکستانی، بھارتی، بنگلہ دیشی اور دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے اہم ہے جو قانونی ویزے کے بغیر کام کر رہے ہیں یا غیر قانونی افراد کی مدد کر رہے ہیں۔
UrduLead UrduLead