
پاکستان نے آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کو فاضل بجٹ ہدف (Primary Surplus) حاصل کرنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرادی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت یہ شرط جنوری 2026 سے مختلف ٹیکس ریٹس میں اضافے کے ذریعے پوری کرے گی، جن میں لینڈ لائن اور موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ، بینکوں سے کیش نکلوانے پر ٹیکس بڑھانا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں اضافہ اور سوئٹس و بسکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) عائد کرنا شامل ہیں۔
اضافی محصولات کے ذرائع
ذرائع نے بتایا کہ:
- کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس دوگنا بڑھا کر 1.5 فیصد کیا جاسکتا ہے، جس سے 30 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔
- لینڈ لائن پر ٹیکس 10 سے بڑھا کر 12.5 فیصد کرنے سے 20 ارب روپے مل سکتے ہیں۔
- موبائل فونز پر ٹیکس 15 سے بڑھا کر 17.5 فیصد کرنے سے 24 ارب روپے کی آمد متوقع ہے۔
- سوئٹس اور بسکٹس پر 16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جس سے 70 ارب روپے سالانہ حاصل ہوسکتے ہیں۔
- سولر پینلز پر سیلز ٹیکس 10 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز زیرِ غور ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس میں نرمی پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے جو جی ڈی پی کا 1.6 فیصد (21 کھرب روپے) ہے، تاہم فنڈ نے اس میں کمی کی درخواست مسترد کر دی۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کے حتمی اعدادوشمار سامنے آنے کے بعد ہی نظرِثانی ممکن ہوگی۔
ایف بی آر کی محصولات کی صورتحال
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کو 198 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ 29 اکتوبر تک محصولات 36.5 کھرب روپے جمع ہوئے جبکہ چار ماہ کا ہدف حاصل کرنے کے لیے مزید 460 ارب روپے دو روز میں جمع کرنا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ اگر دسمبر تک ریونیو ہدف پورا نہ ہوا تو وہ اضافی اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔
سیاسی و اقتصادی اثرات
یہ پیش رفت ایسے موقع پر ہوئی ہے جب سندھ اور پنجاب نے زرعی ٹیکس میں 45 فیصد اضافی ریٹس کی وصولی ایک سال کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مجوزہ ٹیکس اقدامات سے مہنگائی میں مزید اضافہ اور عوامی بوجھ میں شدت کا خدشہ ہے، جبکہ ٹیکس بیس میں وسعت کے دعوے اب بھی صرف کاغذی منصوبوں تک محدود ہیں۔
 UrduLead UrduLead
UrduLead UrduLead
				 
						
					 
						
					 
						
					