پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی نئی قسط ملنے کی راہ ہموار، آئی ایم ایف نے معاشی استحکام کی پیش رفت کو سراہا

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے دوسرے جائزے اور 28 ماہ کے لچک و پائیداری فنڈ (RSF) کے پہلے جائزے پر عملے کی سطح کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو تقریباً 1.2 ارب امریکی ڈالر کی قسط جاری ہوگی۔ یہ معاہدہ 14 اکتوبر 2025 کو طے پایا، جسے آئی ایم ایف نے “مضبوط پالیسی عمل درآمد” اور “اصلاحات کے تسلسل” کا مظہر قرار دیا ہے۔
آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ایوا پیٹرووا نے کی، جنہوں نے 24 ستمبر سے 8 اکتوبر تک کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں پاکستانی حکام سے مذاکرات کیے۔ ان کے مطابق، معاہدہ اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے، مارکیٹ اعتماد بحال کرنے اور ساختی و موسمیاتی اصلاحات کو آگے بڑھانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق، پاکستان کو اس معاہدے کے تحت توسیعی فنڈ سہولت (EFF) سے تقریباً ایک ارب ڈالر (SDR 760 ملین) اور لچک و پائیداری فنڈ (RSF) سے تقریباً 20 کروڑ ڈالر (SDR 154 ملین) تک رسائی حاصل ہوگی۔ اس کے بعد دونوں پروگراموں کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پر تقریباً 3.3 ارب ڈالر کے فنڈز فراہم ہوچکے ہوں گے۔
ایوا پیٹرووا نے کہا کہ “EFF کی معاونت سے پاکستان کا معاشی پروگرام مستحکم ہو رہا ہے، مالی توازن بہتر ہو رہا ہے اور مارکیٹ کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔” ان کے مطابق، مالی سال 2025 میں پاکستان کا جاری کھاتہ (Current Account) 14 سال بعد پہلی مرتبہ سرپلس میں رہا، مالی خسارہ مقررہ ہدف سے کم رہا، افراطِ زر قابو میں ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور ملکی بانڈز پر منڈی کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ حالیہ سیلاب — جس نے تقریباً 70 لاکھ افراد کو متاثر کیا، ایک ہزار سے زائد جانیں لیں اور وسیع پیمانے پر زرعی زمین، گھروں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا — معاشی بحالی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ سیلاب کے باعث زرعی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہونے سے مالی سال 2026 کی شرح نمو تقریباً 3.25 سے 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
بیان کے مطابق، پاکستانی حکام نے اپنی پالیسی ترجیحات پر قائم رہنے کا اعادہ کیا، جن میں مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا، غربت کے خاتمے کے پروگراموں کو وسعت دینا، افراطِ زر پر قابو پانے کے لیے محتاط مالیاتی پالیسی جاری رکھنا، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور موسمیاتی لچک کے لیے اصلاحاتی اقدامات شامل ہیں۔
حکام مالی سال 2026 میں مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 1.6 فیصد کے بنیادی سرپلس کا ہدف برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ ٹیکس وصولی بڑھانے، وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان مالی تعاون بہتر بنانے اور ترقیاتی اخراجات کو سیلاب زدہ علاقوں کی امداد کی طرف موڑنے پر کام کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی، حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کو مزید مؤثر بنانے اور صحت و تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
مالیاتی اصلاحات کے سلسلے میں ٹیکس نظام کو سادہ بنانے، ایڈہاک اقدامات کم کرنے اور نئے ٹیکس پالیسی دفتر کے ذریعے طویل مدتی پالیسی ڈھانچے کی تشکیل پر پیش رفت جاری ہے۔
مالیاتی پالیسی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے افراطِ زر کو 5 سے 7 فیصد کی حد میں رکھنے کے لیے ڈیٹا پر مبنی محتاط پالیسی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اگرچہ سیلاب کے باعث قیمتوں میں عارضی اضافہ ممکن ہے، لیکن اسٹیٹ بینک ضرورت پڑنے پر اپنی پالیسی کو سخت کرنے کے لیے تیار ہے۔
توانائی کے شعبے میں، حکومت نے “سرکلر ڈیٹ” کے دوبارہ جمع ہونے سے روکنے کے لیے بروقت ٹیرف ایڈجسٹمنٹ یقینی بنانے اور تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی و گورننس بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس ضمن میں بجلی تقسیم کمپنیوں کی نجکاری، پیداواری کمپنیوں میں اصلاحات، اور مسابقتی بجلی منڈی کے قیام کی سمت پیش رفت جاری ہے۔
آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ساختی اصلاحات کے عمل میں تیزی لانے، سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجی شعبے کے فروغ، اور زراعت و تجارت کے شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حالیہ اور 2022 کے تباہ کن سیلاب پاکستان کے لیے موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے RSF کے تحت گرین موبلٹی، ٹرانسپورٹ کے شعبے کی کاربن میں کمی، آبی نظام کی بہتری، اور قدرتی آفات کے مالیاتی انتظامات کو بہتر بنانے جیسے اقدامات پر عمل جاری ہے۔
ایوا پیٹرووا نے اختتام پر کہا کہ “آئی ایم ایف ٹیم پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور پاکستانی حکام، نجی شعبے اور بین الاقوامی شراکت داروں کی میزبانی اور تعاون پر شکر گزار ہے۔”
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد یہ نئی قسط پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مزید مضبوط کرے گی اور حکومت کی معاشی استحکام، اصلاحاتی تسلسل اور موسمیاتی لچک کے اقدامات میں مددگار ثابت ہوگی۔ یہ معاہدہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے، جو مسلسل چیلنجوں کے باوجود بہتری کی جانب گامزن ہے۔