
پنجاب ٹریفک پولیس نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے بھر میں 63 ہزار 970 گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے چالان کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر کارروائی کی۔
ترجمان کے مطابق کریک ڈاؤن ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافے کے بعد شروع کیا گیا تھا اور اس دوران مجموعی طور پر 8 کروڑ 42 لاکھ 90 ہزار 950 روپے جرمانے عائد کیے گئے۔
پولیس کے مطابق 23 ہزار 904 گاڑیاں مختلف تھانوں میں بند کی گئیں کیونکہ ڈرائیوروں نے شدید نوعیت کی خلاف ورزیاں کی تھیں۔
ٹریفک حکام نے کارروائی میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ کیا ہے اور لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اور ملتان کے مصروف علاقوں میں ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی جاری ہے۔ یہ ڈرونز سگنل توڑنے، غلط لائن میں گاڑی چلانے اور ہیلمٹ نہ پہننے جیسے خلاف ورزیوں کی فوری نشاندہی کرتے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ایک ہی دن میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 28 ہزار چالان کیے گئے جبکہ 4 ہزار 312 افراد کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے، جن میں زیادہ تر وہ ڈرائیور شامل تھے جو بار بار خلاف ورزی کرتے پائے گئے۔ ٹریفک کوئیک فورس کی نئی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو ہائی رسک سڑکوں اور چوکوں میں فوری کارروائی کرتی ہیں۔
ٹریفک پولیس حکام کے مطابق پنجاب میں روزانہ لاکھوں گاڑیاں سڑکوں پر آتی ہیں اور بڑے شہروں میں ٹریفک جام، اوور اسپیڈنگ اور سگنل توڑنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
لاہور میں 2024 کی ٹریفک سالانہ رپورٹ کے مطابق روزانہ اوسطاً 11 ہزار چھوٹی و بڑی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جاتی ہیں، جن میں سب سے زیادہ شرح ہیلمٹ نہ پہننے اور غلط پارکنگ کی ہوتی ہے۔ ٹریفک ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر نگرانی، جرمانوں میں سختی اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے حادثات میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب وقاص نذیر نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ جرمانوں سے بچنے کے لیے نہیں بلکہ اپنی جان کی حفاظت کے لیے قوانین پر عمل کریں کیونکہ ٹریفک نظم و ضبط نہ صرف بڑی سڑکوں بلکہ رہائشی علاقوں میں بھی حادثات روکنے کی بنیادی شرط ہے۔ ٹریفک پولیس نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں کریک ڈاؤن مزید سخت کیا جائے گا تاکہ پنجاب ٹریفک پولیس کے جاری اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
UrduLead UrduLead