منگل , اکتوبر 14 2025

آئی ایم ایف سے SLA میں تاخیر، فنانسنگ اور گورننس رپورٹ رکاوٹ

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان عملے کی سطح کے معاہدے (Staff-Level Agreement) میں تاخیر ہوگئی ہے کیونکہ گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک (GCD) رپورٹ کے اجرا میں غیر یقینی صورتحال اور بیرونی مالیاتی معاونت کی تصدیق میں تاخیر دونوں فریقوں کے درمیان رکاوٹ بن گئی ہیں۔ تاہم حکومتی حکام پُرامید ہیں کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے آئندہ واشنگٹن کے دورے کے دوران یہ معاہدہ طے پا جائے گا۔

اسلام آباد میں دو ہفتے جاری رہنے والے مذاکرات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نمایاں پیش رفت ہوئی، لیکن میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (MEFP) کے دو اہم حصے — یعنی بیرونی کھاتوں (Balance of Payments) اور بیرونی فنانسنگ کی ضروریات سے متعلق جدولیں — ابھی تک حتمی شکل نہیں پا سکیں۔ ذرائع کے مطابق یہ حصے آئندہ ہفتے تک تازہ اعدادوشمار اور مالیاتی تصدیقات موصول ہونے کے بعد مکمل کر لیے جائیں گے۔

ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف نے اپنا ابتدائی مسودہ (Draft MEFP) پاکستان کے حوالے کر دیا ہے اور دونوں فریق ’’معاہدے کے قریب‘‘ پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ غیرملکی ترسیلات زر کے اعدادوشمار میں بہتری سے پاکستان کی بیرونی مالیاتی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔ تاہم آئی ایم ایف اب بھی صوبائی اور وفاقی سطح پر سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے مصدقہ تخمینے کا انتظار کر رہا ہے تاکہ ان کی بنیاد پر مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک (GCD) رپورٹ کے تاخیر سے اجرا پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، جو پروگرام کے تحت ایک ساختیاتی سنگ میل (Structural Benchmark) ہے۔ فنڈ نے اس رپورٹ کی اشاعت کو شفافیت کے فروغ اور آئندہ اصلاحات کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صوبوں کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بجلی کے بلوں کی معافی یا رعایت کے بعد واجب الادا سبسڈیز کی فوری ادائیگی کو یقینی بنائے۔ مزید یہ کہ صوبائی حکومتیں سیلاب کے نقصانات کے ایڈجسٹمنٹ کے بعد طے شدہ مالی سرپلس (Cash Surplus) اہداف پورے کریں۔

مالیاتی محاذ پر وفاقی حکومت نے سخت مالی نظم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت صرف ضروری ترقیاتی منصوبوں پر فنڈز خرچ کیے جائیں گے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نئے ترقیاتی منصوبے عارضی طور پر معطل رہیں گے تاکہ مالی خلا کو پُر کیا جا سکے۔

اسی دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے موجودہ معاشی حقائق کے مطابق اپنے محصولات کے اہداف میں کمی کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی مالیاتی اصلاحات اور محصولات بڑھانے کے اقدامات یکم جنوری 2026 سے نافذ کیے جائیں گے تاکہ ممکنہ مالی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے مہنگائی کے خدشات کے پیش نظر محتاط مالیاتی پالیسی جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے مالی اور زری پالیسی کے درمیان بہتر ہم آہنگی پر زور دیا ہے تاکہ معاشی استحکام یقینی بنایا جا سکے۔

پاکستانی وفد، جس میں وزیر خزانہ، اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ایف بی آر کے چیئرمین شامل ہیں، اس ہفتے کے آخر میں امریکہ روانہ ہوگا جہاں وہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کرے گا۔ ان اجلاسوں میں ایم ای ایف پی کی باقی تفصیلات طے کی جائیں گی اور بیرونی فنانسنگ کی تصدیق مکمل ہونے کے بعد معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ عملے کی سطح کے معاہدے کے لیے تقریباً تمام معاملات طے پا چکے ہیں، صرف دو تکنیکی جدولیں اور سیلابی نقصانات کے مصدقہ اعدادوشمار باقی ہیں۔ ان کے مطابق یہ تاخیر ’’انتظامی‘‘ نوعیت کی ہے، نہ کہ سیاسی۔

عوامی قرضوں کے اعدادوشمار، جن میں فکسڈ اور فلوٹنگ شرح سود، سکوک بانڈز اور بیرونی ادائیگیوں کے شیڈول شامل ہیں، طے شدہ اہداف کے اندر ہیں جس سے قرض استحکام کے حوالے سے اطمینان پیدا ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق معاہدہ طے پانے کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کی اگلی قسط کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے اضافی مالی معاونت ملنے کی راہ ہموار ہوگی۔ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، روپے کے استحکام اور معیشت پر اعتماد بحال ہونے کی توقع ہے۔

آئندہ ہفتہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہی وہ مرحلہ ہوگا جہاں معاہدے کی تکمیل سے ملکی مالیاتی پالیسی اور معاشی بحالی کی سمت واضح ہوگی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے