اتوار , اکتوبر 12 2025

آئی ایم ایف اور پاکستان کے مذاکرات بغیر معاہدہ ختم، اگلا دور واشنگٹن میں متوقع

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 8.4 ارب ڈالر کے مالیاتی پروگرام پر مذاکرات کسی اسٹاف لیول معاہدے کے بغیر اختتام پذیر ہو گئے، تاہم دونوں فریقین نے پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا ہے اور اگلا دور واشنگٹن میں ورلڈ بینک و آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس کے موقع پر متوقع ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ اپنے دوہری جائزہ مشن کو اسٹاف لیول معاہدے (SLA) کے بغیر مکمل کر لیا ہے۔ اس مشن کے تحت 8.4 ارب ڈالر کے مشترکہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلٹی فسیلٹی (RSF) پروگرامز کا جائزہ لیا گیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات “خوشگوار اور نتیجہ خیز” رہے۔

مشن کی قیادت آئی ایم ایف کی مشن چیف ایوا پیٹرووا نے کی، جو 24 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک کراچی اور اسلام آباد میں حکام سے ملاقاتوں میں مصروف رہیں۔ پاکستانی وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق باقی رہ جانے والے تکنیکی امور واشنگٹن میں رواں ہفتے شروع ہونے والے ورلڈ بینک–آئی ایم ایف سالانہ اجلاس کے دوران حل کیے جا سکتے ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ امریکہ روانہ ہوں گے، جس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے گورنر، ایف بی آر کے چیئرمین اور سیکرٹری خزانہ شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ سیلاب سے متعلق نقصانات کے مصدقہ تخمینے فراہم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ صوبے اپنے بجٹ سے ہی ان اخراجات کو برداشت کریں، بغیر اس کے کہ وفاق کے ساتھ طے شدہ نقدی سرپلس اہداف متاثر ہوں۔ رواں مالی سال میں پنجاب سے 740 ارب روپے، سندھ سے 370 ارب روپے، خیبرپختونخوا سے 220 ارب روپے اور بلوچستان سے 185 ارب روپے کے سرپلس کی توقع ہے۔

اگرچہ معاہدہ فی الحال طے نہیں پایا، سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ نئے ٹیکس اقدامات فوری طور پر متوقع نہیں۔ البتہ آئی ایم ایف دسمبر کے آخر میں متوقع پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی اعداد و شمار کے بعد محصولات کے اہداف پر نظرِ ثانی کر سکتا ہے۔ اگر آمدنی میں کمی سامنے آئی تو یکم جنوری 2026 سے نئے مالیاتی اقدامات یا شرحوں میں تبدیلی ممکن ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مشن نے وزیر خزانہ سے باضابطہ اختتامی ملاقات نہیں کی، تاہم وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں دونوں فریقین نے پروگرام میں لچک کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم نے حال ہی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا سے بھی ملاقات کی تھی جس میں سیلاب سے متاثرہ معیشت کے لیے خصوصی ریلیف پر بات ہوئی تھی۔

مشن کے دوران آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان مالیاتی نظم، سخت مانیٹری پالیسی، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور گورننس میں شفافیت برقرار رکھے۔ توانائی کا شعبہ، جو عرصہ دراز سے ملکی معیشت پر بوجھ بنا ہوا ہے، اب بھی آئی ایم ایف کی سب سے بڑی تشویش ہے۔

آئی ایم ایف نے زور دیا کہ حکومت بجلی کے نرخوں میں بروقت ایڈجسٹمنٹ، نقصانات میں کمی اور سرکلر ڈیٹ پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھے۔

اس کے علاوہ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت موسمیاتی خطرات سے نمٹنے، گرین انفراسٹرکچر کے فروغ، اور ماحولیاتی پالیسیوں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اسی دوران حکومت نے بدھ کے روز شیئرنگ آف ایسٹس آف سول سرونٹس رولز 2023 میں ترمیم کا مسودہ جاری کیا تاکہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر گورننس اصلاحات نافذ کی جا سکیں۔ نئے ضوابط کے تحت گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے تمام سرکاری ملازمین — وفاقی، صوبائی، مقامی حکومتوں اور سرکاری اداروں میں تعینات — کو اپنی اثاثہ جات اور آمدنی کی تفصیلات ایف بی آر کو الیکٹرانک طور پر جمع کرانا ہوں گی۔

تاہم ان قوانین سے مسلح افواج کے حاضر سروس افسران اور نیشنل اکاؤنٹیبلٹی آرڈیننس 1999 کے تحت مستثنیٰ افراد کو چھوٹ حاصل ہوگی۔ ایف بی آر نے عوامی مشاورت کے لیے سات دن کا وقت دیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ میں پاکستان کی مالی نظم، زرمبادلہ کے ذخائر اور افراطِ زر پر قابو پانے کی کوششوں کو سراہا گیا ہے، لیکن ادارے کو اب بھی پالیسی تسلسل اور سیاسی استحکام کے حوالے سے خدشات ہیں۔

واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات پاکستان کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ ان میں فنی امور جیسے محصولات کی جانچ، صوبائی مالی تعاون، اور توانائی اصلاحات پر اتفاقِ رائے کی توقع ہے۔

اگر معاہدہ دسمبر سے پہلے طے پا جاتا ہے تو اس سے اگلی قسط کے اجراء اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس معاہدے کی کامیابی پاکستان کے مالی استحکام اور عالمی قرض دہندگان کے تعاون کے لیے اہم ہوگی۔

آئی ایم ایف مشن نے رخصتی کے وقت حکومت پاکستان کی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور سیلاب سے متاثرہ افراد سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ باضابطہ معاہدے کے بغیر بھی فنڈ نے پاکستان کی اقتصادی اصلاحات اور پالیسیوں پر اعتماد کا اشارہ دیا ہے۔

اب تمام نگاہیں واشنگٹن پر مرکوز ہیں، جہاں ہونے والی یہ بات چیت پاکستان کے مالی مستقبل کا تعین کرے گی۔ جیسا کہ ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے کہا، “ہم قریب ہیں، لیکن ابھی مکمل نہیں۔”

آئی ایم ایف اور پاکستان کے مذاکرات میں پیش رفت، اسٹاف لیول معاہدہ جلد متوقع

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 8.4 ارب ڈالر کے مالیاتی پروگرامز کے جائزے کے دوران نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اور فریقین اسٹاف لیول معاہدے (SLA) کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ تاہم، باضابطہ معاہدہ آئندہ مرحلے میں طے پائے گا۔

آئی ایم ایف کا مشن، جس کی قیادت ایوا پیٹرووا کر رہی تھیں، 24 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک کراچی اور اسلام آباد میں حکام سے مذاکرات کرتا رہا۔ یہ مشن پاکستان کے ساتھ 37 ماہ کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) اور 28 ماہ کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبیلٹی فسیلٹی (RSF) کے دوسرے اور پہلے جائزے کے لیے آیا تھا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اختتامی بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا پروگرام نفاذ کے لحاظ سے “مضبوط” ہے اور مجموعی طور پر ادارے کے ساتھ کیے گئے وعدوں سے ہم آہنگ ہے۔ بیان کے مطابق، “متعدد اہم شعبوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، اور باقی رہ جانے والے معاملات پر پالیسی سطح پر بات چیت جاری رہے گی تاکہ حتمی اتفاقِ رائے تک پہنچا جا سکے۔”

آئی ایم ایف کے مطابق مذاکرات میں مالیاتی استحکام، مانیٹری پالیسی، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، گورننس میں شفافیت اور کاروباری ماحول کی بہتری جیسے کلیدی نکات پر غور کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے پبلک فنانس کو مضبوط بنانے کے لیے مالیاتی نظم (فِسکل کنسولیڈیشن) کے عمل کو جاری رکھا ہوا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے حکام کی کوششوں کو سراہا کہ وہ استحکام اور سماجی بہبود کے درمیان توازن قائم رکھے ہوئے ہیں۔

مونیٹری پالیسی سے متعلق، ادارے نے زور دیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کو سخت اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی برقرار رکھنی چاہیے تاکہ مہنگائی کو ہدف کے دائرے میں رکھا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی پر قابو پانا پاکستان کی معیشت کے لیے بنیادی ترجیح ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی منڈیوں اور مقامی عوامل کے باعث قیمتوں میں اتار چڑھاؤ برقرار ہے۔

آئی ایم ایف نے توانائی کے شعبے کی مالی پائیداری کی بحالی کو بھی اصلاحات کا اہم حصہ قرار دیا۔ اس ضمن میں بجلی کے نرخوں میں باقاعدہ ایڈجسٹمنٹ، نقصانات میں کمی اور لاگت میں کمی لانے والے اقدامات پر زور دیا گیا ہے تاکہ گردشی قرض (سرکلر ڈیٹ) کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے، جو عرصے سے معیشت پر بوجھ بن چکا ہے۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو ریاستی اثر و رسوخ میں کمی لانے، شفافیت بڑھانے، کاروباری مقابلے کے مواقع بہتر بنانے اور کموڈیٹی مارکیٹس کے لبرلائزیشن جیسے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ ادارے کے مطابق، یہ اصلاحات نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبیلٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت پاکستان کے ساتھ ماحولیاتی مزاحمت (Climate Resilience) اور پائیدار ترقی کے اقدامات پر “نتیجہ خیز بات چیت” ہوئی۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے، سبز انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری، اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق، “پاکستانی حکام نے آر ایس ایف کے تحت اصلاحاتی اقدامات کی تکمیل میں پیش رفت دکھائی ہے، جس میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بچاؤ کے لیے مالیاتی حکمت عملیوں اور بہتر گورننس فریم ورک پر بھی اتفاق ہوا ہے۔”

تاہم ادارے نے واضح کیا کہ ابھی اسٹاف لیول معاہدہ طے نہیں پایا، اور باقی امور کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت جاری رہے گی۔ معاہدہ طے ہونے کے بعد، اسے منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد پاکستان کو فنڈز کی اگلی قسط جاری کی جا سکے گی۔

آئی ایم ایف مشن نے اپنے اختتامی پیغام میں پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ افراد سے ہمدردی کا اظہار کیا اور حکومتِ پاکستان، نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشن کے دوران بھرپور تعاون کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ، “آئی ایم ایف ٹیم ان تمام افراد کی شکر گزار ہے جنہوں نے ان مذاکرات میں شرکت کی اور مفید تعاون فراہم کیا۔ ہم ان خاندانوں سے بھی ہمدردی کرتے ہیں جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔”

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے