فرانسیسی ماہر بائیوکیمسٹ کے مطابق صحیح ترتیب سے کھانا خون میں شکر کے اتار چڑھاؤ کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے

فرانسیسی ماہر بائیوکیمسٹ اور نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر مصنفہ جیسی انشوسپے نے کہا ہے کہ کھانے کی ترتیب میں معمولی تبدیلی سے خون میں شوگر کی سطح میں 70 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات 9 اکتوبر کو انسٹاگرام پر ایک سائنسی وضاحت کے ساتھ پوسٹ میں بتائی، جسے لاکھوں صارفین نے شیئر کیا۔ انشوسپے کے مطابق، کھانے کا درست ترتیب سے استعمال خون میں گلوکوز کے اتار چڑھاؤ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے، جو کہ حالیہ تحقیقی مطالعات سے ثابت ہوچکا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کھانا اس ترتیب سے کھایا جائے کہ سب سے پہلے سبزیاں، اس کے بعد پروٹین اور چکنائی، اور آخر میں کاربوہائیڈریٹس یا میٹھا کھایا جائے، تو شوگر کی سطح میں اضافے کو 70 فیصد تک روکا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ طریقہ جسم میں توانائی کے استحکام، میٹابولزم کی بہتری، سوزش میں کمی، اور شوگر کی خواہش یا تھکن جیسی علامات کے خلاف مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔
جیسی انشوسپے کا کہنا تھا کہ یہ سادہ لیکن سائنسی طور پر ثابت شدہ ترکیب نہ صرف ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بلکہ عام صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ کوئی پیچیدہ خوراکی منصوبہ نہیں، بلکہ کھانے کے ترتیب دینے کا ایک فطری اور آسان طریقہ ہے جس سے جسم کی شوگر ریگولیشن بہتر ہوتی ہے۔”
انشوسپے نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ ترتیب روزمرہ زندگی میں ہمیشہ ممکن نہیں، لیکن جس وقت بھی اس پر عمل کیا جائے، یہ طویل مدتی صحت کے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس طریقے میں کھانے کے درمیان وقفہ دینے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف یہ ضروری ہے کہ سبزیاں پہلے اور کاربوہائیڈریٹس آخر میں کھائے جائیں۔
یہ تصور دراصل “گلوکوز لیول فلیٹ لائن” فلسفے سے جڑا ہوا ہے، جسے انشوسپے نے اپنی مشہور کتاب “Glucose Revolution” میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔ ان کے مطابق، گلوکوز اسپائکس — یعنی خون میں شکر کا اچانک بڑھنا — نہ صرف توانائی میں کمی، تھکن اور بھوک بڑھنے کا باعث بنتے ہیں بلکہ طویل المدتی طور پر ذیابیطس، موٹاپا اور دل کی بیماریوں جیسے خطرات میں اضافہ کرتے ہیں۔
ماہرینِ تغذیہ کے مطابق، سبزیاں سب سے پہلے کھانے سے جسم میں فائبر کی مقدار بڑھتی ہے، جو ہاضمے کو سست کرتی ہے اور گلوکوز کے جذب کو قابو میں رکھتی ہے۔ اسی طرح پروٹین اور چکنائی توانائی کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں، جبکہ آخر میں کاربوہائیڈریٹس کھانے سے ان کا اثر کم شدت سے ظاہر ہوتا ہے۔
انشوسپے کے اس مشورے نے سوشل میڈیا پر خاصی توجہ حاصل کی ہے، جہاں صارفین نے اپنی غذائی عادات میں اس تبدیلی کے مثبت اثرات بیان کیے۔ متعدد تبصروں میں صارفین نے لکھا کہ اس ترکیب سے انہیں کھانے کے بعد کم تھکن اور شوگر میں واضح کمی محسوس ہوئی۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 50 کروڑ افراد ذیابیطس کے شکار ہیں، اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق وہ ممالک ہیں جہاں غیر متوازن خوراک اور طرزِ زندگی عام ہے۔ اس پس منظر میں، انشوسپے کا مشورہ سادہ لیکن پائیدار حل کے طور پر سامنے آیا ہے، جو جدید تحقیق اور روزمرہ عادات کے امتزاج سے صحت کے نتائج بہتر بنا سکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ خوراک کی ترتیب میں معمولی تبدیلی بھی میٹابولک صحت پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ کئی تحقیقی مطالعے ظاہر کرتے ہیں کہ کھانے سے پہلے سبزیاں اور پروٹین لینے سے نہ صرف شوگر کی سطح مستحکم رہتی ہے بلکہ طویل عرصے میں وزن، بلڈ پریشر اور انسولین کی حساسیت پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔
آخر میں جیسی انشوسپے نے یہ مشورہ دیا کہ صحت مند طرزِ زندگی کے لیے چھوٹے مگر پائیدار اقدامات ضروری ہیں۔ “اگر آپ ہر کھانے میں یہ ترتیب اختیار نہیں کرسکتے، تو کم از کم دن میں ایک بار سبزیاں پہلے کھانے کی عادت ڈالیں۔ یہ چھوٹا قدم بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔”
یہ نئی سائنسی بصیرت ثابت کرتی ہے کہ شوگر لیول کے قابو کے لیے صرف خوراک کے انتخاب ہی نہیں بلکہ اس کے ترتیب دینے کا انداز بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ کھانے کی ترتیب بدلنے کا یہ تصور ذیابیطس کے عالمی بوجھ میں کمی اور عمومی صحت میں بہتری کی سمت ایک مثبت قدم سمجھا جارہا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔