درآمدی پالیسی میں ترامیم، پرسنل بیگیج اسکیم میں تبدیلی اور پرانے گاڑیوں کی درآمد پر نئی شرائط زیرِ غور

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس جمعہ 24 اکتوبر کو طلب کر لیا گیا ہے، جس میں درآمدی پالیسی آرڈر (Import Policy Order) میں اہم ترامیم کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔ اجلاس میں پری شپمنٹ انسپیکشن (Pre-Shipment Inspection) نظام کو مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے نئی ہدایات پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، ای سی سی کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد سے متعلق قوانین میں بھی بڑی تبدیلی متوقع ہے۔ ذاتی سامان (Personal Baggage)، رہائش کی منتقلی (Transfer of Residence) اور تحفے (Gift Scheme) کے تحت گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار میں ترامیم کی جائیں گی۔ اس ترمیم کا بنیادی مقصد تین سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنا ہے، جو ان اسکیموں کے تحت بعض درآمد کنندگان کی جانب سے غلط استعمال کی جا رہی تھیں۔
تاہم، بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے Transfer of Residence اسکیم برقرار رکھی جائے گی تاکہ وہ پاکستان واپسی کے وقت اپنی گاڑیاں اپنے سامان کے ساتھ لا سکیں۔ وزارتِ تجارت کے مطابق یہ اقدام سمگلنگ، درآمدی بے ضابطگیوں اور پالیسی کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان ترامیم کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے پیشگی منظوری حاصل کر لی ہے۔ حالیہ آئی ایم ایف مشن کے دوران پاکستان نے اس پالیسی میں تبدیلی سے متعلق اپنی حکمتِ عملی پیش کی تھی، جسے منظور کر لیا گیا۔
حکومت پہلے ہی پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دے چکی ہے، حالانکہ مقامی کار اسمبلرز نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی تھی۔ ماہرین کے مطابق، نئی ترامیم سے گاڑیوں کی درآمد کا عمل شفاف ہوگا، تاہم مقامی آٹو انڈسٹری پر اس کے اثرات کے حوالے سے خدشات بدستور موجود ہیں۔
ای سی سی اجلاس میں سونے کی تجارت کی بحالی پر بھی فیصلہ متوقع ہے۔ وزارتِ تجارت کی سفارش پر سونے کی درآمد و برآمد کے لیے ایس آر او 760(1) 2013 کو بحال کرنے کی منظوری دی جائے گی۔ اس ایس آر او کو تین ماہ قبل معطل کیا گیا تھا، جس کے باعث سونے کے تاجروں کے تجارتی معاہدے متاثر ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ تجارت نے تجویز دی ہے کہ تین ماہ کی معطلی کے دوران کیے گئے تجارتی معاہدوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے اس مدت کو “معاف” (condone) کر دیا جائے۔ وزارت نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ مستقبل میں ایسی غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے سونے کی تجارت کو ایک مضبوط تصدیقی نظام (Verification Mechanism) سے منسلک کیا جائے تاکہ اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ جیسے خدشات کا خاتمہ ہو۔
اجلاس میں فنی اضافی گرانٹس (Technical Supplementary Grants) کی منظوری بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ یہ گرانٹس پاک بحریہ اور دفاعی اداروں کے لیے پرائم منسٹر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (PMSTP) کے قیام کے لیے مالی سال 2025-26 میں جاری کی جائیں گی۔
مزید برآں، ای سی سی متحدہ عرب امارات میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کے سول کنٹریکٹنگ ادارے کی واجب الادا رقم کی ادائیگی کے لیے 4 کروڑ 50 لاکھ درہم (AED 45 million) کے ترسیلی عمل کی منظوری دے گی۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ مواصلات کی جانب سے بھی ایک اہم تجویز زیر غور آئے گی، جس کے تحت پاکستان پوسٹ اور دیگر شراکت دار کمپنیوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 10.983 ارب روپے کی فنی گرانٹ جاری کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ای سی سی کا یہ اجلاس ملکی درآمدی پالیسی، تجارتی ماحول، اور مالی نظم و ضبط کے حوالے سے کئی اہم فیصلوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ سونے کی تجارت کی بحالی، گاڑیوں کی درآمد پر پابندیوں کی نئی تعریف، اور دفاعی منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی جیسے فیصلے آئندہ مالی پالیسی سمت کے تعین میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، اگر یہ فیصلے منظور کر لیے گئے تو نہ صرف درآمدی پالیسی مزید شفاف ہوگی بلکہ عالمی اداروں کے ساتھ پاکستان کے معاشی تعلقات بھی مستحکم ہوں گے، جبکہ مقامی صنعتوں کو نئی پالیسیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے کا موقع ملے گا۔