اتوار , اکتوبر 12 2025

ECC کی ایران، روس کے ساتھ بارٹر تجارت کی منظوری

اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں 24 ارب روپے سے زائد کے اضافی گرانٹس بھی منظور، روزویلٹ ہوٹل کی مالی معاونت پر نظرِ ثانی کا حکم۔

اسلام آباد میں جمعرات کو وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس میں 24 ارب روپے سے زائد کے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی، جبکہ ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر تجارت کے طریقہ کار میں ترامیم بھی منظور کر لی گئیں۔ اجلاس میں قومی سلامتی، بنیادی ڈھانچے، اور بیرونی تجارت سے متعلق اہم مالی معاملات زیر غور آئے۔

اجلاس کے سب سے نمایاں نکات میں روزویلٹ ہوٹل نیویارک سے متعلق تجویز پر غور شامل تھا۔ یہ ہوٹل پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز انویسٹمنٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے اور حالیہ دنوں میں نیویارک سٹی کے ساتھ اس کا لیز معاہدہ ختم ہو چکا ہے، جس کے بعد مالی بحران پیدا ہو گیا۔ وزارت داخلہ نے ہوٹل کے لیے تکنیکی مالی معاونت کی درخواست کی، تاہم ECC نے فوری امداد کے بجائے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ مالی تخمینے کا ازسرِ نو جائزہ لے کر معاملہ دوبارہ پیش کرے۔

دفاعی انفراسٹرکچر سے متاثرہ شہریوں کی زرِ تلافی کے لیے ECC نے اسلام آباد ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کے سلسلے میں زمین کے حصول سے متاثرہ مقامی افراد کو 4 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ دینے کی منظوری دی۔ یہ رقم وزارت خزانہ فراہم کرے گی، جبکہ بقیہ اخراجات کی ذمہ داری کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (CDA) پر ہو گی۔

علاوہ ازیں، وزارت داخلہ کو امن و امان کے قیام کے لیے 20 ارب روپے کی گرانٹ منظور کی گئی، جو مرحلہ وار اور ضرورت کے مطابق وزارت داخلہ کی مشاورت سے جاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ فرنٹیئر کور خیبرپختونخوا (شمالی) پشاور ہیڈکوارٹرز کے لیے 17 کروڑ 48 لاکھ روپے کی علیحدہ گرانٹ بھی منظور کی گئی تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کو سہارا دیا جا سکے۔

بیرونی تجارت کے ضمن میں ECC نے وزارت تجارت کی طرف سے پیش کردہ مسودہ SRO کی منظوری دی، جس کے تحت ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ کاروباری سطح پر بارٹر (اشیا کے تبادلے پر مبنی) تجارت کے موجودہ طریقہ کار میں ترامیم کی جائیں گی۔ یہ فیصلہ ان ممالک کے ساتھ تجارتی لین دین میں بینکاری نظام کی عدم موجودگی یا پابندیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

ایران کے ساتھ بارٹر تجارت پاکستان کے لیے ایک طویل عرصے سے چیلنج رہا ہے، کیونکہ امریکی پابندیوں کے باعث ڈالر میں لین دین ممکن نہیں۔ 2023 میں پاکستان نے ان تین ممالک کے ساتھ بارٹر تجارت کی اجازت دی تھی، تاہم عملی مشکلات اور سرکاری نظام کی پیچیدگیاں رکاوٹ بنی رہیں۔ اب جو ترامیم کی گئی ہیں ان کا مقصد طریقہ کار کو آسان بنانا اور توانائی، زراعت اور معدنیات جیسے شعبوں میں تجارتی حجم کو بڑھانا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ، وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی اور متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اقتصادی و سلامتی امور میں بین الوزارتی ہم آہنگی کو کس قدر اہمیت دی جا رہی ہے۔

ECC کے یہ فیصلے فوری قومی ضروریات اور طویل المدتی معاشی حکمت عملیوں کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔ موجودہ مالیاتی دباؤ اور سیکیورٹی اخراجات میں اضافے کے پیشِ نظر، ان فیصلوں سے رواں مالی سال کے بقیہ بجٹ پر نمایاں اثر پڑے گا۔

روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے، جو پاکستان کی بیرونِ ملک سرمایہ کاری سے وابستہ ایک علامتی اثاثہ ہے۔ نجکاری کمیشن کی نگرانی میں حکومت کی عالمی اثاثہ پالیسی پر نظرثانی جاری ہے، اور روزویلٹ سے متعلق فیصلہ مستقبل میں دیگر غیر ملکی اثاثہ جات کے معاملے میں مثال بن سکتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے