جمعرات , دسمبر 11 2025
بریکنگ نیوز

عمران خان کو بنی گالا منتقل کرنے کی حکومتی پیشکش

طارق فضل چوہدری نے کہا، اگر پی ٹی آئی تحریری درخواست دے تو رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا جا سکتا ہے

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے پیشکش کی ہے کہ اگر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) تحریری طور پر درخواست جمع کرائے تو پارٹی کے بانی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے ان کی بنی گالا رہائش گاہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ حکومت اس بات پر آمادہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی تحریری طور پر درخواست دے، تو عمران خان کی رہائش گاہ کو “سب جیل” قرار دے کر انہیں وہاں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس انتظام کے تحت پی ٹی آئی رہنما اور ان کے اہلِ خانہ روزانہ ملاقات کر سکیں گے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ “اڈیالہ جیل میں 8 ہزار قیدی ہیں، جنہیں عمران خان کی سکیورٹی اور ان کی سیاسی سرگرمیوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ اگر پارٹی باضابطہ طور پر منتقلی کی درخواست دے تو حکومت یہ قدم اٹھانے کو تیار ہے۔”

وفاقی وزیر نے نیم طنزیہ انداز میں کہا کہ “بنی گالا میں وہ اپنے رہنماؤں سے ملاقات کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ لڈو اور دیگر کھیل بھی کھیل سکتے ہیں۔” تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ اقدام رہائی نہیں بلکہ سہولت کے طور پر ممکن ہوگا، جس میں رہائش گاہ کو جیل کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کا ردعمل

اس پیشکش کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف نے محتاط ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے تو اس تجویز پر غور کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا، “مجھے اس پیشکش کا علم نہیں تھا، لیکن اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ہم اپنی پارٹی، قانونی ٹیم اور عمران خان سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ اگر خان صاحب اجازت دیں تو تحریری درخواست دی جا سکتی ہے۔”

اسد قیصر نے مزید کہا کہ عمران خان دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں اور اب قانونی طور پر ضمانت کے اہل ہیں۔ ان کے بقول، “اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو عدلیہ پر سے دباؤ ہٹائے اور عمران خان کی ضمانت کی منظوری میں رکاوٹ نہ ڈالے۔”

انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ حکومت خیرسگالی کے طور پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور اہلِ خانہ کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے تاکہ معاملے میں پیش رفت ممکن ہو سکے۔

پس منظر

یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پی ٹی آئی بانی عمران خان توشہ خانہ اور سائفر کیس سمیت متعدد مقدمات میں سزا یافتہ ہیں اور اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ جنوری 2024 میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا کے بعد خود کو عدالت کے حوالے کیا تھا۔ بعد ازاں، انہیں بنی گالا رہائش گاہ منتقل کیا گیا تھا، جسے حکومت نے سب جیل قرار دیا تھا۔

تاہم بشریٰ بی بی نے الزام لگایا تھا کہ انہیں وہاں زہر دیا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد عدالت نے مئی 2024 میں ان کی دوبارہ اڈیالہ جیل منتقلی کا حکم دیا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق طارق فضل چوہدری کی پیشکش حکومت کی جانب سے ایک نرم سیاسی اشارہ ہو سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ تاہم، بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان سیاسی طور پر دباؤ بڑھانے کی ایک حکمتِ عملی بھی ہو سکتا ہے تاکہ پی ٹی آئی قیادت کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔

دوسری جانب، پی ٹی آئی کے قریبی ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ پارٹی اس معاملے پر جلد اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کرے گی، مگر باضابطہ درخواست کا امکان عمران خان کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اپنی پیشکش پر واقعی عملدرآمد کرنا چاہتی ہے تو اسے تحریری طور پر شرائط اور قانونی حیثیت واضح کرنی ہوگی۔ بصورت دیگر، یہ تجویز محض ایک سیاسی بیان سمجھی جائے گی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، اڈیالہ جیل انتظامیہ کو بھی اس حوالے سے ابتدائی طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے تاکہ اگر فیصلہ ہو تو سکیورٹی اور انتظامی معاملات پہلے سے طے کیے جا سکیں۔ تاہم، باضابطہ عمل درآمد کا انحصار پی ٹی آئی کے ردعمل پر ہوگا۔

اگر پی ٹی آئی اس پیشکش کو قبول کرتی ہے تو یہ پہلا موقع ہوگا کہ کسی سابق وزیرِ اعظم کو اپنی ذاتی رہائش گاہ پر قید کی اجازت دی جائے — ایک ایسا اقدام جو سیاسی اور قانونی دونوں لحاظ سے ملکی تاریخ میں منفرد مثال قائم کرے گا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

متحدہ عرب امارات میں غیر قانونی رہائشیوں کی مدد پر بھاری جرمانے اور قید کی سزا

متحدہ عرب امارات نے اپنے رہائشی اور امیگریشن قوانین کو مزید سخت کرتے ہوئے غیر …