منگل , اکتوبر 14 2025

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح 11 بجے شروع ہوگا جو 18 گھنٹے تک جاری رہنے کا امکان ہے

پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کو آج سست روی یا جزوی تعطل کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ ملک کو عالمی ڈیٹا نیٹ ورک سے جوڑنے والی ایک اہم سمندری کیبل کی مرمت کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی سی ایل کے ترجمان کے مطابق یہ مرمت بین الاقوامی کیبل کنسورشیم کی جانب سے کی جا رہی ہے، جس کا مقصد کیبل میں نصب ایک خرابی والے رپیٹر یونٹ کی درستگی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ مرمت کا کام آج صبح 11 بجے شروع ہوگا اور تقریباً 18 گھنٹے تک جاری رہنے کی توقع ہے۔ دورانِ مرمت انٹرنیٹ ٹریفک کے بہاؤ میں کمی کے باعث صارفین کو رفتار میں کمی یا مختصر تعطل کا سامنا ہو سکتا ہے، تاہم کمپنی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ متبادل راستوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ٹریفک کو منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ صارفین کو کم سے کم مشکلات پیش آئیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) ملک کی سب سے بڑی انٹرنیٹ بیک بون فراہم کنندہ کمپنی ہے جو مختلف بین الاقوامی کیبل سسٹمز سے منسلک ہے، جن میں SEA-ME-WE 4, AAE-1 اور IMEWE جیسے عالمی نیٹ ورک شامل ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کیبل کی خرابی یا مرمت کے باعث ڈیٹا ٹرانسمیشن متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے، جس کے اثرات ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں (ISPs) پر پڑ سکتے ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں کہ سمندری کیبل کی مرمت کے دوران انٹرنیٹ خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔ ماضی میں بھی 2021 اور 2023 میں ایسی ہی مرمتوں کے دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی۔ اُس وقت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے وضاحت کی تھی کہ جنوبی ایشیائی خطے میں چلنے والی سب میرین کیبلز میں فنی خرابیوں کے باعث انٹرنیٹ کی کارکردگی متاثر ہوئی تھی۔

ٹیلی کام ماہرین کے مطابق پاکستان کا انٹرنیٹ بنیادی طور پر سمندری کیبلز پر منحصر ہے جو ملک کو عالمی ڈیٹا نیٹ ورک سے جوڑتی ہیں۔ یہ کیبلز مختلف راستوں سے خلیجِ عمان، بحیرۂ عرب اور بحیرۂ احمر کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ اور یورپ تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ان میں کسی ایک حصے میں بھی خرابی آنے پر ڈیٹا کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

پی ٹی سی ایل کے مطابق، کمپنی نے انٹرنیٹ ٹریفک کو متبادل کیبلز پر منتقل کرنے کا بندوبست کیا ہے تاکہ مرمت کے دوران صارفین کو مکمل بندش کا سامنا نہ ہو۔ تاہم کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ کچھ علاقوں میں رفتار میں کمی یا سروس کے عارضی متاثر ہونے کا امکان برقرار رہے گا۔

عالمی انٹرنیٹ ڈھانچے کی ماہر تنظیم Submarine Cable Map کے مطابق، پاکستان کم از کم چھ فعال بین الاقوامی کیبل نیٹ ورکس سے منسلک ہے۔ ان نیٹ ورکس کے ذریعے ملک کا بیشتر انٹرنیٹ ڈیٹا سنگاپور، متحدہ عرب امارات، مصر اور فرانس کے ذریعے دنیا کے دیگر حصوں میں منتقل ہوتا ہے۔ ایسے میں کسی ایک کنکشن کی بندش یا مرمت سے بقیہ نیٹ ورک پر بوجھ بڑھ جاتا ہے، جس سے صارفین کو سست انٹرنیٹ کا سامنا ہوتا ہے۔

انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (ISPs) نے بھی اپنے صارفین کو پیشگی آگاہ کر دیا ہے کہ ممکنہ طور پر 18 گھنٹوں کے دوران انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔ بڑی کمپنیوں جیسے نیا ٹیل، اسٹار لنک اور ٹرانس ورلڈ کے مطابق، اہم ویب سائٹس اور ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر رفتار کم ہونے کا خدشہ ہے، خاص طور پر بین الاقوامی سرورز سے منسلک صارفین کے لیے۔

ٹیلی کام تجزیہ کاروں کے مطابق، پاکستان میں انٹرنیٹ انفراسٹرکچر اب بھی مکمل طور پر متبادل راستوں سے لیس نہیں ہے، اور کسی ایک بڑی کیبل میں خرابی کی صورت میں ملک کی مجموعی انٹرنیٹ کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ماہرین تجویز کر رہے ہیں کہ حکومت اور نجی شعبہ مل کر ڈیٹا ریزیلینس پالیسی تیار کرے تاکہ مستقبل میں ایسے بحرانوں سے بچا جا سکے۔

اگر مرمت کا عمل منصوبہ بندی کے مطابق مکمل ہو گیا تو انٹرنیٹ سروس منگل کی صبح معمول پر آنے کی توقع ہے۔ تاہم اگر دورانِ مرمت کوئی اضافی تکنیکی پیچیدگی سامنے آئی تو کام میں مزید تاخیر بھی ممکن ہے۔

پی ٹی سی ایل نے عوام سے صبر و تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ٹیمیں عالمی کیبل کنسورشیم کے ساتھ رابطے میں ہیں اور جیسے ہی مرمت مکمل ہوگی، سروس کو فوری طور پر بحال کر دیا جائے گا۔

یہ مرمت اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان جیسے ڈیجیٹل طور پر تیزی سے ترقی پذیر ملک کے لیے ایک مستحکم، متنوع اور محفوظ انٹرنیٹ انفراسٹرکچر ناگزیر ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں رابطوں کا سلسلہ منقطع نہ ہو۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ڈینگی کیسز میں خطرناک اضافہ، موسمی تبدیلی سے وبا شدت اختیار کرگئی

ملک بھر میں موسم کی تبدیلی کے ساتھ ڈینگی وائرس کے کیسز میں خطرناک حد …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے