کسٹمز اپریزمنٹ اور انفورسمنٹ کی مشترکہ کارروائی، 85 ہزار ڈالر مالیت کا سامان ضبط، مقدمہ درج

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کلکٹوریٹس آف کسٹمز اپریزمنٹ (ویسٹ) اور انفورسمنٹ کراچی نے بھارتی ساختہ ممنوعہ ٹیکسٹائل مشینری کی غیرقانونی کلیئرنس کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ایک اہم کارروائی میں کامیابی حاصل کی ہے۔ کسٹمز حکام نے کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر ایک مشتبہ کنٹینر کو روک کر جانچ پڑتال کی، جس میں درآمدی دستاویزات میں چین ساختہ مشین ظاہر کی گئی تھی، تاہم معائنے کے بعد یہ مشین بھارتی ساختہ ثابت ہوئی۔
کسٹمز ترجمان کے مطابق یہ کارروائی ایف بی آر کے نئے رسک مینجمنٹ سسٹم (RMS 2.0) کے ذریعے موصول ہونے والی اطلاع پر عمل کرتے ہوئے انجام دی گئی۔ یہ نظام حال ہی میں کراچی کی بندرگاہ پر آزمائشی بنیادوں پر متعارف کرایا گیا ہے اور درآمدی کنسائنمنٹس کے خودکار تجزیے کے ذریعے ممکنہ غلط بیانی کی نشاندہی کرتا ہے۔ RMS 2.0 کی اطلاع پر کلکٹوریٹ آف کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ نے کنسائنمنٹ کو فزیکل جانچ کے لیے منتخب کیا، جس کے بعد یہ خلاف ورزی سامنے آئی۔
تحقیقات کے مطابق ضبط شدہ کنٹینر میں 576 اسپنڈلز پر مشتمل نئی ٹیکسٹائل ٹیسٹنگ مشین موجود تھی، جو تمام لوازمات اور ضروری پرزہ جات کے ساتھ سیمی ناکڈ ڈاؤن (SKD) حالت میں درآمد کی گئی تھی۔ درآمد کنندہ نے دستاویزات میں سامان کا ماخذ چین ظاہر کیا اور اسے گڈز ڈیکلریشن نمبر KAPW-HC-62256 مورخہ 7 اکتوبر 2025 کے تحت دبئی کی بندرگاہ جبل علی سے کراچی منگوانے کی کوشش کی۔
کسٹمز حکام نے بتایا کہ فزیکل معائنے کے دوران مشین پر موجود مینوفیکچرر پلیٹس اور شناختی نشانات دانستہ طور پر مٹا دیے گئے تھے تاکہ اصلی ماخذ یعنی بھارت کو چھپایا جا سکے۔ جانچ سے واضح ہوا کہ مشین درحقیقت بھارت میں تیار کی گئی تھی، جو پاکستانی درآمدی قوانین کے تحت ممنوعہ اشیاء میں شامل ہے۔
کلکٹوریٹ نے بتایا کہ اس معاملے میں غلط اندراج کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ضبط شدہ سامان کی کل مالیت تقریباً 85,107 امریکی ڈالر بتائی گئی ہے، جب کہ مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس غیرقانونی درآمد کے پس پردہ نیٹ ورک کی نشاندہی کی جا سکے۔
کسٹمز حکام کے مطابق بھارت میں تیار کردہ سامان کی غیرقانونی درآمد پاکستان کے درآمدی ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے، جس پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان میں بھارتی مصنوعات کی درآمد پر پابندی برقرار ہے، اور کسی بھی قسم کی درآمدی کوشش غیرقانونی تصور کی جاتی ہے۔
ایف بی آر نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ “یہ کامیاب کارروائی کسٹمز فورسز کی مستعدی اور ایف بی آر کے جدید ڈیجیٹل نظام کی مؤثریت کا واضح ثبوت ہے۔ RMS 2.0 جیسے خودکار نظام مستقبل میں درآمدات کی مانیٹرنگ کو مزید شفاف اور مؤثر بنائیں گے۔”
کسٹمز اپریزمنٹ (ویسٹ) کراچی اور انفورسمنٹ کلکٹوریٹ نے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ اس کارروائی کے ذریعے نہ صرف ملکی تجارتی سلامتی کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ ممنوعہ بھارتی سامان کی غیرقانونی دراندازی کی روک تھام میں ایک اہم مثال قائم کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے دیگر کلکٹوریٹس کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ RMS سسٹم کے تحت درآمدی کنسائنمنٹس کی جانچ سخت کریں اور درآمد کنندگان کی جانب سے اصل ملک کے اندراج میں ممکنہ جعلسازی پر کڑی نظر رکھیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں بھارت سے اشیائے خوردونوش، ادویات، خام مال، صنعتی پرزہ جات اور مشینری کی درآمد پر 2019 سے باضابطہ پابندی عائد ہے، جب دونوں ممالک کے تعلقات میں سیاسی تناؤ کے بعد تجارتی روابط معطل کر دیے گئے تھے۔ اس کے باوجود اسمگلنگ اور غلط اندراج کے ذریعے بھارتی مصنوعات کی دراندازی کی کوششیں وقفے وقفے سے سامنے آتی رہی ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق نئی کارروائی اس امر کا ثبوت ہے کہ بندرگاہوں پر کسٹمز حکام جدید ڈیجیٹل ٹولز اور انٹیلیجنس شیئرنگ کے ذریعے درآمدی فراڈ اور غیرقانونی تجارت کے خلاف مؤثر اقدامات کر رہے ہیں۔ ادارے نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ممنوعہ سامان کی درآمد میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی اور اس نوعیت کی تمام کوششوں کو سختی سے ناکام بنایا جائے گا۔
یہ کارروائی نہ صرف ایف بی آر کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پالیسی کی کامیابی کی علامت ہے بلکہ مستقبل میں پاکستان کی بندرگاہوں پر خودکار نگرانی اور شفاف درآمدی عمل کے لیے ایک عملی ماڈل بھی فراہم کرتی ہے۔