شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے اننگز کو سنبھالا

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ کے افتتاحی دن قومی ٹیم نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5 وکٹوں کے نقصان پر 313 رنز بنا لیے۔ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے اس میچ کے اختتام پر محمد رضوان 62 اور سلمان علی آغا 52 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں، دونوں کھلاڑیوں نے چھٹی وکٹ کے لیے 112 رنز کی شاندار شراکت قائم کی۔
پاکستانی کپتان شان مسعود نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، تاہم قومی ٹیم کو اننگز کے بالکل آغاز میں دھچکا لگا۔ تیسری ہی گیند پر اوپنر عبداللہ شفیق محض 2 رنز بنا کر کاگیسو ربادا کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوگئے۔ ابتدائی نقصان کے بعد امام الحق اور شان مسعود نے ذمہ داری سے کھیلتے ہوئے ٹیم کو مستحکم کیا۔
دونوں بلے بازوں کے درمیان دوسری وکٹ کے لیے 162 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ کپتان شان مسعود نے 76 رنز کی اننگز کھیلی، جس میں 10 شاندار چوکے شامل تھے، وہ پرینیلن سبریئن کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ امام الحق نے بھی عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 93 رنز بنا کر سینوران متھوسامی کا شکار بنے، وہ اپنی سنچری سے صرف 7 رنز کی دوری پر رہ گئے۔
پاکستان کی چوتھی وکٹ بابر اعظم کی صورت میں گری، جو ایک بار پھر بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔ وہ صرف 23 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد سعود شکیل بغیر کوئی رن بنائے سائمن ہارمر کی گیند پر کیچ دے بیٹھے۔
ابتدائی جھٹکوں کے بعد محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے اننگز کو سہارا دیا۔ دونوں بلے بازوں نے پر اعتماد انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے نہ صرف اننگز کو سنبھالا بلکہ ٹیم کو 300 رنز سے آگے پہنچایا۔ رضوان 62 اور سلمان آغا 52 رنز پر ناقابل شکست رہے۔
جنوبی افریقا کی جانب سے سینوران متھوسامی نے 2، جبکہ کاگیسو ربادا، سائمن ہارمر اور پرینیلن سبریئن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ مہمان ٹیم نے تین اسپنرز پر مشتمل بولنگ اٹیک کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے — سائمن ہارمر، متھوسامی اور سبریئن — جنہوں نے پہلے دن وکٹ سے کچھ مدد حاصل کی، جب کہ فاسٹ بولنگ کا شعبہ کاگیسو ربادا اور ویان ملڈر کے سپرد ہے۔
قذافی اسٹیڈیم کی پچ بیٹنگ کے لیے سازگار ثابت ہوئی اور دن بھر گیند بلے پر خوب آئی۔ اگرچہ ابتدائی سیشن میں ربادا نے سوئنگ حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن پاکستانی بلے بازوں نے تحمل سے کھیل کر ان کے اثر کو کم کر دیا۔ بعدازاں اسپنرز نے مڈل سیشن میں کنٹرول حاصل کیا، مگر رضوان اور سلمان کی شراکت نے پاکستان کو بہتر پوزیشن میں پہنچا دیا۔

یہ میچ پاکستان کی 2025–27 ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (WTC) مہم کا پہلا میچ ہے۔ پاکستان کی ٹیم گزشتہ سائیکل (2023–25) میں 9 ٹیموں میں آخری نمبر پر رہی تھی، اس لیے یہ سیریز قومی ٹیم کے لیے نئی شروعات کی حیثیت رکھتی ہے۔ کپتان شان مسعود کے مطابق، ٹیم کا ہدف “اعتماد کی بحالی اور ایک مضبوط بیٹنگ یونٹ تشکیل دینا” ہے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ، جو ایڈن مارکرم کی قیادت میں کھیل رہی ہے، نے پچھلے سال لارڈز میں آسٹریلیا کو شکست دے کر اپنی پہلی ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹرافی جیتی تھی۔ اس میچ میں پروٹیز ٹیم اپنے اسپنرز پر بھروسہ کر رہی ہے، کیونکہ لاہور کی پچ خشک اور کم باؤنس والی ہے، جو آنے والے دنوں میں اسپن بولنگ کے لیے سازگار ہوگی۔
پاکستان کی جانب سے وائرل بخار سے صحتیاب ہونے والے ساجد خان ٹیم میں واپس آئے ہیں۔ وہ نعمان علی کے ساتھ مل کر اسپن جال بُننے کی کوشش کریں گے، جبکہ فاسٹ بولنگ کا انحصار شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی پر ہوگا۔ شاہین نے نئی گیند سے اچھی رفتار دکھائی، جبکہ حسن علی دن کے آخری سیشن میں ریورس سوئنگ کے خواہاں نظر آئے۔
پاکستان کے کپتان شان مسعود نے ٹاس کے بعد کہا تھا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ پہلے دن بڑا اسکور بنایا جائے تاکہ اسپنرز کو بعد میں فائدہ ملے۔ پچ خشک ہے اور آخری دنوں میں ٹرن متوقع ہے۔” ان کے مطابق، ٹیم کا منصوبہ ہے کہ پہلے اننگز میں کم از کم 400 رنز کا ہدف حاصل کیا جائے۔
قذافی اسٹیڈیم، جو مارچ 2022 کے بعد پہلی بار کسی ٹیسٹ میچ کی میزبانی کر رہا ہے، میں شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ جنوبی افریقہ نے آخری بار 2021 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں میزبان ٹیم نے 0-2 سے کلین سویپ کیا تھا۔
پہلے دن کے اختتام پر پاکستان کے 313 رنز کسی حد تک مضبوط آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں، مگر دوسرے دن ابتدائی وکٹیں قومی ٹیم کی پوزیشن کو مستحکم یا کمزور کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔ اگر رضوان اور سلمان اپنی پارٹنرشپ کو 400 رنز تک لے جانے میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کو میچ میں واضح برتری حاصل ہوسکتی ہے۔
کل کے کھیل میں جنوبی افریقی اسپنرز کی حکمت عملی اور پاکستانی مڈل آرڈر کی مزاحمت میچ کی سمت کا تعین کرے گی — اور یہی لمحہ طے کرے گا کہ نیا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سفر کس اعتماد سے آگے بڑھے گا۔