پیر , اکتوبر 13 2025

سونا ایس آر او کی بحالی وزیراعظم آفس میں زیرِ التوا

وزارتِ تجارت کی متعدد یاد دہانیوں کے باوجود سونا درآمد و برآمد سے متعلق معطل شدہ ایس آر او 760(1)/2025 کی بحالی کا معاملہ تاحال وزیراعظم آفس میں زیرِ غور ہے، جس کے باعث زیورات کی برآمدات بند اور برآمدکنندگان شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔

وزارتِ تجارت کے باخبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ ایس آر او، جو 6 مئی 2025 کو سونے کی اسمگلنگ کے الزامات کے تحت 60 دن کے لیے معطل کیا گیا تھا، اب بھی بحال نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزارت کی جانب سے تین سمریاں وزیراعظم آفس کو ارسال کی جا چکی ہیں، مگر تاحال کوئی منظوری یا فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ اس تاخیر سے نہ صرف برآمدی عمل متاثر ہو رہا ہے بلکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔

آل پاکستان اسمال جیمز جیولرز اینڈ ٹولز ایسوسی ایشن نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایک خط کے ذریعے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔ خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایس آر او کی معطلی کے باعث برآمدی شعبہ مکمل طور پر جام ہو چکا ہے اور ہزاروں کاریگر بے روزگار ہو گئے ہیں۔ ایسوسی ایشن کے مطابق، معطلی کے وقت حکومت نے سونے کی اسمگلنگ کے حوالے سے ٹھوس شواہد پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن چھ ماہ گزرنے کے باوجود کوئی واضح نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے 6 اگست 2025 کو وزیرِ تجارت جام کمال خان سے ملاقات کی، جنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایس آر او کی بحالی کے لیے سمری وزیراعظم آفس کو بھیجی جائے گی۔ تاہم ذرائع کے مطابق، اب تک تین الگ الگ سمریاں — پہلی 80 روز قبل، دوسری 60 روز قبل اور تیسری 15 روز قبل — ارسال کی جا چکی ہیں، لیکن کسی پر دستخط نہیں ہوئے۔

ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل قاری محمد اشرف نے بتایا کہ زیورات کی برآمدات چھ ماہ سے زائد عرصے سے مکمل طور پر معطل ہیں، جس کے باعث برآمدکنندگان کے لیے کاروبار جاری رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔ ان کے بقول، “یہ تاخیر برآمدکنندگان کے لیے اقتصادی قتل کے مترادف ہے۔ بین الاقوامی خریدار اب قانونی چارہ جوئی کی دھمکیاں دے رہے ہیں کیونکہ ان کے آرڈرز تاخیر کا شکار ہیں۔”

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارتِ تجارت کو ہدایت کی تھی کہ وہ وزیراعظم آفس سے رابطہ کر کے مسئلے کو فوری حل کرے۔ تاہم ذرائع کے مطابق، وزارتِ تجارت کی جانب سے تاحال کوئی نمایاں پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

8 اگست 2025 کو وزیرِ تجارت جام کمال خان نے ایک بار پھر اعلان کیا کہ ایس آر او جلد بحال کر دیا جائے گا۔ وزارتِ تجارت نے سونے کے برآمدکنندگان کے ساتھ ایک آن لائن اجلاس بھی منعقد کیا، جس میں تمام شرکاء نے اتفاقِ رائے سے ایس آر او 760(1)/2025 کی بحالی کا مطالبہ کیا تاکہ برآمدی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو سکیں۔

ذرائع کے مطابق، اس وقت تقریباً 50 کلوگرام سونا بندرگاہ پر کلیئرنس کے انتظار میں پھنسا ہوا ہے، جو اس ضابطے کی معطلی سے پیدا ہونے والی انتظامی رکاوٹوں کی ایک مثال ہے۔ برآمدی تاخیر کے باعث حکومت کو بھی قیمتی زرمبادلہ کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے۔

اس دوران، مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ پاکستان میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت جمعرات کو Rs. 400,300 جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت Rs. 343,200 ریکارڈ کی گئی، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں قدرے اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، بڑھتی ہوئی عالمی سونا قیمتوں اور ملکی عدم استحکام نے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتِ حال کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایس آر او کی بحالی میں مزید تاخیر ہوئی تو پاکستان کی جیولری ایکسپورٹ انڈسٹری کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بین الاقوامی خریدار پہلے ہی دیگر ممالک سے سپلائی کے متبادل ذرائع تلاش کر رہے ہیں، جس سے پاکستان کی ساکھ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اختتامی طور پر، سونا درآمد و برآمد سے متعلق ایس آر او 760(1)/2025 کی بحالی نہ صرف ایک انتظامی ضرورت بلکہ ملکی برآمدی معیشت کی بقا کے لیے ناگزیر فیصلہ بن چکی ہے، جس کے بغیر زیورات کی صنعت اور قیمتی زرمبادلہ کی آمد دونوں خطرے میں ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے