بجلی بریک ڈاؤن کے دوران ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر کراچی کی کمپنی کو 15 دن میں رقم جمع کرانے کا حکم

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی کی بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے-الیکٹرک پر جنوری 2023 کے ملک گیر بجلی بریک ڈاؤن کے دوران اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے الزام میں 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ اتھارٹی نے ہدایت دی ہے کہ کے-الیکٹرک 15 دن کے اندر یہ رقم ادا کرے، بصورت دیگر اسے واجب الادا محصولات کے طور پر وصول کیا جائے گا۔
نیپرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ جرمانہ اس وقت عائد کیا گیا جب اتھارٹی نے جنوری 2023 کے بڑے پاور بریک ڈاؤن کی وجوہات کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے-الیکٹرک نے بجلی کی بحالی کے لیے اپنی ’بلیک اسٹارٹ فسیلٹیز‘ (Black Start Facilities) استعمال کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کے پاور پلانٹس بار بار ٹرپ ہونے کے باعث بجلی کی بحالی ممکن نہ ہو سکی۔
نیپرا کے مطابق ان ناکام کوششوں نے ظاہر کیا کہ کے-الیکٹرک نے اپنی بلیک اسٹارٹ فسیلٹیز کی باقاعدہ ’’موک ٹیسٹنگ‘‘ (Mock Testing) نہیں کی، جو بلیک آؤٹ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے نہایت اہم عمل ہے۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا کہ ایسی ٹیسٹنگ کے ذریعے کمپنی اور متعلقہ ادارے ہنگامی حالات میں بجلی بحال کرنے کی تیاری یقینی بناتے ہیں۔
اتھارٹی نے مزید کہا کہ کے-الیکٹرک کی جانب سے موک ٹیسٹنگ نہ کرنے سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ ادارہ اپنے لائسنس کے تقاضوں پر پورا نہیں اترا۔ نیپرا نے مشاہدہ کیا کہ یہ غفلت نیپرا ایکٹ کی دفعہ 14B(4)، نیپرا لائسنسنگ (جنریشن) رولز 2000 کے رول 10(6)، اور گرڈ کوڈ کی دفعات OC 8.1.1، 8.1.4، 8.2.1، 8.2.2، اور 8.2.3 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔
نیپرا نے تاہم کے-الیکٹرک کے اس مؤقف کو جزوی طور پر تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ مربوط پاور سسٹمز میں بڑے گرڈ کی خرابی کا اثر پڑ سکتا ہے، لیکن ایک vertically integrated کمپنی کے طور پر کے-الیکٹرک کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ خود اپنے نظام کی پائیداری یقینی بنائے۔ رپورٹ کے مطابق، ادارے کی یہ وضاحت کہ اس کا پورا نظام این ٹی ڈی سی پر منحصر ہے، اس کی آپریشنل تیاری پر سوال اٹھاتی ہے۔
اتھارٹی نے کہا کہ کے-الیکٹرک کا اپنے سسٹم کی پائیداری میں ناکام ہونا کراچی کے لاکھوں صارفین کے لیے مشکلات کا باعث بنا اور بجلی کی طویل بندش نے صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو بھی شدید متاثر کیا۔ نیپرا کے مطابق، بجلی بحالی میں ناکامی نے شہریوں کو مالی نقصان کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولت سے محروم رکھا، جو کہ لائسنس کی شرائط کی صریح خلاف ورزی ہے۔
نیپرا کے نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کے-الیکٹرک 15 دن میں 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ ادا نہ کرے تو اتھارٹی نیپرا ایکٹ کی دفعہ 41 اور ’’فائن ریگولیشنز 2021‘‘ کے تحت یہ رقم بطور واجب الادا محصولات وصول کرے گی۔

یہ پہلا موقع نہیں جب نیپرا نے کے-الیکٹرک پر جرمانہ عائد کیا ہو۔ ماضی میں بھی ادارے کو مختلف مواقع پر تکنیکی ناکامیوں، صارفین کی شکایات اور بلنگ کے معاملات پر ریگولیٹری کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2021 میں بھی نیپرا نے بجلی بندش اور صارفین سے غیر منصفانہ چارجز کے معاملے پر کے-الیکٹرک کو 20 ملین روپے کا جرمانہ کیا تھا۔
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی کے بجلی کے نظام میں بار بار پیدا ہونے والی خرابیاں نہ صرف انتظامی ناکامیوں کی نشاندہی کرتی ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ شہر کا بجلی کا ڈھانچہ اب بھی جدید گرڈ کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔ ان کے مطابق، ’’بلیک اسٹارٹ فسیلٹی‘‘ جیسے نظام کی بروقت ٹیسٹنگ اور مرمت قومی سطح پر پاور سسٹم کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔
نیپرا نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ مستقبل میں ایسی تکنیکی یا انتظامی ناکامیوں پر مزید سخت کارروائی کی جائے گی، تاکہ ملک کے توانائی کے نظام میں شفافیت اور ذمہ داری کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ جرمانہ نیپرا کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ پاور سیکٹر میں جواب دہی کے عمل کو مضبوط بنا رہی ہے۔ ادارہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ بجلی کی ترسیل اور بحالی کے نظام میں معمولی غفلت بھی عوامی مفاد پر براہ راست اثر ڈالتی ہے، اس لیے لائسنس یافتہ کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ تمام حفاظتی اور تکنیکی تقاضے باقاعدگی سے پورے کریں۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد محض جرمانہ عائد کرنا نہیں بلکہ بجلی کے نظام میں پائیداری، شفافیت اور پیشہ ورانہ ذمہ داری کو فروغ دینا ہے — تاکہ آئندہ ملک گیر بریک ڈاؤن جیسے واقعات سے عوام کو محفوظ رکھا جا سکے۔