اتوار , اکتوبر 12 2025

ایف بی آر کا ٹیکس چور جیولرز پر کریک ڈاؤن، 60 ہزار کا ڈیٹا جمع

ایف بی آر نے لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اور ملتان کے 900 بااثر جیولرز کو نوٹس جاری کیے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں ٹیکس چوری میں ملوث بااثر سونے کے تاجروں، رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز اور دیگر غیر رجسٹرڈ کاروباری عناصر کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد اربوں روپے کی ٹیکس وصولی کو ممکن بنانا اور قومی خزانے کو درپیش مالی بحرانوں سے نکالنا ہے۔ ایف بی آر نے سونے کے کاروبار سے منسلک تقریباً 60 ہزار جیولرز کا ڈیٹا جمع کر لیا ہے جن میں سے محض 21 ہزار جیولرز باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں، جب کہ صرف 10,524 افراد نے ٹیکس ریٹرنز داخل کیے ہیں۔

یہ کریک ڈاؤن ایک ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب پاکستان کو آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے اور غیر دستاویزی معیشت کو کم کرے۔ ایف بی آر کے اس قدم کو حکومت کی اس پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے جس کا ہدف معاشی نظم و ضبط اور شفافیت کو فروغ دینا ہے۔

پہلے مرحلے میں پنجاب کے چار بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور ملتان سے 900 ایسے جیولرز کی فہرست تیار کی گئی ہے جن کی آمدنی، کاروباری سرگرمیوں، اور طرزِ زندگی کے درمیان واضح تضاد پایا گیا ہے۔ ان افراد کو نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی مکمل مالی تفصیلات جمع کرائیں اور ٹیکس واجبات ادا کریں۔ ایف بی آر حکام کے مطابق، یہ فہرست مختلف ذرائع بشمول بجلی کے کمرشل کنکشن، دکانوں کے کرایہ جات، سونے کی خرید و فروخت کی رسیدوں، اور سوشل میڈیا پر ظاہر کی گئی پرتعیش زندگیوں کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔

اس کارروائی کا دائرہ صرف پنجاب تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اسے آئندہ ہفتوں میں خیبر پختونخوا اور سندھ تک بھی پھیلایا جائے گا۔ حکام کے مطابق کراچی، حیدرآباد، پشاور اور مردان میں بھی جیولرز کی نگرانی کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں سونے کی خرید و فروخت کئی دہائیوں سے بغیر رسید، نقد لین دین اور غیر رجسٹرڈ کاروباری سرگرمیوں کے تحت جاری ہے۔

پاکستان میں جیولری سیکٹر ایک روایتی اور منظم نہ ہونے والا شعبہ رہا ہے، جس میں غیر دستاویزی لین دین عام ہے۔ سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور عوام میں سرمایہ کاری کے رجحان نے اس شعبے کو مزید منافع بخش بنا دیا ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ اسے ٹیکس چوری کے لیے بھی موزوں میدان بنا دیا ہے۔ ایف بی آر کی کوشش ہے کہ ایسے عناصر کو نظام میں لایا جائے تاکہ قومی معیشت مستحکم ہو۔

یاد رہے کہ ایف بی آر نے اس سے قبل بھی مختلف شعبوں جیسے ریئل اسٹیٹ، ہول سیلرز، اور درآمد کنندگان کے خلاف اقدامات کیے ہیں، تاہم اس بار جیولرز کے خلاف کارروائی کو خاص طور پر اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ گروہ طویل عرصے سے بااثر اور دستاویزی عمل سے باہر رہا ہے۔

عوامی حلقوں اور مالیاتی ماہرین نے اس اقدام کو سراہا ہے، مگر ساتھ ہی ایف بی آر پر زور دیا ہے کہ وہ ان اقدامات میں شفافیت، قانون کی عملداری اور بدعنوانی سے پاک نظام کو یقینی بنائے تاکہ ٹیکس نیٹ میں وسعت کے مثبت نتائج حاصل ہو سکیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ایف بی آر واقعی اس کریک ڈاؤن کو سختی اور پائیداری سے جاری رکھتا ہے تو یہ نہ صرف ٹیکس آمدنی میں اضافہ کرے گا بلکہ معاشی عدم مساوات کو بھی کم کرے گا جہاں چند بااثر گروہ ٹیکس سے بچ کر دولت جمع کرتے ہیں جبکہ عام شہری مکمل نگرانی میں رہتے ہیں۔

ایف بی آر کا یہ کریک ڈاؤن اس بات کی علامت ہے کہ حکومت اب غیر دستاویزی معیشت کو برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں اور مستقبل میں مزید سخت اقدامات کی توقع کی جا سکتی ہے۔ عوامی اعتماد کی بحالی اور ریاستی وسائل میں اضافہ اسی صورت ممکن ہے جب ہر شعبہ، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے