نواب شاہ میں صدر آصف علی زرداری سے حکومتی وفد کی ملاقات، پنجاب اور سندھ حکومت کے درمیان کشیدگی کم کرنے پر بات چیت، دونوں جماعتوں نے سیاسی تناؤ کو بڑھانے کے بجائے تعاون پر اتفاق کیا

وفاقی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتی سیاسی کشیدگی میں کمی کے آثار پیدا ہو گئے ہیں۔ دونوں جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی بند کریں گی اور اختلافی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، پنجاب اور سندھ حکومت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے نواب شاہ میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ وفد میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، اور وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی شامل تھے۔
ملاقات کے دوران وفاقی وفد اور صدر زرداری کے درمیان حالیہ سیاسی صورتحال، صوبائی حکومتوں کے درمیان تعلقات اور عوامی سطح پر پیدا ہونے والے تاثر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، صدر زرداری نے دورانِ ملاقات واضح طور پر کہا کہ “ہم نہیں چاہتے کہ حالات بگڑیں۔ آپ اپنی جماعت کے رہنماؤں کو سمجھائیں کہ غیر ضروری بیانات سے گریز کیا جائے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں جماعتوں کو حکومت کی کارکردگی اور عوامی فلاح پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ سیاسی محاذ آرائی پر۔
ن لیگ کی جانب سے وفد نے بھی اسی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو بھی بیان بازی سے اجتناب کرنا چاہیے تاکہ اتحاد اور تعاون کا ماحول قائم رہے۔ وفد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سیاسی اختلافات جمہوری نظام کا حصہ ہیں لیکن انہیں ذاتی یا عوامی محاذ آرائی کی شکل نہیں دی جانی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق، ملاقات میں یہ بھی طے پایا کہ مستقبل میں کسی بڑے سیاسی یا حکومتی مسئلے پر دونوں جماعتیں پہلے ایک دوسرے کا موقف سنیں گی اور پھر مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ یہ طے پایا کہ کسی بھی بیان یا فیصلے سے قبل رابطے کا ایک باضابطہ طریقہ کار اختیار کیا جائے گا تاکہ غلط فہمیوں سے بچا جا سکے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، گزشتہ چند ہفتوں سے پنجاب میں ن لیگ کی حکومت اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے وزراء کے درمیان بیانات کی جنگ نے وفاقی اتحاد میں تناؤ پیدا کر دیا تھا۔ ن لیگ کے چند رہنماؤں کی جانب سے سندھ حکومت پر تنقید اور پیپلز پارٹی کے جوابی بیانات نے صورتحال کو مزید خراب کیا تھا۔ تاہم، نواب شاہ میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، صدر زرداری نے حکومتی وفد کو یقین دہانی کرائی کہ پیپلز پارٹی اپنے رہنماؤں کو احتیاط کی ہدایت دے گی۔ اس کے ساتھ ہی ن لیگ کی قیادت نے بھی وعدہ کیا کہ وفاقی حکومت اور پنجاب میں موجود حکومتی نمائندے میڈیا میں متنازع بیانات سے گریز کریں گے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات نہ صرف وفاقی اتحاد کے اندر بڑھتے دباؤ کو کم کرے گی بلکہ مرکز اور صوبوں کے درمیان تعلقات کو بھی مستحکم کرنے میں مدد دے گی۔
باخبر ذرائع کے مطابق، آئندہ چند دنوں میں دونوں جماعتوں کے مشترکہ ترجمانوں کی سطح پر ایک مفاہمتی اعلامیہ جاری کیے جانے کا امکان ہے، جس میں باہمی رابطوں، شراکتِ اقتدار، اور سیاسی تعاون کے فریم ورک کی وضاحت کی جائے گی۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ مفاہمت برقرار رہی تو نہ صرف حکومتی استحکام بڑھے گا بلکہ معاشی اور انتظامی فیصلوں میں بھی ہم آہنگی آئے گی، جس سے وفاقی نظام میں توازن پیدا ہو گا۔
نواب شاہ میں ہونے والی یہ ملاقات وفاقی سیاست میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جہاں بظاہر اختلافات کے باوجود دونوں بڑی جماعتیں ملک کے سیاسی استحکام کو ترجیح دینے پر متفق ہو گئی ہیں۔