
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشنز پر عائد کئی سالہ پابندی ختم کر دی ہے۔ مینیجنگ ڈائریکٹر ایس این جی پی ایل عامر طفیل نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ اب گھریلو صارفین کو نئے گیس کنکشنز کی فراہمی دوبارہ شروع کر دی گئی ہے، جب کہ ایل این جی (Liquefied Natural Gas) کنکشنز کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
عامر طفیل نے کہا کہ ایس این جی پی ایل نے صارفین کی سہولت کے لیے اپنے ہیڈ آفس میں ایک خصوصی مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا ہے، جبکہ تمام ریجنل دفاتر میں بھی اسی طرز کے یونٹس تشکیل دیے گئے ہیں تاکہ درخواستوں پر فوری کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ شکایات اور رہنمائی کے لیے ایک ہیلپ لائن نمبر (0800) بھی مختص کیا گیا ہے تاکہ صارفین کو بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔
ایم ڈی ایس این جی پی ایل کے مطابق، اس وقت دو لاکھ پینتالیس ہزار (245,000) صارفین کے ڈیمانڈ نوٹس پہلے ہی جمع ہو چکے تھے۔ کمپنی نے ان تمام افراد کو خطوط جاری کر دیے ہیں تاکہ وہ اپنے کنکشنز کی تنصیب مکمل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’پہلی ترجیح انہی صارفین کو دی جائے گی جنہوں نے پہلے سے رقم جمع کرائی تھی، تاہم نئے صارفین ارجنٹ فیس جمع کرا کے جلدی کنکشن حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘
ایس این جی پی ایل نے رواں مالی سال میں تین لاکھ نئے گھریلو کنکشنز دینے کا ہدف مقرر کیا ہے، جب کہ اگلے سال سے سالانہ چھ لاکھ (600,000) نئے کنکشنز فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس اقدام سے ہزاروں گھریلو صارفین کو ایل پی جی سلنڈرز کے مہنگے استعمال سے نجات ملنے کی توقع ہے۔
عامر طفیل نے کہا کہ ’’ایل پی جی سلنڈر ایل این جی سے تقریباً 30 فیصد مہنگے ہیں۔ گھروں میں براہِ راست گیس کی فراہمی سے صارفین کو نمایاں مالی فائدہ ہوگا۔‘‘ ان کے مطابق، فی الوقت ایل این جی کی قیمت فی ایم ایم بی ٹی یو (MMBTU) 3200 روپے مقرر کی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ ایل این جی نسبتاً مہنگا ایندھن ہے، لیکن محتاط استعمال کی صورت میں یہ صارفین کے لیے اضافی مالی بوجھ نہیں بنے گا۔ ان کے مطابق، حکومت اور کمپنی کا ہدف گیس کی منصفانہ تقسیم، شفافیت، اور مؤثر فراہمی کو یقینی بنانا ہے تاکہ توانائی کے وسائل تک تمام طبقات کی مساوی رسائی ہو سکے۔
ایم ڈی ایس این جی پی ایل نے بتایا کہ کمپنی نے اپنے یو ایف جی (Unaccounted for Gas) نقصانات میں نمایاں کمی کی ہے، جو اب صرف 5 فیصد رہ گئے ہیں — گزشتہ برسوں کے مقابلے میں یہ ایک بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔ ماضی میں یو ایف جی نقصان 8 سے 9 فیصد تک تھا، جس سے کمپنی کو اربوں روپے کا مالی نقصان ہوتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایس این جی پی ایل نے جدید مانیٹرنگ ٹیکنالوجی، اسمارٹ میٹرز اور ڈیجیٹل ڈیٹا مینجمنٹ سسٹم متعارف کر کے گیس کے ضیاع میں کمی لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، صارفین کے اعداد و شمار کو خودکار نظام کے تحت مانیٹر کرنے سے غیر قانونی کنکشنز اور چوری کی نشاندہی آسان ہو گئی ہے۔
کمپنی کے مطابق، گیس کنکشنز کی بحالی کے اس فیصلے سے توانائی کے شعبے میں اعتماد بحال ہوگا اور صارفین کے طویل عرصے سے زیر التوا مسائل حل ہوں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سردیوں کے موسم سے قبل کیا گیا ہے تاکہ گھریلو صارفین کو ہیٹنگ اور کچن کے لیے درکار توانائی دستیاب رہے۔
توانائی ماہرین کے مطابق، ملک میں قدرتی گیس کی طلب و رسد کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا تھا، جس کے باعث گھریلو کنکشنز پر کئی برسوں سے پابندی عائد تھی۔ تاہم ایل این جی کی درآمدی فراہمی میں بہتری اور یو ایف جی کنٹرول کے بعد اب ایس این جی پی ایل کو اضافی گیس دستیاب ہو رہی ہے، جس سے گھریلو صارفین کے لیے کنکشنز بحال کرنا ممکن ہو گیا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر گیس کی تقسیم کے نظام کو مزید جدید بنایا جائے تو نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعتی اور کمرشل سیکٹر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
عامر طفیل نے کہا کہ ’’ہماری ترجیح شفافیت، صارفین کی سہولت، اور قومی توانائی کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانا ہے۔‘‘ ان کے مطابق ایس این جی پی ایل مستقبل میں بھی توانائی کے تحفظ اور گیس کے پائیدار استعمال کے لیے اقدامات جاری رکھے گی۔
یہ فیصلہ ملک میں بڑھتی توانائی ضروریات کے پیش نظر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف صارفین کو ریلیف ملے گا بلکہ توانائی کے شعبے میں اعتماد اور کارکردگی میں بہتری بھی آئے گی۔