پیر , اکتوبر 13 2025

پاکستان بمقابلہ بھارت: خواتین کرکٹ ٹیمیں آج کولمبو میں مدمقابل

بھارت نے اب تک پاکستان کے خلاف اپنے تمام 11 ون ڈے میچوں میں غلبہ حاصل کیا ہے

کولمبو میں ہونے والے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ کے اہم ترین مقابلے میں بھارت اور پاکستان ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گے، جہاں صرف کھیل نہیں بلکہ ماحول، روایت، اور سیاسی اشارے بھی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ بھارت کی نظریں اس ناقابلِ شکست ریکارڈ کو برقرار رکھنے پر ہیں جو انہوں نے اب تک پاکستان کے خلاف 11 میں سے 11 ون ڈے جیت کر قائم کیا ہے، جب کہ بارش کی پیش گوئی اور ہاتھ نہ ملانے کی روایت ایک بار پھر خبروں میں ہے۔

جب یہ دونوں ٹیمیں آخری بار ورلڈ کپ میں ٹکرائیں، بھارت نے پاکستان کو 107 رنز سے شکست دی۔ اگرچہ اس جیت کا اثر ریکارڈ میں نمایاں رہا، مگر اصل یادگار لمحہ وہ انسان دوست واقعہ تھا جب بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستان کی سابق کپتان بسمہ معروف کی چھ ماہ کی بیٹی کے ساتھ پیار و محبت کا مظاہرہ کیا۔ وہ مناظر اس بات کا ثبوت تھے کہ کھیل صرف مقابلہ نہیں بلکہ تعلق اور احترام کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔

تاہم، اتوار کے میچ سے قبل کچھ سوالات پھر سر اٹھا رہے ہیں: کیا بھارتی ٹیم پاکستان سے ہاتھ ملائے گی؟ ایشیا کپ کے دوران بھارتی مردوں کی ٹیم کی جانب سے ہاتھ ملانے سے گریز ایک علامتی عمل سمجھا گیا تھا، اور یہ واضح نہیں کہ خواتین کی ٹیم بھی یہی طرز عمل اپنائے گی یا نہیں۔

کرکٹ کی حد تک دونوں ٹیمیں تیاری میں مصروف ہیں، مگر فرق واضح ہے۔ پاکستان کی بیٹنگ ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف پوری ٹیم صرف 129 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ اگرچہ سدرہ امین اور منیبہ علی حالیہ مہینوں میں فارم میں رہی ہیں، لیکن بھارت جیسی اعلیٰ کوالٹی کی باؤلنگ کے خلاف کارکردگی دکھانا ایک مشکل ہدف ہو گا۔

دوسری جانب بھارت نے ٹورنامنٹ کا آغاز مثبت انداز میں کیا ہے۔ سری لنکا کے خلاف نچلے آرڈر کی بیٹنگ—خصوصاً امن جوت کور اور دیپتی شرما—نے انہیں جیت دلائی، جب کہ باؤلنگ میں بھی اسنیہ رانا، شری چرانی اور دیپتی شرما نے درمیانی اوورز میں تسلسل سے وکٹیں حاصل کیں۔ بھارت کے کھلاڑیوں کو کولمبو کی کنڈیشنز کا بھی فائدہ ہے، کیوں کہ وہ یہاں رواں سال کے آغاز میں ایک ٹرائی سیریز کھیل چکے ہیں۔

اسنیہ رانا اس میچ میں خاص توجہ کا مرکز ہوں گی۔ انہوں نے اس گراؤنڈ پر شاندار ریکارڈ قائم کیا ہے، جہاں وہ 14 کی اوسط سے 15 وکٹیں حاصل کر چکی ہیں اور پلیئر آف دی ٹورنامنٹ بھی رہی ہیں۔ سری لنکا کے خلاف 32 رنز دے کر 2 وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ 28 ناٹ آؤٹ بھی بنایا، جو ان کی آل راؤنڈ کارکردگی کا ثبوت ہے۔

پاکستان کی امیدیں سدرہ امین سے وابستہ ہوں گی، جو حالیہ ہفتوں میں شاندار اننگز کھیل چکی ہیں، جن میں جنوبی افریقہ کے خلاف 121 ناٹ آؤٹ، 122 اور 50 ناٹ آؤٹ شامل ہیں۔ اگرچہ وہ پچھلے میچ میں پہلی گیند پر آؤٹ ہوئیں، لیکن وہ پاکستان کی بیٹنگ کا ستون ثابت ہوئی ہیں۔

ٹیم کمبی نیشن کے لحاظ سے بھارت اپنی موجودہ فاتح الیون کو برقرار رکھ سکتا ہے، جب کہ پاکستان بیٹنگ کو مستحکم کرنے کے لیے ایمان فاطمہ یا لیگ اسپنر سیدہ عروب شاہ کو شامل کرنے پر غور کر سکتا ہے۔

ممکنہ بھارتی ٹیم: پراتیکا راول، سمرتی مندھانا، ہرلین دیول، ہرمن پریت کور (کپتان), جمیما روڈریگز، دیپتی شرما، رچا گھوش (وکٹ کیپر), امن جوت کور, اسنیہ رانا, کرانتی گوڈ, شری چرانی۔

ممکنہ پاکستانی ٹیم: منیبہ علی، عمائمہ سہیل، سدرہ امین، عالیہ ریاض، نتالیہ پرویز، فاطمہ ثنا (کپتان), رمین شمیم, ڈیانا بیگ, سدرہ نواز (وکٹ کیپر), ناشرہ سندھو, سعدیہ اقبال۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے