اتوار , اکتوبر 12 2025

کراچی ایئرپورٹ پر الیکٹرانکس اسمگلنگ کا اسکینڈل بے نقاب

جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایف بی آر کی کارروائی میں 10 کروڑ روپے مالیت کا سامان ضبط، مزید 38 کروڑ روپے کی ڈیوٹی چوری کا انکشاف

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک بڑے اسمگلنگ اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے، جس میں کروڑوں روپے مالیت کی قیمتی الیکٹرانک اشیاء کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا کیے بغیر غیر قانونی طور پر ایئرپورٹ سے باہر نکالی جا رہی تھیں۔ یہ کاروائی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی انفورسمنٹ ٹیم نے انٹیلیجنس اطلاعات پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے کی، جس سے کلکٹوریٹ آف کسٹمز ایئرپورٹ کراچی کو اہم کامیابی حاصل ہوئی۔

ایف بی آر کے مطابق، یہ فراڈ ایک غیر ملکی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی کے ملازمین اور بدعنوان درآمد کنندگان کی ملی بھگت سے کیا جا رہا تھا۔ کمپنی کے ملازمین، جو کہ امپورٹ کارگو کی نگرانی پر مامور تھے، جعلی دستاویزات کے ذریعے کروڑوں روپے کی مالیت کا سامان ایئرپورٹ سے باہر لے جانے میں ملوث پائے گئے۔

خفیہ اطلاع ملنے کے بعد کسٹمز حکام نے ایئرپورٹ پر نگرانی سخت کر دی اور نتیجتاً 10 کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کی ایک بڑی کھیپ کو ایئرپورٹ سے نکلنے سے قبل ہی ضبط کر لیا گیا۔ ضبط شدہ سامان میں لیپ ٹاپس، آئی پیڈز، آئی فونز، میک بُکس، پلے اسٹیشنز اور میموری کارڈز شامل تھے۔

تحقیقات کے دوران مزید انکشاف ہوا کہ اس اسکینڈل کے تحت پہلے ہی پانچ کھیپیں بغیر ڈیکلریشن اور کسٹمز کلیئرنس کے ایئرپورٹ سے نکالی جا چکی تھیں۔ یہ کھیپیں دبئی کی فرم میسرز پیر جیلانی جنرل ٹریڈنگ ایل ایل سی کی جانب سے بھیجی گئی تھیں اور جان بوجھ کر کسٹمز کے WeBOC سسٹم سے چھپائی گئیں۔ غیر قانونی کلیئرنس کے لیے جعلی گیٹ پاسز کا استعمال کیا گیا، جس سے کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کی تخمینہ شدہ مالیت 38 کروڑ 40 لاکھ روپے تک جا پہنچی ہے۔

اس اسکیم میں ملوث افراد نے اپنے کمپیوٹرائزڈ iCargo سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے ایئر وے بلز کو دانستہ طور پر چھپایا اور جعلی گیٹ پاسز جاری کیے تاکہ کسٹمز حکام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکے۔ کسٹمز انویسٹی گیٹرز نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ مذکورہ غیر ملکی کمپنی نے بارہا درخواست کے باوجود نہ تو سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی اور نہ ہی ضروری ریکارڈ، جس سے اس کمپنی کی سینئر مینجمنٹ کے اس جرم میں ممکنہ طور پر ملوث ہونے کے شبہات کو تقویت ملی ہے۔

کلکٹوریٹ آف کسٹمز ایئرپورٹ کراچی نے فوری طور پر دو ایف آئی آرز درج کر کے ملوث ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں ابتدائی مرحلہ ہیں اور مزید افراد کی گرفتاری اور ایف آئی آرز متوقع ہیں۔

ایف بی آر حکام کے مطابق چوری شدہ محصولات کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لیے تفتیش کو مزید وسعت دی جا رہی ہے۔ محکمے کا کہنا ہے کہ اس جرم میں ملوث کسی بھی فرد یا ادارے کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

یہ اسکینڈل پاکستان کے ہوائی اڈوں پر نگرانی کے نظام، بالخصوص حساس اشیاء کی درآمد و برآمد کے عمل میں شفافیت پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ایئرپورٹ سیکیورٹی، کسٹمز حکام اور نجی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنیوں کے درمیان روابط کی نگرانی میں شفافیت اور مؤثر مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انفورسمنٹ کارروائیاں آئندہ بھی جاری رہیں گی تاکہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بروقت کارروائی سے ایک بڑے اسکینڈل کو بے نقاب کر کے نہ صرف ریاستی ریونیو کا تحفظ ممکن بنایا گیا، بلکہ ایئرپورٹ پر کنٹرول بھی مؤثر طریقے سے بحال کیا گیا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے