اتوار , اکتوبر 12 2025

ٹماٹر کی قیمتوں میں 46 فیصد اضافہ، ہفتہ وار مہنگائی میں 0.56 فیصد اضافہ

پاکستان میں ہفتہ وار مہنگائی کا پیمانہ، سینسٹیو پرائس انڈیکیٹر (SPI)، 2 اکتوبر 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 0.56 فیصد بڑھ گیا، جس کی بنیادی وجہ اشیائے خوردونوش اور ایندھن کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ رہا، بالخصوص ٹماٹر، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔

پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (PBS) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے حاصل کردہ 51 بنیادی اشیاء کی قیمتوں کی بنیاد پر یہ انڈیکیٹر مرتب کیا جاتا ہے تاکہ عام صارفین کو درپیش مہنگائی کے رجحانات کی عکاسی کی جا سکے۔

اس ہفتے کے دوران سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمتوں میں دیکھا گیا، جو 46.44 فیصد بڑھ گئیں۔ سال بہ سال بنیاد پر ٹماٹر کی قیمتوں میں تقریباً 90 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جو کہ سبزیوں کی سپلائی چین میں غیر یقینی صورتحال اور موسمی اثرات کی نشاندہی کرتا ہے۔

پٹرول کی قیمت میں 1.72 فیصد اور ڈیزل میں 1.45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس سے ٹرانسپورٹ اور ترسیل کے اخراجات میں مزید دباؤ آیا۔ ایندھن کی قیمتوں میں یہ اضافہ عالمی مارکیٹ کے رجحانات کی عکاسی کرتا ہے، جس کے اثرات دیگر اشیاء پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

مزید یہ کہ لہسن (1.41٪)، پیاز (1.22٪)، مرچ پاؤڈر (0.72٪)، مٹن (0.59٪) اور بیف (0.41٪) کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ دیگر روزمرہ اشیاء مثلاً ویجیٹیبل گھی (1 کلو) 0.22٪، دہی 0.19٪، لان پرنٹڈ کپڑا 0.17٪، اور سگریٹ 0.07٪ مہنگے ہوئے۔

اس کے برعکس، کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔ چکن کی قیمت میں سب سے زیادہ 7.96 فیصد کمی ہوئی، جو گوشت کی قیمتوں میں وقتی ریلیف کا سبب بنی۔ اس کے علاوہ کیلا (0.78٪)، چنے کی دال (0.67٪)، گُڑ (0.59٪)، آلو (0.43٪)، ایل پی جی (0.42٪)، انڈے، کوکنگ آئل اور دال مونگ کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھی گئی۔

51 اشیاء میں سے 19 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 12 کی قیمتوں میں کمی اور 20 کی قیمتیں مستحکم رہیں، جو مہنگائی کے مخلوط رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

سالانہ بنیاد پر SPI میں 4.07 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ٹماٹر کے ساتھ ساتھ خواتین کی چپل (55.62٪)، چینی (33.73٪)، گیس چارجز (29.85٪) اور آٹے (13.37٪) کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ ڈیزل اور بیف کی قیمتوں میں بالترتیب 12.57٪ اور 12.48٪ اضافہ ہوا، جب کہ لکڑی جیندھن کی قیمت 11.22٪ بڑھی۔

ویجیٹیبل گھی کی قیمتوں میں بھی سالانہ 11 فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا، جو کہ عالمی خوردنی تیل مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور مقامی طلب سے جڑا ہے۔

دوسری جانب کچھ اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔ پیاز کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر 44.93 فیصد کمی ہوئی، جو کہ مقامی فصل کی بہتری اور درآمدات کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ چکن کی قیمت 31.08٪، لہسن 28.69٪ اور بجلی چارجز 26.26٪ کم ہوئے۔ دالوں میں بھی کمی دیکھی گئی، جن میں چنے کی دال 24.24٪، ماش 19.11٪ اور مسور کی دال 4.10٪ سستی ہوئی۔ ایل پی جی اور لپٹن چائے کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

یہ اعداد و شمار ملک میں اشیائے خوردونوش اور ایندھن کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ SPI ایک فوری اور مؤثر آلہ ہے جو صارفین اور پالیسی سازوں کو مہنگائی کے رحجانات کی بروقت معلومات فراہم کرتا ہے۔

عالمی منڈی میں غیر یقینی صورتحال، روپے کی قدر میں کمی اور مالیاتی اصلاحات کے اثرات کے تناظر میں حکومت پر قیمتوں کو مستحکم رکھنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر کم آمدنی والے طبقات، جو اپنی آمدن کا بڑا حصہ خوراک اور ایندھن پر خرچ کرتے ہیں، ان کے لیے یہ مہنگائی مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔

اگرچہ سالانہ مہنگائی نسبتاً قابو میں ہے، لیکن ہفتہ وار بنیاد پر اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے تبدیلی باعث تشویش ہے۔ سردیوں کے قریب آتے ہی ایندھن اور سبزیوں کی طلب میں اضافے کے خدشات موجود ہیں۔

آنے والے دنوں میں حکومت کو چاہیے کہ وہ منڈیوں میں نگرانی کو سخت کرے، زرعی پیداوار اور ترسیل کو بہتر بنائے، اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے سبسڈی اور ریلیف پروگرامز میں وسعت دے۔ SPI جیسے اشاریے ان اقدامات کی کامیابی ناپنے کا ایک اہم پیمانہ رہیں گے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے