اتوار , اکتوبر 12 2025

سندھ ٹیکسٹ بُک بورڈ چیئرمین پرویز احمد بلوچ کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کا آغاز

بچوں کے مفت تعلیم کے آئینی حق کی مبینہ خلاف ورزی اور کروڑوں کے مالی بے ضابطگیوں پر اینٹی کرپشن کی جانب سے جامع تحقیقات جاری

سندھ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) نے سندھ ٹیکسٹ بُک بورڈ جامشورو کے چیئرمین پرویز احمد بلوچ کے خلاف کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال، مالی بدعنوانی اور آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 25-A کے تحت مفت تعلیم کے حق کی خلاف ورزی کے الزامات پر باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

ACE ہیڈکوارٹر کراچی سے جاری سرکاری اعلامیے کے مطابق، اینٹی کرپشن رولز 1993 کے تحت اس انکوائری کی باقاعدہ منظوری دی گئی ہے۔ یہ معاملہ تعلیمی سال 2025–26 کے لیے درسی کتب کی اشاعت اور طباعت کے عمل سے متعلق ہے۔ اس مقصد کے لیے سال 2024 کے دوران ٹینڈرز شائع کیے گئے تھے اور کامیاب بولی دہندگان کو مخصوص ورک آرڈرز جاری کیے گئے تھے جن کے تحت کتابوں کی فراہمی 30 دسمبر 2024 سے 30 مارچ 2025 کے اندر مکمل ہونا تھی۔

ابتدائی تحقیقات میں ٹینڈرنگ، کنٹریکٹس کے اجراء اور کتابوں کی ترسیل کے پورے عمل میں شفافیت پر سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ان میں ممکنہ مالی بے ضابطگیاں، اختیارات کے ناجائز استعمال، اور میرٹ کے برخلاف فیصلے شامل ہیں۔ اس کے پیش نظر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے سندھ ٹیکسٹ بُک بورڈ سے فوری طور پر تمام متعلقہ ریکارڈز کی تصدیق شدہ نقول طلب کر لی ہیں۔

مطالبہ کردہ دستاویزات میں شائع شدہ ٹینڈرز (NITs)، بولی دینے والی کمپنیوں کی مکمل فہرست، کامیاب قرار دیے گئے اداروں کے نام، بولی کی جانچ پڑتال کی رپورٹس، تمام معاہدے، جاری کردہ ورک اور سپلائی آرڈرز، ڈیلیوری چالان، مکمل ادائیگیوں کے ریکارڈ (بشمول ایڈوانس ادائیگیاں)، اور پراکیورمنٹ کمیٹی کے اراکین کے نام و عہدے شامل ہیں جنہوں نے اس پورے عمل کی نگرانی کی۔

اینٹی کرپشن کی ہدایت کے مطابق یہ تمام ریکارڈز دو اکتوبر 2025 تک انکوائری افسر کو فراہم کیے جائیں، اور اس معاملے کو فوری اور انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔ ریکارڈ موصول ہونے کے بعد سندھ ٹیکسٹ بُک بورڈ کے چیئرمین پرویز احمد بلوچ کا باقاعدہ بیان بھی قلمبند کیا جائے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ تحقیقات محض مالی بے ضابطگیوں تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک اہم آئینی معاملے سے بھی جُڑا ہوا ہے۔ اگر سرکاری سطح پر مفت درسی کتب کی بروقت فراہمی میں تاخیر یا خلل آتا ہے تو یہ براہِ راست آرٹیکل 25-A کی خلاف ورزی ہے، جو ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم کا حق فراہم کرتا ہے۔ اس طرح کی غفلت نہ صرف آئینی ذمے داریوں کی پامالی ہے بلکہ لاکھوں طلبا و طالبات کے تعلیمی مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

یہ معاملہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ کے ڈائریکٹر جنرل کو مزید کارروائی اور قریبی نگرانی کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ قانونی تقاضوں کے مطابق مکمل تفتیش کو یقینی بنایا جا سکے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے