پیر , اکتوبر 13 2025

روزانہ ایک سیب کھانا: فائدہ مند مگر ہر کسی کے لیے نہیں

سیب کو صحت بخش پھل مانا جاتا ہے، لیکن ہر روز ایک سیب کھانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو کبھی ڈاکٹر کی ضرورت نہیں پڑے گی

“روزانہ ایک سیب ڈاکٹر سے دور رکھتا ہے” ایک مقبول کہاوت ہے جسے صحت مند طرزِ زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے، تاہم سائنسی تحقیقات کے مطابق اس دعوے میں مبالغہ موجود ہے۔ سیب یقیناً غذائیت سے بھرپور پھل ہے، مگر یہ ہر فرد کے لیے یکساں فائدہ مند نہیں۔ بعض طبی حالات میں اس کا استعمال محدود یا ممنوع ہو سکتا ہے۔

سیب میں فائبر، وٹامن سی، اینٹی آکسیڈنٹس اور فلیوونائیڈز کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے، سوزش کم کرنے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں معاون سمجھے جاتے ہیں۔ عالمی سطح پر شائع ہونے والی متعدد طبی رپورٹس کے مطابق سیب کا استعمال وزن قابو میں رکھنے، کولیسٹرول گھٹانے اور ہاضمے کی بہتری میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

امریکہ کے معروف ادارے ہارورڈ ہیلتھ کے مطابق روزانہ ایک سیب کھانے سے اگرچہ ڈاکٹر کے پاس جانے کی مکمل ضرورت ختم نہیں ہوتی، لیکن یہ عادت متوازن غذا کا حصہ بن سکتی ہے۔ اسی طرح، ایک سائنسی مطالعے کے مطابق، سیب کھانے والے افراد نے ادویات کم خریدیں، مگر ڈاکٹر کے وزٹ میں نمایاں کمی نہیں دیکھی گئی۔ یعنی، سیب تن تنہا بیماریوں سے مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتا۔

ماہرین طب کے مطابق کچھ افراد کے لیے سیب نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ ان میں سرفہرست وہ لوگ ہیں جنہیں سیب سے الرجی ہو۔ خاص طور پر ‘اورل الرجی سنڈروم’ (Oral Allergy Syndrome) کے شکار افراد کو کچے سیب سے منہ یا گلے میں خارش، سوجن یا خارش کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایسے مریضوں کو پکا ہوا یا ابلا ہوا سیب نسبتاً محفوظ طریقے سے دیا جا سکتا ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی سیب کا استعمال احتیاط طلب ہے۔ اگرچہ سیب میں موجود قدرتی شکر عام میٹھے مشروبات یا کھانوں کی نسبت کم نقصان دہ ہوتی ہے، لیکن بلڈ شوگر لیول پر اس کا اثر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کو سیب کا استعمال اپنے معالج کی ہدایت کے مطابق کرنا چاہیے۔

ماہرین معدہ و آنت کے مطابق اگر کسی کو حساس آنتوں، گیس یا قبض کا مسئلہ ہو تو زیادہ فائبر والی غذائیں، جیسے سیب، فوری طور پر تکلیف دہ بن سکتی ہیں۔ ایسی صورت میں مقدار آہستہ آہستہ بڑھانے کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ نظامِ انہضام کو اس کی عادت ہو جائے۔

اس کے علاوہ، لیٹیکس الرجی والے افراد کو بھی سیب سے پرہیز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ لیٹیکس الرجی کے شکار بعض مریضوں میں مخصوص پھلوں، بشمول سیب، سے الرجی کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں، جن میں خارش، جلدی ردعمل یا سانس لینے میں دشواری شامل ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کو متوازن غذا اور صحت مند طرزِ زندگی کے حصے کے طور پر شامل کیا جا سکتا ہے، مگر اس پر مکمل انحصار صحت کے لیے خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے فوائد تب ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں جب اس کا استعمال فرد کی صحت، مزاج اور جسمانی کیفیت کے مطابق ہو۔

نتیجتاً یہ کہا جا سکتا ہے کہ سیب ایک صحت بخش پھل ہے اور روزانہ اس کا استعمال کئی جسمانی نظاموں کو بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتا ہے، مگر یہ نہ تو مکمل علاج ہے اور نہ ہی ڈاکٹر کے مشورے کا متبادل۔ ہر فرد کو اپنی صحت کے مطابق سیب کھانے یا نہ کھانے کا فیصلہ کسی مستند طبی مشیر سے مشورے کے بعد کرنا چاہیے۔

نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے