اتوار , اکتوبر 12 2025

پاکستان کی معاشی شرح نمو 2025 کے لیے 2.5 فیصد پر برقرار: اے ڈی بی

2024 میں مہنگائی کی بلند ترین سطح کے بعد 2025 میں نمایاں کمی کی توقع، 2026 میں بھی بہتری کی پیشگوئی

ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کے لیے اپنی سالانہ معاشی جائزہ رپورٹ “ایشین ڈویلپمنٹ آؤٹ لک (ADO)” ستمبر 2025 میں معیشت کی بہتری کی جانب ایک محتاط مگر مثبت پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 2025 کے لیے 2.5 فیصد پر برقرار رکھی گئی ہے، جبکہ 2026 کے لیے اس میں معمولی بہتری کے ساتھ 2.7 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں سب سے اہم پہلو مہنگائی کی شرح میں ممکنہ کمی ہے۔ اے ڈی بی کے مطابق 2024 میں مہنگائی کی اوسط شرح 23.4 فیصد رہی، تاہم 2025 میں اس میں نمایاں کمی کے ساتھ 4.5 فیصد تک آنے کی توقع ہے۔ یہ بدلتا ہوا رجحان ملک میں معاشی استحکام کی طرف ایک اہم اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔

2025 کے لیے مہنگائی کی یہ نئی پیش گوئی اپریل میں کی گئی 6.0 فیصد کی توقعات سے 1.5 فیصد پوائنٹس کم ہے۔ اسی طرح 2026 کے لیے بھی مہنگائی کی شرح کو 5.8 فیصد پر محدود کرنے کی امید کی جا رہی ہے، جو اپریل کی پیش گوئی (6.0 فیصد) سے کم ہے۔

اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی اور سخت مانیٹری پالیسی مہنگائی کے دباؤ میں کمی کی بنیادی وجوہات ہیں۔ تاہم رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ ملک کو اب بھی مالیاتی دباؤ، کرنسی کی قدر میں کمی، اور عالمی مالیاتی مارکیٹ میں ممکنہ اتار چڑھاؤ جیسے خطرات لاحق ہیں، جو معاشی استحکام کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔

2024 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 فیصد پر برقرار رہی، اور 2026 کے لیے اسے اپریل میں پیش کردہ 3.0 فیصد سے کم کر کے 2.7 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس کمی کا سبب اندرونی ساختی مسائل، جیسے کہ ٹیکس اصلاحات، توانائی قیمتوں میں عدم توازن، اور گورننس کے چیلنجز کو قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت بیرونی دباؤ سے زیادہ اندرونی ڈھانچے کی خرابیوں کا شکار ہے۔ بھارت اور چین جیسی بڑی معیشتوں کی شرح نمو میں کمی کے باوجود پاکستان کا اقتصادی راستہ نسبتاً زیادہ خطرے میں ہے۔

اے ڈی بی کی سابقہ رپورٹس کے مطابق 2023–24 کے دوران پاکستان کو شدید مالی بحران، زبردست مہنگائی، اور کرنسی کی قدر میں تیز گراوٹ جیسے چیلنجز کا سامنا رہا۔ تاہم، 2023 کے وسط میں شروع ہونے والے 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام نے عارضی طور پر استحکام لایا۔ اب پاکستان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ 2026 کے اوائل تک ایک طویل مدتی آئی ایم ایف معاہدہ کرے گا، جو مالیاتی اصلاحات کو مستحکم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

اے ڈی بی نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سخت مالی نظم و ضبط، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری، اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر عملدرآمد جاری رکھے تاکہ مہنگائی کو قابو میں رکھا جا سکے اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔ سیاسی استحکام اور پالیسی میں تسلسل بھی معاشی بحالی کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا ہے، خاص طور پر 2026 کے عام انتخابات کے بعد۔

اگر پاکستان مالیاتی اصلاحات کو مستحکم انداز میں جاری رکھتا ہے، تو اے ڈی بی کی تازہ رپورٹ ایک محتاط مگر پرامید تصویر پیش کرتی ہے۔ معیشت میں بتدریج بہتری کے آثار واضح ہیں، جو ایک طویل بحرانی دور کے بعد استحکام کی طرف پہلا قدم ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب، اے ڈی بی نے ایشیا اور پیسفک کی ترقی پذیر معیشتوں کے لیے اپنی شرح نمو کی پیش گوئیوں میں کمی کی ہے، جس کی وجہ امریکہ کی بلند ٹیرف پالیسی اور عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال بتائی گئی ہے۔ اب ان معیشتوں کی ترقی کی شرح 2025 میں 4.8 فیصد اور 2026 میں 4.5 فیصد متوقع ہے، جو کہ اپریل کی پیشگوئیوں (4.9 اور 4.7 فیصد) سے کم ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے