فاتح ٹیم بھارت کے ساتھ فائنل میں جگہ بنائے گی، گرین شرٹس پر جیت کا دباؤ

ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں آج پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان فیصلہ کن مقابلہ دبئی میں کھیلا جائے گا، جس کا فاتح بھارت کے ساتھ فائنل میں جگہ بنائے گا۔ یہ میچ نہ صرف دونوں ٹیموں کے لیے ٹورنامنٹ میں بقا کی جنگ ہے بلکہ ایشیائی کرکٹ کی طاقت کے توازن پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا یہ میچ پاکستانی ٹیم کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جیت ہی انہیں ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں پہنچنے کا موقع دے سکتی ہے۔ بھارت پہلے ہی بنگلادیش کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا چکا ہے، لہٰذا آج کے میچ میں جو بھی ٹیم کامیاب ہوگی، وہ بھارت کے مدِمقابل ہوگی۔
اب تک ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں دونوں ٹیموں کے درمیان 16 بین الاقوامی میچ کھیلے جا چکے ہیں جن میں پاکستان نے 14 میں فتح حاصل کی جبکہ بنگلادیش صرف 2 میں کامیاب ہو سکا ہے۔ اس شماریاتی برتری کے باوجود پاکستان کے لیے یہ میچ آسان نہیں ہوگا کیونکہ ٹیم کی حالیہ فارم غیر یقینی کا شکار ہے۔
قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا اور اوپنر صائم ایوب کی حالیہ کارکردگی متاثر کن نہیں رہی، جس پر ٹیم مینجمنٹ کی تشویش بڑھ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق میچ میں نوجوان بیٹر حسن نواز کی شمولیت کا امکان ہے، جن سے ٹیم کو بہتر آغاز کی امید ہے۔ حسن نواز کا جارحانہ انداز پاکستان کی اننگز کو نئی سمت دے سکتا ہے۔
فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے میچ سے قبل پر اعتماد انداز میں کہا کہ “فائنل میں بھارت ہو یا کوئی اور ٹیم، جیت یقینی طور پر ہماری ہوگی۔” ان کا یہ بیان ٹیم کے مورال کو بلند کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاہم ٹیم کو میدان میں بھی اسی اعتماد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

بنظرِ غائر دیکھا جائے تو بنگلادیش نے حالیہ برسوں میں محدود اوورز کی کرکٹ میں نمایاں بہتری دکھائی ہے، خاص طور پر نوجوان کھلاڑیوں نے جارحانہ انداز اپنایا ہے۔ پاکستان کو اگر آج کامیابی حاصل کرنی ہے تو انہیں نہ صرف بیٹنگ میں تسلسل دکھانا ہوگا بلکہ بولنگ میں بھی ڈسپلن اور درست لینتھ کے ساتھ کھیلنا ہوگا۔
یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے صرف فائنل میں پہنچنے کا موقع نہیں بلکہ خود کو ایشیائی کرکٹ میں نمایاں کرنے کا بھی ایک موقع ہے۔ دبئی کی پچ عمومی طور پر بیٹنگ کے لیے سازگار سمجھی جاتی ہے، تاہم اسپنرز کا کردار بھی اہم ہو سکتا ہے، خاص طور پر دوسرے ہاف میں جب گیند پر گرفت بہتر ہو جاتی ہے۔
پاکستانی شائقین کی نظریں اب اپنے کھلاڑیوں پر مرکوز ہیں کہ وہ دباؤ میں کیسا ردعمل دیتے ہیں۔ ایشیا کپ جیسے ایونٹس میں ماضی کی کارکردگی سے زیادہ موجودہ دن کی حکمت عملی اور حوصلہ فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔
اگر پاکستان آج کی رکاوٹ عبور کر لیتا ہے تو فائنل میں بھارت کے ساتھ روایتی حریفوں کی دلچسپ اور ہائی وولٹیج ٹکراؤ دیکھنے کو ملے گا، جس کا کرکٹ کے چاہنے والوں کو شدت سے انتظار ہے۔ آج کا میچ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، یا ایک اور مایوسی کا باعث بھی بن سکتا ہے—فیصلہ چند گھنٹوں میں ہو جائے گا۔